میڈیا کو منفی مؤقف کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے تاکہ سفارت خانے پاکستان کے مفادات کے تحفظ کی پاسبانی کا فریضہ مؤثر انداز میں انجام دے سکیں
مصنف کا تعارف
مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 241
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کا 2 غیر ملکی رہنماؤں سے ٹیلی فونک رابطہ
پہلا استقبال
سب سے پہلے سفارت خانے کے پریس کونسلر سرفراز سید اور ظفر علی راجا سے بغلگیر ہوئے۔ عابد سعید صاحب پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ لاہور میں ڈپٹی ڈائریکٹر کے فرائض انجام دے چکے ہیں۔ اب تعارف کا سلسلہ دراز ہوا تو علم ہوا کہ ہمیں خوش آمدید کہنے والوں میں ٹریڈ منسٹر فضل عباس میکن، منسٹر پولیٹکل سید ذوالفقار گردیزی، کیپٹن محمد سلیم نیول ایڈوائزر، مسٹر افریدی پولیٹیکل کونسلر، عمران حیدر کونسلر اور بابر امین کونسلر شامل تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کا ایکشن، عمرہ ویزے پر سعودی عرب بھیک مانگنے والے 16 افراد گرفتار
مسز رفعت مسعود کا تعارف
ابھی ہماری گفتگو دعا سلام اور خیر و عافیت تک محدود تھی کہ اچانک ایک باوقار اور وضع دار خاتون کمرے میں داخل ہوئیں۔ خاتون کو دیکھتے ہی سفارت خانے کے سب اہلکار مودئب کھڑے ہو گئے۔ تعارف پر پتہ چلا کہ خاتون کا نام مسز رفعت مسعود ہے اور آپ یہاں ڈپٹی ہائی کمشنر کے عہدے پر فائز ہیں۔ بھارت میں پاکستان کے سفیر ایک بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کے لیے بیرونِ ملک گئے ہوئے ہیں۔ ان کی غیر حاضری میں مسز رفعت مسعود ہی قائم مقام سفیر/ہائی کمشنر کی حیثیت سے کام کر رہی ہیں۔ جہانگیر جھوجھہ نے مسز رفعت مسعود سے راقم کا تعارف کروایا اور پھر راقم نے تمام ارکان وفد کا تعارف کروایا۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملہ قابل مذمت ہے: چینی وزارتِ خارجہ
نئے مہمانوں کی آمد
چند لمحوں بعد چند مزید نئے مہمان کمرے میں داخل ہوئے جو کہ جانے پہچانے لوگ تھے۔ نئے مہمانوں میں ستیاپال جی کے علاوہ کانپور بار کی 114 ویں سالگرہ میں شامل ہونے والے ناروے کی خاتون اور سری لنکا کے جج شامل تھے۔ گپ شپ کے دوران جب مسز رفعت مسعود کو علم ہوا کہ سرفراز سید روزنامہ "اوصاف" اور ظفر علی راجا "نوائے وقت" میں باقاعدہ کالم اور قطعہ لکھتے ہیں اور شاعر ہیں تو انہوں نے کہا کہ اگر انہیں چند دن پہلے اس بات کا پتہ چل جاتا تو وہ سفارت خانے میں ایک باقاعدہ مشاعرہ بھی منعقد کروا دیتیں جس کی مشترکہ صدارت ہمارے پاکستانی شعرا ء سرفراز سید اور ظفر علی راجا کرتے۔
یہ بھی پڑھیں: اداکارہ دیا مرزا نے فلم میں ’ریپ سین‘ سے متعلق حیران کن انکشاف کر دیا
پاکستانی میڈیا کی تنقید
بھارت میں تعینات پاکستان کا سفارتی عملہ پاکستان کے بعض ٹی وی نیوز چینلز سے بھی نالاں دکھائی دیا۔ ہمیں بتایا گیا کہ بمبئی دھماکوں کے بعد اجمل قصاب کے بارے میں پاکستانی چینلز نے ایسی ایسی "تحقیقی" رپورٹس دکھائیں اور "ماہرین" کے ایسے بیانات نشر کیے جن کی وجہ سے پاکستان کا امیج سخت مجروح ہوا۔ میڈیا اور حکومت کے موقف میں تضاد اس قدر زیادہ تھا اور ان رپورٹوں کی موجودگی میں حکومتی مؤقف کا دفاع کرنا ناممکن دکھائی دینے لگا۔ قومی مفاد کا تقاضہ ہے کہ حکومتوں کے درمیان معاملات میں ہمارے میڈیا کو حکومتی مؤقف کے منافی مؤقف کو بڑھاوا نہیں دینا چاہیے تاکہ ہمارے سفارت خانے پاکستان کے مفادات کے تحفظ کی پاسبانی کا فریضہ مؤثر انداز میں انجام دے سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کا سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان سے رابطہ، نجی نیوز چینل کا دعویٰ
کھانے کے کمرے میں ملاقاتیں
کھانے کے کمرے میں جانے سے قبل 3 اور مہمان ہمارے ساتھ شامل ہوئے۔ ان میں ایک خاتون کا تعلق سویڈن سے تھا۔ پتہ چلا یہ خاتون بھارت کے دریاؤں کی آلودگی کو کم کرنے کے مشن پر بھارت آئی ہوئی ہیں اور آلودگی کم کرنے کے لیے خس کو بطور فلٹر اور جاذب آزما رہی ہیں۔ انہوں نے لیپ ٹاپ پر فلم دکھا کر اور لیکچر دے کر ہمیں حیرت زدہ کر دیا۔ دریا کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک ایک جال تان دیا جاتا ہے۔ اس جال کے باریک سوراخوں میں خس کے پودے اس طرح ڈالے جاتے ہیں کہ پودا سطح آب سے اوپر رہ جاتا ہے جبکہ جڑ سوراخ سے گزر کر نیچے پانی کی گہرائی میں 30 فٹ نیچے تک چلی جاتی ہے۔ اس طرح دریا کی چوڑائی میں پھیلے ہوئے اس جال میں ہزاروں پودے لہلہانے لگتے ہیں۔
نوٹ
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








