اللہ کرے کہ پاکستان اور بھارت کے عوام کینیڈا اور امریکہ جیسے ہمسایوں کی طرح آزاد فضاؤں میں امن و سکون کا سانس لیں اور ترقی دونوں ممالک کا مقدر بنے
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 236
کانپور کے شہریوں نے پرجوش انداز میں تالیاں بجا کر پاکستانی وفد کو داد دی۔ اس طرح ہمارا کانپور کا دورہ اختتام پذیر ہوا۔ اب ہماری اگلی منازل دہلی، آگرہ اور امرتسر تھیں۔
وداعی تقریب
اگلی صبح ہم لوگ اپنا اپنا سامان اٹھا کر ناشتے کے لیے ہوٹل کے لاؤنج میں پہنچے تو بار کے صدر اور دیگر عہدیداران ہمیں الوداعی سلام کہنے کے لیے ہمارے ہوٹل ”وجے ولا“ پہنچ چکے تھے۔ ناشتہ کرتے ہی بار کے صدر گنیش کمار ڈکشٹ، سیکرٹری جنرل اندیور باجپائی، سینئر نائب صدر شکیل صدیقی اور ان کے آٹھ دس ساتھیوں نے ہمارا سامان اپنی گاڑیوں میں لادا۔
پولیس دستے کے شکریے میں
ریلوے سٹیشن روانہ ہونے سے پہلے میں نے ضروری سمجھا کہ گزشتہ 3دنوں سے پندرہ بیس ارکان پر مشتمل پولیس دستہ ہوٹل کے باہر لان میں دن رات ہماری حفاظت کے لیے مامور تھا ان سے ملا جائے اور ان کا شکریہ ادا کیا جائے۔
پاکستان اور بھارت کی دوستی
میں جونہی ان کی طرف مڑا تو پولیس کے دستے نے مجھے سلامی دینے کی شکل اختیار کر لی۔ بعدازاں میں نے پاکستانی وفد کی جانب سے ان کا دلی شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ کاش پاک، بھارت کی حکومتوں نے اچھے ہمسایوں کی طرح رہنا سیکھا ہوتا تاکہ پاکستان اور بھارت کے لوگ ایک دوسرے کے ملکوں میں آزادی سے آیا جایا کرتے۔ ایسی صورت میں آپ کو ہمارے لیے دن رات زحمت نہ کرنا پڑتی۔ اللہ کرے جلد وہ دن آئے جب بانی پاکستان حضرت قائد اعظم اور بھارت کے گاندھی جی کے وژن کے مطابق دونوں ممالک آپس کے تنازعات کو خوش اسلوبی سے دونوں ملکوں کے مفاد میں حل کرنے میں کامیاب ہوں تاکہ خطے کے عوام کینیڈا اور امریکہ جیسے ہمسایوں کی طرح آزاد فضاؤں میں امن و سکون کا سانس لے سکیں اور ترقی و خوشحالی دونوں ممالک کا مقدر بنے۔
دہلی کا سفر
فوراً بعد کانپور بار کے عہدیداران کی معیت میں ریلوے سٹیشن پہنچ کر ہم اپنی بکنگ کے مطابق ریل بوگی میں سوار ہوئے۔ ریل نے رخصتی کی سیٹی بجائی تو ہم سب نے ہاتھ لہرا لہرا کر ایک دوسرے کو الوداع کیا۔ سخت گرمی اور تھکا دینے والے سفر کے بعد ہم سہ پہر کے وقت دہلی شہر میں پنجاب بھون کے کمرے میں پہنچے تو دم بھر تازہ دم ہونے کے بعد انڈیا سپریم کورٹ بار کی تقریب میں شرکت کی تیاری شروع کر دی۔
انڈین سپریم کورٹ بار کا استقبال
سپریم کورٹ بار کے استقبالیے کا اہتمام انڈیا انٹرنیشنل سنٹر کے فرسٹ فلور کے ایک بغلی ہال میں کیا گیا تھا۔ سنٹر کے جالی دار برآمدے میں سپریم کورٹ بار کے وکلاء اور عہدیداران نے ہمارے وفد کا استقبال کیا۔ رسمی طور پر حال چال معلوم کرنے کے فوری بعد ہمارے دوست سرفراز سید جو روزنامہ”اوصاف“ کے سینئر جوائنٹ ایڈیٹر ہیں، نے اپنے اخبار میں شائع کرنے کے لیے صدر انڈیا سپریم کورٹ بار کرشنامنی کا انٹرویو شروع کر دیا۔
کرشنامنی کا تعارف
سوالات کے جواب میں ہمیں معلوم ہوا کہ کرشنامنی صاحب کو وکالت کرتے ہوئے 38 سال ہو چکے ہیں۔ انڈیا سپریم کورٹ بار اس وقت 8 ہزار ارکان پر مشتمل ہے۔ یہ ارکان بھارت کے طول و عرض میں پھیلے ہوئے ہیں اور ہر سال ان میں اضافہ ہو رہا ہے۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








