ابراہیم کی والدہ کی چیخوں پر میرے پاس الفاظ نہیں، معافی مانگتا ہوں:میئر کراچی مرتضیٰ وہاب
کراچی میں افسوسناک واقعہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا ہے کہ افسوسناک واقعہ ننھے ابراہیم کے ساتھ پیش آیا۔ ابراہیم کی والدہ کی چیخوں پر میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ میں بلیم گیم سے آگے نکل کر ذمہ داری لیتا ہوں، اوپر والے سے اور بچے کے گھر والوں سے معافی چاہتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کا گلگت بلتستان میں سیلاب سے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہارِ افسوس
ابراہیم کے گھر کا دورہ
مرتضیٰ وہاب نے گٹر میں گر کر جاں بحق ہونے والے بچے ابراہیم کے گھر پہنچ کر اہل خانہ سے تعزیت کی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شاہ فیصل کالونی میں ابراہیم کے والد، دادا اور خاندان سے ملاقات کی۔ ابراہیم کے دادا نے خواہش کی کہ ایسے اقدامات کیے جائیں کہ کسی اور کے ساتھ ایسا نہ ہو، خاندان اس وقت تکلیف اور درد سے گزر رہا ہے اس لیے وہاں گفتگو نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: سمندر کی گہرائیوں میں موجود قیمتی انفراسٹرکچر کی مرمت کرنے والی ‘فوج’ جس پر دنیا کا دارومدار ہے
تحقیقات اور معطلی
’’جنگ‘‘ کے مطابق میئر کراچی نے کہا کہ معطل کرنا شروعات ہے، ابھی انکوائری شروع ہوئی ہے۔ وزیر اعلیٰ سندھ نے صبح اجلاس بلایا تھا، انکوائری ہونی ہے۔ ہم نے سیوریج کارپوریشن کے متعلقہ انجینئر، کے ایم سی کے سینئر ڈائریکٹر، ضلعی مختیار کار اور اسسٹنٹ کمشنر کو معطل کیا ہے۔ ایس ایس پی ایسٹ اور ڈی ایس پی کو بھی معطل کیا جا رہا ہے۔ مثال بنانا چاہتے ہیں تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: دوحہ میں اسرائیلی حملہ: حماس قیادت محفوظ، خلیل الحیہ کا بیٹا اور معاون مارے گئے
ریسکیو آپریشن میں ناکامی
مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بنیادی طور پر جس طرح کا رسپانس ہونا چاہیے تھا وہ نہیں تھا۔ وہاں 124 لوگ کھڑے ہوئے جس کی وجہ سے ریسکیو کا کام نہیں ہو پایا۔ بحیثیت حکومت خلل ڈالنے والوں کو روکنا ہماری ذمہ داری تھی، وفاقی اردو یونیورسٹی کے پاس کام ہو رہا تھا، وہاں سے شاول پہنچا لیکن کوئی کام نہیں ہوا۔
سیاست اور ذمہ داری
میئر کراچی نے کہا کہ میں بلیم گیم سے آگے نکل کر ذمہ داری لیتا ہوں۔ میں اوپر والے سے اور بچے کے گھر والوں سے معافی چاہتا ہوں۔ غم کی گھڑی میں الزامات کی سیاست میں نہیں جاؤں گا۔ آج میرے اور ٹاؤن چیئرمین کے خلاف عدالت سے رجوع کیا گیا ہے۔ مین ہول پر ڈھکن لگانا مسئلہ نہیں ہے، 2 لاکھ 45 ہزار ڈھکن ہیں، ایک سال میں 88 ہزار گٹر کے ڈھکن لگائے گئے ہیں۔ تھانے دار کو معلوم ہے کہ چوری کا سامان کہاں بکتا ہے، فائبر والے گٹر کے ڈھکن بھی چوری کرکے لے جاتے ہیں۔








