دکانداروں نے اتنی خاطر تواضع کی کہ میں حیران رہ گیا، مجھے بھارت میں پاکستان کے بارے میں بتا کر جس طرح خوف زدہ کیا گیا تھا وہ سب غلط نکلا
مصنف کی تفصیلات
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 237
یہ بھی پڑھیں: پیپلزپارٹی وفاقی کابینہ کا پہلے بھی حصہ نہیں تھی، آئندہ بھی نہیں ہوگی: چیئرمین سینیٹ
الیکشن کی تیاری
الیکشن کے لیے امیدواران سال بھر پہلے تیاری شروع کر دیتے ہیں۔ مراسلاتی اور مواصلاتی رابطوں کے علاوہ ملک بھر کا دورہ کر کے سپریم کورٹ کے وکلاء سے ووٹ کی درخواست کی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب یونیورسٹی میں پولیس کی وردی کی آڑ میں آئس سپلائی کرنے والا گرفتار
عدلیہ کی آزادی کی تحریک
عدلیہ کی آزادی کے لیے پاکستانی وکلاء نے جو زبردست تحریک چلائی تھی، بھارت کے کچھ شہروں، دہلی سمیت، وکلاء نے ان کی حمایت میں مظاہرے کئے تھے۔ اس حمایت کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وکیل کسی بھی ملک کا ہو دراصل وہ عدل، انصاف اور جمہوریت کا علمبردار اور قانون کا محافظ ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: منشیات شہروں تک آخر پہنچتی کیسے ہے؟ بارڈر پر کیوں نہیں روکا جاتا؟ جسٹس جمال مندوخیل کا استفسار
پاکستان اور بھارت کی جمہوریت
بھارت کے برعکس پاکستان میں جمہوریت کی صورت حال مختلف رہی ہے۔ وہاں 4 بار جرنیلوں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ افسوسناک بات یہ تھی کہ ہر بار فوجی جرنیلوں کے ماورائے آئین اقدامات کو پاکستان سپریم کورٹ نے جائز قرار دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی سہیل سسٹرز نے کامن ویلتھ پاور لفٹنگ چیمپئن شپ میں گولڈ، سلور اور برانز میڈل جیتے
بھارتی سپریم کورٹ کا دباؤ
بھارتی سپریم کورٹ کو 1974ء میں دباؤ میں لانے کی کوشش کی گئی جب چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ پر اگلے سینئر جج کی بجائے وزیراعظم اندراگاندھی نے چوتھے نمبر والے جج کو چیف جسٹس بنا دیا تھا۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹوں کی بار ایسوسی ایشنز کے ارکان نے اس چیف جسٹس کے خلاف جلسے اور مظاہرے کئے کہ وہ عہدہ چھوڑ دیں، لیکن انہوں نے عہدہ نہیں چھوڑا۔
یہ بھی پڑھیں: آپ لوگوں سے زیادتی کر رہے ہیں، اغوا کا کیس ہوتا ہے ہائی کورٹ میں لاپتہ کی درخواست دائر کردیتے ہیں، سندھ ہائی کورٹ وکیل پر برہم
پارلیمنٹ کی خاموشی
بھارتی پارلیمنٹ نے اس سلسلے میں کوئی کارروائی نہیں کی کیونکہ بھارتی آئین کے مطابق کسی جج کے خلاف کارروائی کے لیے پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت ضروری ہوتی ہے، جو ناممکن ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزارت خزانہ کی آئی ایم ایف سے ریلیف لینے کی تیاری، منی بجٹ نہ لانے کا فیصلہ
کرپٹ ججوں کے خلاف کارروائی
ایسے حالات میں کرپٹ ججوں کے خلاف کارروائی کے لیے ایک مضبوط جیوڈیشل کمیشن کی ضرورت ہے۔ اس کے کم از کم 9 ارکان ہوں، جن میں سے 5 سینئر ترین حاضر سروس یا ریٹائرڈ جج ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ریکارڈ کے مطابق رات 10بجے نور مقدم کا قتل ہوا، ساڑھے 11بجے مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12بج کر 10منٹ پر ہوا، وکیل سلمان صفدر کے دلائل
جیوڈیشل کمیشن کا کردار
سپریم کورٹ بار کا ایک نمائندہ لیا جائے، ایک نمائندہ حکومت کا ہو، اپوزیشن لیڈر بھی اس کا ممبر ہو، اور ایک نمائندہ سول سوسائٹی کے دانشور طبقوں میں ممتاز حیثیت رکھنے والا کوئی شخص ہو۔ ऐसे کمیشن کو عوام کا اعتماد بھی حاصل ہوگا اور کارروائی کو بہتر کرے گا۔ یہ نظام امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا میں موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سائٹ کے صنعتکاروں کا مجرموں کو پکڑنے کے لیے چہرہ شناس سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرنے پر زور
پاکستان کا دورہ
اس سوال کے جواب میں کہ کیا کبھی پاکستان جانا ہوا، کرشنامنی نے کہا کہ 2003ء میں کراچی گیا تھا۔ وہاں ایک دوست کے پاس ٹھہرا۔ مجھ پر عجب سا وہم طاری تھا کہ اکیلا باہر نہ جاؤں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی خاتون پائلٹ نے بوائے فرینڈ سے جھگڑے کی وجہ سے خود کشی کر لی
تجربہ اور احساسات
میرا دوست مجھے مارکیٹ لے گیا اور وہاں لوگوں کو بتایا کہ میں انڈیا سے آیا ہوں۔ میری توقع کے خلاف دکانداروں نے میری اتنی خاطر تواضع کی کہ میں حیران رہ گیا۔ مجھے بھارت میں پاکستان کے بارے میں بتا کر جس طرح خوف زدہ کیا گیا تھا، وہ سب غلط نکلا۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








