پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص
پنجاب میں تیتر کے شکار کی نئی پالیسی
لاہور (ویب ڈیسک) پنجاب میں پہلی بار تیتر کے شکار کے لیے 80 شکار گاہیں مختص کردی گئیں۔ قانونی شکار اور ٹرافی ہنٹنگ سے حاصل ہونے والی آمدنی کا 80 فیصد حصہ مقامی برادریوں کو دیا جائے گا۔ غیر قانونی شکار، خصوصاً اڑیال اور چنکارہ کے بارے میں مستند اطلاع دینے پر 10 ہزار روپے انعام رکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا نے وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھ دیا، کن تحفظات کا اظہار کیا؟ اہم تفصیلات جانیے
شکار کا موسم اور کارروائیاں
ایکسپریس کے مطابق پنجاب میں تیتر کے شکار کا سیزن یکم دسمبر سے پندرہ فروری تک جاری رہے گا۔ شکار صرف اتوار کے روز، مخصوص نوٹیفائیڈ جگہوں پر اور لائسنس یا پرمٹ کے ذریعے ہی ممکن ہوگا۔ چیف وائلڈ لائف رینجر پنجاب مبین الہٰی کے مطابق اس سال ایک جامع اور نئی پالیسی متعارف کرائی گئی ہے جس کا مقصد مقامی کمیونٹیز کو فیصلہ سازی، نگرانی اور تحفظ کے عمل کا مرکزی حصہ بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا پاکستان بٹ کوائن خریدے گا؟ کرپٹو کونسل کے چیئرمین بلال بن ثاقب کا بڑا اعلان
ایکو ٹورازم کی صلاحیت
سالٹ رینج میں جنگلی حیات اور فطری ماحول کے امتزاج سے ایک بڑی ایکو ٹورازم کی صلاحیت موجود ہے۔ یہاں نگرانی کے ساتھ بین الاقوامی سطح تک لایا جا سکتا ہے۔ 80 شکارگاہوں میں محدود تعداد میں شکار پرمٹس نیلام جبکہ کمیونٹیز سے باضابطہ درخواستیں وصول کی جا رہی ہیں۔ یہ اقدامات چیف منسٹر کمیونٹی کنزرویشن پروگرام کا حصہ ہیں جس کے تحت افزائش، ری وائلڈنگ اور مقامی منصوبوں کے لیے فنڈز بھی فراہم کیے جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: چند گھنٹوں کی بارش نے لاہور میں تباہی مچا دی، سڑک پر شگاف کی ویڈیو وائرل
اجتناب کرنے کا فیصلہ
سالٹ رینج کی مختلف برادریوں نے باہمی مشاورت کے بعد اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے علاقوں میں کسی بھی صورت شکار کی اجازت نہیں دیں گے۔ تحصیل سوہاوہ کی یونین کونسل کوہالی سے آگے کے علاقے میں شکار مکمل طور پر ممنوع رہے گا۔ مقامی رہائشی راجہ بشارت علی نے بتایا کہ یہ اصول سرکاری سیزن یا اجازت نامے سے ہٹ کر ایک مستقل سماجی اور علاقائی قانون کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا آئندہ ہفتے دورہ سعودی عرب کا امکان
جنگلی حیات کے مسائل
مقامی لوگوں کے مطابق سالٹ رینج کا قدرتی ماحول تیتر، بٹیر اور دیگر جنگلی پرندوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ ہے۔ فائرنگ فصلوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور مقامی آبادی کے لیے سخت خطرناک ہے۔ عبدالرحمٰن نے بتایا کہ رواں سال بارشوں نے فصلوں کو متاثر کیا ہے اور جنگلی سوروں کے حملوں کی وجہ سے زرعی نقصان بڑھ رہا ہے۔
تحفظ کے چیلنجز
جنگلی حیات کے تحفظ کے کارکن فہد ملک کا کہنا ہے کہ قانونی اور غیر قانونی دونوں طرح کے شکار پر پابندی عائد کیے بغیر جنگلی حیات کے مکمل تحفظ کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے قدیم دور میں شکار کی ضرورت کا حوالہ دیتے ہوئے اس خیال سے اختلاف کیا کہ قانونی شکار تحفظ میں اضافہ کرتا ہے۔








