پاکستان کے نوجوانوں کو صرف صارف نہیں، عالمی ڈیجیٹل معیشت کا معمار بنانا چاہتے ہیں: بلال بن ثاقب
پاکستان کی ڈیجیٹل اثاثوں کی ترقی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) چیئرمین پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی بلال بن ثاقب کا کہنا ہے کہ پاکستان بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں کو محض قیاس آرائی کے طور پر نہیں بلکہ مستقبل کی معاشی بنیاد اور انفرا اسٹرکچر کے طور پر دیکھتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Israel: Shooting at Bus Stop Leaves Female Police Officer Dead, 10 Injured
بٹ کوائن مینا 2025 کانفرنس
خطے کی سب سے بڑی بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں کی کانفرنس بٹ کوائن مینا 2025 میں پاکستان نے عالمی سطح پر اپنی مؤثر موجودگی درج کرائی، جہاں وزیر مملکت اور چیئرمین پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی (PVARA) بلال بن ثاقب نے ایک اہم پینل ڈسکشن میں شرکت کی، اس نشست میں ان کے ہمراہ اینٹالفا کے چیف آپریٹنگ آفیسر درار اسلام بھی موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: صحافیوں کو فارم نہیں پلاٹ بھی دیں گے : صدر فاﺅنڈرز گروپ آصف بٹ کا اہم اعلان
پاکستان میں ڈیجیٹل اثاثوں کا مستقبل
کانفرنس میں سرمایہ کاروں، صنعت کے رہنماؤں اور پالیسی سازوں سے خطاب کرتے ہوئے بلال بن ثاقب نے واضح کیا کہ پاکستان بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں کو محض قیاس آرائی کے طور پر نہیں بلکہ مستقبل کی معاشی بنیاد اور انفرا اسٹرکچر کے طور پر دیکھتا ہے۔
’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق بلال بن ثاقب نے کہا کہ ہم پاکستان کے نوجوانوں کو صرف صارف نہیں دیکھتے، ہم انہیں عالمی ڈیجیٹل معیشت کا معمار بنانا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرصدارت کمشنر اور ڈپٹی کمشنر میٹنگ کا 4 گھنٹے طویل سیشن، 17 اضلاع میں بیوٹیفکیشن پراجیکٹس کی منظوری، بڑے شہروں کو 1100 الیکٹرک بسیں فراہم کرنے کا اعلان
روایتی معاشی ماڈلز کی ضرورت
انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ 240 ملین سے زائد آبادی اور 70 فیصد سے زیادہ نوجوان آبادی رکھنے والے ملک کے لیے روایتی معاشی ماڈلز اب مؤثر نہیں رہے، اور بلاک چین و ڈیجیٹل اثاثے عالمی جنوب کے لیے نئے مالیاتی نظام کی بنیاد بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے حملے کی پیشگی اطلاع سے متعلق بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
پاکستان کا ریگولیٹری اقدام
بلال بن ثاقب نے پاکستان کے فعال اور واضح ریگولیٹری کردار کو اجاگر کرتے ہوئے بتایا کہ حکومت نے دنیا کی بڑی غیر منظم کرپٹو مارکیٹس میں شامل پاکستان کو ایک باوقار، ضابطہ شدہ اور سرمایہ کاری کے لیے موزوں ایکو سسٹم میں تبدیل کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ان کی قیادت میں پاکستان نے ایک علیحدہ ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی ہے، عبوری لائسنسنگ متعارف کروائی جا رہی ہے اور مرحلہ وار ریگولیشن کا فریم ورک اپنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے پاکستان کی پہلی صوبائی ایئرلائن ‘ایئر پنجاب’ کی منظوری دیدی
آنے والا دور اور سرمایہ کاروں کا تحفظ
چیئرمین پاکستان ورچوئل اثاثہ جات ریگولیٹری اتھارٹی کے مطابق ڈیجیٹل اثاثوں کا اگلا مرحلہ ابھرتی معیشتوں سے آئے گا اور پاکستان خود کو ایک مثال کے طور پر تیار کر رہا ہے۔ پاکستان کا ہدف یہ ہے کہ ڈیجیٹل اث资产ا سرگرمیوں کو زیرِ زمین جانے کے بجائے ضابطے میں لا کر آن شور لایا جائے تاکہ صارفین کا تحفظ بھی ہو اور سنجیدہ سرمایہ کار اور ڈویلپرز بھی اعتماد کے ساتھ کام کر سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کی اصفہان میں نیوکلیئر سائٹ پر بمباری، قدس فورس کے سربراہ کو شہید کرنے کا دعویٰ
عملی ضرورت اور عالمی ادائیگیاں
انہوں نے اس حقیقت کی بھی نشاندہی کی کہ پاکستان میں بٹ کوائن اور ڈیجیٹل اثاثوں کا استعمال محض نظریاتی نہیں بلکہ عملی نوعیت کا ہے، یہ اثاثے لاکھوں پاکستانیوں کے لیے زرمبادلہ کی گرتی ہوئی قدر کے مقابلے میں تحفظ، غیر بینک شدہ افراد کے لیے مالی رسائی، اور دنیا کے بڑے فری لانسر ملک کے طور پر عالمی ادائیگیوں کو تیز، شفاف اور مؤثر بنانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔
پاکستان کا مثالی کردار
بلال بن ثاقب نے زور دیا کہ ڈیجیٹل اثاثوں کا اگلا بڑا مرحلہ روایتی مالیاتی مراکز کے بجائے ابھرتی ہوئی معیشتوں سے آئے گا، پاکستان ان ممالک کے لیے ایک مثال بن سکتا ہے جو ذمہ دارانہ انداز میں ڈیجیٹل اثاثوں کو اپناتے ہوئے معاشی ترقی، شمولیت اور ٹیکنالوجی کی قیادت حاصل کرنا چاہتے ہیں۔








