بچوں کی ٹانگیں زمین پر لگتی نہیں اور موٹر سائیکل دیدیتے ہیں: موٹروہیکل آرڈیننس ترامیم کیخلاف درخواست مسترد
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن)— لاہور ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کی جانب سے کی جانے والی موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف درخواست کو مسترد کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: الامین اکیڈمی جہاں CSS کی تیاری بالکل مفت کروائی جاتی ہے
درخواست گزار کا مؤقف
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے موٹر وہیکل آرڈیننس میں ترامیم کے خلاف آصف شاکر ایڈووکیٹ کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے مؤقف اپنایا کہ پولیس کم عمر بچوں پر ایف آئی آرز درج کر رہی ہے جبکہ قانونی ترامیم کے ذریعے بھاری جرمانے عائد کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کو ٹریفک قوانین سے آگاہی دینے کی بجائے جرمانہ اور ایف آئی آر کرنا نامناسب ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے وزیرِ خارجہ سے اب تک کوئی بات نہیں ہو رہی، عطا اللہ تارڑ
چیف جسٹس کا ریمارکس
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت بھاری جرمانوں کے لیے کی گئی ترامیم کالعدم قرار دے۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ حکومت نے قانون بنا دیا ہے، اس پر عمل کریں۔ یہ درست نہیں کہ آپ قانون کے خاتمے کے لیے عدالت میں آئے ہیں۔
چیف جسٹس نے مزید کہا کہ "بچے موٹرسائیکل تیز رفتاری سے چلاتے ہیں اور جرمانہ زیادہ اس لیے رکھا گیا کہ لوگ خلاف ورزی نہ کریں۔" انہوں نے بتایا کہ پولیس نے کہا ہے کہ 5 ہزار کم عمر ڈرائیور ون وے کی خلاف ورزی سے حادثات میں زخمی اور فوت ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی حملوں کے بعد عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ
عالمی تناظر میں ٹریفک قوانین
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ دنیا بھر میں ٹریفک کی خلاف ورزی پر بہت زیادہ جرمانے ہوتے ہیں۔ دبئی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی پر ایک لاکھ درہم تک جرمانے ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہمارے بچوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، لہٰذا ہمیں قانون پر عمل کرنے والا بننا چاہیے۔" حکومت نے پہلی خلاف ورزی پر جرمانہ اور دوسری خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کا کہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے ماسٹر پلان شروع کردیا
قانون کی اہمیت
عدالت نے کہا کہ قانون سوسائٹی کو بہتر کرنے کے لیے بنتے ہیں۔ شہریوں کو ذمہ دار بنانے کے لیے قانون سازی ضروری ہے، اور والدین کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔
درخواست کی مستردگی
بعد ازاں لاہور ہائیکورٹ نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دیا۔








