وزیر اعلیٰ مریم نواز نے پنجاب میں بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دیدی
پنجاب میں بچوں کی جبری مشقت کا خاتمہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے بھر میں بچوں کی جبری مشقت کے خاتمے کے لیے ایک سٹیرنگ کمیٹی تشکیل دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے آپریشن بنیان المرصوص لانچ کر دیا، اس لفظ کا کیا مطلب ہے؟
سٹیرنگ کمیٹی کی تشکیل
جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 15 رکنی سٹیرنگ کمیٹی کی چیئرپرسن سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب ہوں گی۔ سابق رکن قومی اسمبلی محسن شاہنواز رانجھا سٹیرنگ کمیٹی کے شریک چیئرمین ہوں گے۔ سکول ایجوکیشن، سرمایہ کاری و کامرس، صنعت و تجارت، سوشل ویلفیئر و بیت المال، اور ہنر مندی و چھوٹے کاروبار کی ترقی کے صوبائی وزراء بھی کمیٹی کے ارکان میں شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: بشریٰ بی بی کے کان میں انفیکشن ہو گیا
کمیٹی کے مقاصد
حکومت کی بنائی گئی کمیٹی تمام شعبوں کی میپنگ اور جبری مشقت لینے والے شعبوں کا تعین کرے گی۔ خصوصی طور پر صنعتوں، بھٹوں، زراعت، ماہی گیری، ورکشاپس اور آٹو ریپئر کے شعبوں کا ڈیٹا جمع کیا جائے گا۔ اے آئی اور "جی-آئی-ایس" سے منسلک صوبائی سطح پر مرکزی ڈیٹا بینک بنایا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: 26ویں آئینی ترمیم منظور ہونے پر ممکنہ طور پر نیا چیف جسٹس کون ہوگا؟ بڑا دعویٰ
بچوں کی جبری مشقت کا خاتمہ
کمیٹی بچوں سے جبری مشقت کے حوالے سے نمایاں اضلاع، شعبوں اور علاقوں کا بھی تعین کرے گی اور متاثرہ بچوں کے لیے متبادل طریقے وضع کرے گی۔ یہ کمیٹی فوری، وسط اور طویل المدتی بنیادوں پر بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کی حکمت عملی تیار کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: آواز نیچی رکھیں: فیصل چودھری اور چیف الیکشن کمشنر کے درمیان سخت تکرار
عمل درآمد کی حکمت عملی
کمیٹی اپنی تجاویز کے ساتھ ان پر عملدرآمد کی حکمت عملی بھی تیار کرے گی۔ والدین، اساتذہ اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس معاملے میں آگاہ کرنے کی حکمت عملی اور اداروں کی کارکردگی جانچنے کے معیار کی تیاری بھی کمیٹی کے فرائض میں شامل ہے۔
صوبہ پنجاب کا عزم
صوبہ پنجاب بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے اس نوعیت کے جامع اقدامات کرنے والا پہلا صوبہ ہے۔ بچوں سے جبری مشقت کے خاتمے کے اقدامات کے نتیجے میں صوبہ پنجاب کی عالمی سطح پر رینکنگ بھی بہتر ہوگی۔








