خوشحالی اسی صورت ممکن ہے جب انڈرسٹینڈنگ ہو، ایک دوسرے سے تعاون ہو: احسن اقبال
وفاقی وزیر احسن اقبال کا بیان
نارووال (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی وزیر احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ابھی تو ڈی جی آئی ایس پی آر نے نرمی برتی ہے، میں ہوتا تو اس سے بھی سخت الفاظ استعمال کرتا۔ خوشحالی اسی صورت میں ممکن ہے جب انڈرسٹینڈنگ ہو، ایک دوسرے سے تعاون ہو۔
یہ بھی پڑھیں: بچ کے جنگل سے نکل آۓ تھے غیروں سے ضرور۔۔۔
جھوٹے مقدمات اور پاکستان کی صورت حال
ایک بیان میں احسن اقبال نے کہا کہ مجھے اسی سیل میں جھوٹے مقدمے میں ڈالا، مگر ہم نے بیرون ملک جا کر پاکستان کے خلاف بات نہیں کی۔ پاکستان ایک خاندان ہے، ہم کبھی اپنے جھگڑوں کو گھر سے باہر جا کر حل نہیں کرتے۔ ہمیں سب کو ذمے داری کا ثبوت دینا چاہیے۔ پاکستان کے اداروں اور مسلح افواج کے خلاف کوئی ہرزہ سرائی کرے گا تو اس سے سختی سے نمٹنا چاہیے۔ ہم سب کے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔ موجودہ حالات میں کے پی کے لیے سب سے بڑا چیلنج دہشت گردی ہے۔ اُمید ہے کے پی حکومت وہاں امن قائم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ایک کمزوری تھی مطلب کا جواب نہ ملے تو ناراض ہو جاتی تھیں، اکثر خفا ہی رہیں، ان کے فقرے میں تلخی بہت تھی، میرا دل ٹوٹ گیا آنکھوں میں آنسو ا تر آئے۔
تعمیراتی صنعت اور برآمدات
احسن اقبال نے کہا کہ تعمیراتی صنعت کسی بھی ملک کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ہم امپورٹ کرنے کے دل دادہ ہیں، مگر ایکسپورٹ میں پیچھے ہیں۔ پاکستان کے برینڈ ملک سے باہر بھی نظر آئیں، اس کے لیے ہمیں معیار قائم کرنا ہوگا۔ مستقبل کی تمام تعمیرات میں گرین بلڈنگز کے تقاضوں کو پورا کریں گے۔ اگر ایکسپورٹ بڑھانے میں آپ کو دقت کا سامنا ہے تو ہمارے پاس آئیں۔
معاشی حالت اور قوم کی مضبوطی
انہوں نے مزید کہا کہ جب حکومت ملی تو ہم ڈیفالٹ کے دہانے پر کھڑے تھے۔ ہمیں آئی ایم ایف کی کڑوی گولی کھانی پڑی، آج ہماری سٹاک مارکیٹ اوپر جا رہی ہے۔ 28 مئی کو ہم نے ثابت کیا کہ ہم ایک مضبوط قوم ہیں۔ معرکۂ حق میں جو کامیابی حاصل کی، اس نے گرین پاسپورٹ کی عزت میں اضافہ کیا۔ ملک میں امن و استحکام سے ہی ملک ترقی کر پائے گا۔ پاکستان میں سیاسی لانگ مارچ ہوئے، اب ہمیں معاشی لانگ مارچ کی ضرورت ہے۔ ہمیں ایک دوسرے کے تجربات سے سیکھنا اور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ خوشحالی اسی صورت میں ممکن ہے جب انڈرسٹینڈنگ ہو، ایک دوسرے سے تعاون ہو۔








