بسنت کے لیے ہر پتنگ، ڈور اُن کے بنانے اور بیچنے والے مکمل طور پر رجسٹرڈ ہوں گے: وزیر اطلاعات
بسنت کے بارے میں وزیر اطلاعات کا بیان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمٰی بخاری نے کہا ہے کہ بسنت کے حوالے سے 2 پروگرامز کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں۔ میڈیا کے کچھ حصوں میں ایک فروری اور ایک مارچ کے پروگرامز کی خبریں چلیں جو بالکل غلط اور بے بنیاد ہیں۔ بسنت صرف 6، 7 اور 8 فروری کو منائی جائے گی۔ ان تاریخوں کے علاوہ کسی بھی دن پتنگ بازی کی اجازت ہرگز نہیں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر کے خلاف آج تحریک عدم اعتماد جمع کرائے جانے کا امکان
بسانت کے قواعد و ضوابط
بسنت صرف قواعد و ضوابط کے تحت منائی جائے گی، اور اس موقع پر استعمال ہونے والی ہر پتنگ اور ڈور باقاعدہ رجسٹرڈ ہوگی۔ پتنگوں پر کیو آر کوڈ ہوگا جبکہ ڈور بنانے والے، پتنگ بنانے والے اور فروخت کرنے والے بھی لائسنس کے تحت رجسٹر ہوں گے۔ جس شخص کے پاس لائسنس ہوگا، صرف وہی پتنگ فروخت کرنے کا اہل ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: نئی رینکنگ جاری، پاکستانی پاسپورٹ کس نمبر پر پہنچ گیا؟ جانئے
غیر محفوظ ڈوروں کے مسائل
وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس نظام کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ غیر معیاری اور دھاتی ڈوریں استعمال نہ ہوں، کیونکہ ماضی میں انہی غیر محفوظ ڈوروں نے اس خوبصورت تہوار کو خطرناک بنا کر انسانی جانوں کو نقصان پہنچایا۔ پنجاب حکومت کسی کو گلے کاٹنے کی اجازت نہیں دے گی۔
یہ بھی پڑھیں: رشتے کے تنازع پر فائرنگ، تین خواتین اور ایک بچہ جاں بحق
حفاظتی اقدامات
بسنت کی مناسبت سے موٹر سائیکل سواروں کی حفاظت کے لیے ٹریفک پولیس کی جانب سے مفت حفاظتی اینٹینا فراہم کیے جا رہے ہیں تاکہ بسنت کے دنوں میں کسی قسم کا حادثہ نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ایف بی آر نان فائلرز کیخلاف کارروائی کب سے شروع کرے گا؟ بڑا اعلان ہو گیا
وزیراعلیٰ کی ہدایات
عظمٰی بخاری نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی ہدایت پر اس خوبصورت تہوار کو ذمہ داری کے ساتھ بحال کیا جا رہا ہے تاکہ لاہور ایک بار پھر اپنی تہذیبی و ثقافتی پہچان حاصل کر سکے۔ اگر لاہور نے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا تو امید ہے کہ اگلے برس یہ تہوار پورے پنجاب میں منایا جا سکے گا۔ بسنت خوشی، رنگ اور ثقافت کا تہوار ہے۔
محکمہ اطلاعات و ثقافت کے پروگرامز
انہوں نے اعلان کیا کہ محکمہ اطلاعات و ثقافت بھی بسنت کے حوالے سے خصوصی ثقافتی پروگرام ترتیب دے رہا ہے، جس میں موسیقی، کھانا اور پتنگ بازی سمیت متنوع سرگرمیاں شامل ہوں گی۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی خواہش ہے کہ صوبے کے تہوار، رنگ اور خوشیاں دوبارہ واپس لائی جائیں، اور ان کی حفاظت ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔








