پاکستان ایشیاء کی تیزی سے بڑھتی شمسی توانائی مارکیٹ بن چکا ہے: اویس لغاری
پاکستان کا شمسی انقلاب
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر پاور ڈویژن اویس لغاری کا کہنا ہے کہ پاکستان کا شمسی انقلاب دنیا کے لیے مثال بن چکا ہے۔ 17 گیگا واٹ سولر پینلز درآمد کر کے پاکستان ایشیاء کی تیزی سے بڑھتی شمسی توانائی مارکیٹ بن چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شیطانی میڈیا اور کلٹ کے خلاف سپہ سالار نے دل جیت لیے
ایشیا انرجی سمٹ میں خطاب
اسلام آباد میں ایشیا انرجی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 17 ہزار میگاواٹ سولر پینلز عوام نے خود نصب کیے، آج پاکستان 52 فیصد بجلی صاف توانائی سے پیدا کر رہا ہے۔ یہ تاریخی سنگِ میل ہے۔ ایشیائی ممالک میں سالانہ 300 ارب ڈالرز کے موسمیاتی نقصانات ریکارڈ ہو رہے ہیں، قابلِ تجدید توانائی سرمایہ کاری میں ایشیا 900 فیصد اضافہ کے ساتھ سرفہرست ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا کا نیوزی لینڈ کے ہاتھوں کلین سویپ: ‘گمبھیر کے دور میں خوش آمدید’-1
موجودہ چیلنجز اور تجاویز
ڈی کاربنائزیشن، ڈیجیٹائزیشن اور ڈی سینٹرلائزیشن کی حکمت عملی کے تحت چل رہے ہیں۔ سمارٹ میٹرز اور آئی سی ٹی اپ گریڈیشن جدید سمارٹ گرڈ کی بنیاد رکھ رہے ہیں، ڈسکوز کی نجکاری اور سرکلر ڈیٹ میں کمی ہماری بنیادی ترجیحات ہیں۔ ایشیا توانائی منتقلی کا مرکز ہے، دنیا کی 48 فیصد انرجی کھپت اسی خطے میں ہوتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور ہائی کورٹ کا خیبرپختونخوا میں بند 26 ٹوبیکو فیکٹریاں فوری کھولنے کا حکم
نیٹ میٹرنگ اصلاحات
’’جنگ‘‘ کے مطابق اویس لغاری کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ اصلاحات سے نظام مضبوط اور صارفین کا اعتماد مزید بہتر ہوا۔ سیلاب، ہیٹ ویوز اور خشک سالی خطے کو توانائی منتقلی پر مجبور کر رہے ہیں۔ این ٹی ڈی سی کی تنظیمِ نو سے گرڈ آپریشنز اور پروجیکٹ مینجمنٹ میں بہتری آئے گی۔ کلین اینڈ گرین انرجی قومی ترجیح ہے، اس کے بغیر معیشت مستحکم نہیں ہو سکتی۔
مستقبل کے اہداف
اویس لغاری کا یہ بھی کہنا تھا کہ بلوچستان کے ٹیوب ویلز سولرائز کر کے پانی اور توانائی دونوں بحرانوں کا حل نکال رہے ہیں۔ اپنا میٹر اپنی ریڈنگ ایپ سے صارفین کو مکمل بااختیار بنایا گیا ہے۔ پاور سیکٹر کو مکمل طور پر ڈیجیٹل، شفاف اور صارف دوست بنا رہے ہیں۔ پاکستان 2035 تک 90 فیصد بجلی کلین اینڈ گرین انرجی سے حاصل کرے گا۔








