میں ادھار رکھنے والا انسان نہیں، اپنی تقریرمیں بھارتی سپریم کورٹ بار کے وکیل کے جواب میں کہا برابری کی سطح پر تعلقات آگے بڑھائے جا سکتے ہیں
مصنف کی شناخت
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 238
یہ بھی پڑھیں: پہلا ون ڈے، پاکستان نے جنوبی افریقہ کو شکست دے دی
انٹرویو کی ابتدا
انٹرویو ختم ہونے پر سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری نے گفتگو کا آغاز کیا۔ انہوں نے لوگوں کے بھارتی دورے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ وقت کی کمی کے پیشِ نظر صرف 3 لوگ مختصر اظہار خیال کریں گے۔ دونوں طرف کچھ شاعر اور شوقیہ گلوکار بھی موجود ہیں، جنہیں سنا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: کن ممالک میں امریکی اڈوں کو نشانہ بنایا گیا ؟ ایرانی حکام کا بیان آ گیا
مقامی وکلاء کا خیرمقدم
سب سے پہلے انڈیا سپریم کورٹ بار کے سینئر وکیل مسٹر شیروانی کو استقبالیہ کلمات کی دعوت دی گئی۔ انہوں نے پاکستانی وکلاء کی آمد کو مہکتی ہوئی ہوا کا ایک جھونکا قرار دیا اور کہا کہ عوامی ڈائیلاگ بہت اچھا رہا ہے، مگر دونوں ممالک کی حکومتیں اس کی دل سے حمایت نہیں کرتیں، جس کی وجہ سے ویزا کے حصول میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: نیند حرام ہو چکی تھی، محبت کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے کا عزم، دل کی کیفیت لکھیں، ان دنوں پاسپورٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھا
ثقافتی یکجہتی کا پیغام
انہوں نے تقریر کا رخ گھمایا اور کہا کہ تقسیم ہندوستان کے باوجود یہ ریجن ایک مشترکہ وراثت کا مالک ہے۔ وہ اکھنڈ بھارت کی بجائے گریٹر بھارت پر یقین رکھتے ہیں۔ ان کا یہ جملہ سن کر ہمارے ماتھے ٹھنکے، تو انہوں نے وضاحت کی کہ ان کا نظریہ ملکوں کے حوالے سے نہیں بلکہ ثقافتی یکجہتی کے حوالے سے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ اور پنجاب کے جنوبی علاقوں میں آج موسم شدید گرم رہنے کا امکان
تقریر کا اختتام
اس کے بعد راقم کو خطاب کی دعوت دی گئی۔ میں نے تقریباً کہا کہ میں کوئی ادھار رکھنے والا انسان نہیں ہوں اور پاکستان، بنگلہ دیش، سری لنکا کو خوش آمدید کہا۔ اگر کوئی خود کو سپرپاور سمجھتا ہے تو اس سے دوستی اور یکجہتی کے جذبات کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مظفر گڑھ پی پی 269، جھگڑے کے واقعہ پر پولنگ روکنا پڑ گئی
شکریہ اور فن کی محفل
کرشنامنی صدر سپریم کورٹ بار نے پاکستانی وفد کا شکریہ ادا کیا اور وفد کے ارکان کو پھولوں کے گلدستے پیش کئے۔ آخر میں شاعری اور گلوکاری کی باری تھی۔ سرفراز سید نے چند شگفتہ شعر سنائے، جبکہ بھارتی سپریم کورٹ کے وکیل مسٹر مرچنٹ نے گلستانِ سعدی کا ترجمہ انگریزی میں پیش کیا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی، آئی سی سی کا آج ہونے والا اجلاس ملتوی، لیکن کیوں؟ وجہ بھی سامنے آ گئی
خوابوں کی محفل
ظفر علی راجا نے کرشنامنی کے لیے مخصوص تازہ قطعہ پیش کیا۔ ہماری ساتھی خاتون اْم کلثوم نے پنجابی ٹپے سنائے اور بھارتی وکیل شسمادیوی نے مشہور پنجابی گیت ’لٹّھے دی چادر اْتّے سلیٹی رنگ ماہیا‘ پیش کیا۔
محفل کا آخر
محفل میں قہقہوں کی آواز گونجی جب شسمادیوی نے ایک معنی خیز اشارہ کیا۔ یہ 75 سالہ بزرگ وکیل شیروانی صاحب کی توجہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے، جس کے نتیجے میں محفل میں خوشی کا ایک طوفان برپا ہو گیا۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








