کراچی سے گوادر تک بلوچستان کے خوبصورت ساحل سمندر اور کوسٹل ہائی وے کے ساتھ ساتھ مکران ریلوے تعمیر کی جائے گی، جو بندرگاہوں کو ملائے گی۔
پروجیکٹ کی تفصیل
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 335
ٹیکسلا کے مقام پر ایک بڑا جنکشن بنا کر پہلے سے قائم پٹری کو اکھاڑ کر اسے دو رویہ نئی پٹری سے تبدیل کر دیا جائے گا جو مجوزہ حویلیاں ڈرائی پورٹ تک جائے گی۔ جب تک حویلیاں سے خنجراب کے راستے نئی ریلوے لائن چین کے شہر کاشغر تک تعمیر نہیں ہو جاتی، اس ڈرائی پورٹ سے آگے سامان ٹریلروں اور ٹرکوں پر ہی لے جایا جاتا رہے گا۔ چین سے ٹریلروں پر حویلیاں ڈرائی پورٹ پہنچنے والا سامان یہیں سے ریل گاڑی پر لاد کر پاکستان کے شہروں یا کراچی اور گوادر کی بندرگاہ تک پہنچایا جا سکے گا۔
یہ بھی پڑھیں: شاہدرہ فلائی اوور پر ڈیوٹی کے دوران ٹرک نے کانسٹیبل حامد کو کچل دیا، حالت تشویشناک
انجنوں کی تجدید و اپ گریڈنگ
آخری مرحلے میں چین، پاکستان ریلوے میں چلنے والے چینی ساخت کے ایک سو کے قریب انجنوں کی نئے سرے سے تجدید نو اور اپ گریڈنگ کر کے دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: بوریوالا یونیورسٹی میں طالبات کو ہراساں کرنے والا اسسٹنٹ پروفیسر گرفتار
پروجیکٹ کی اہمیت اور مراحل
یہ ایک بہت بڑا اور لمبے عرصے پر محیط منصوبہ ہے جس کو مکمل کرنے کے لیے خطیر سرمایہ اور وقت درکار ہے، اس لیے اسے تین مختلف مراحل میں مکمل کیا جائے گا۔ کام کا آغاز ان علاقوں سے کیا جائے گا جہاں کی پٹریاں اور سگنل سسٹم انتہائی خستہ حالات میں ہیں اور اکثر حادثات کا سبب بنتے رہتے ہیں۔ جن میں سب سے خطرناک سیکشن روہڑی ڈویژن کی ریلوے لائنیں ہیں۔ اضافی طور پر، شمالی پنجاب میں بھی کچھ علاقے ایسے ہیں جو فوری توجہ کے طالب ہیں اور وہاں دوہری پٹریاں بچھانا بھی ضروری ہیں۔
پٹریوں کی تعمیر نو کے دوران کوشش ہو گی کہ راستے میں کم سے کم موڑ آئیں اور حتی الامکان کوشش ہو گی کہ ایسے مقامات پر پل یا سرنگ بنا کر پٹری کو جہاں تک ممکن ہو سیدھا ہی رکھا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹک ٹاکر ثنایوسف کی والدہ کا بیٹی کے قاتل سے متعلق اہم ترین بیان سامنے آ گیا
منصوبے کی تکمیل
پاکستان کی سب سے اہم ریلوے لائن ایم ایل کو نئی زندگی دینے والا یہ منصوبہ انشاء اللہ 2026ء میں مکمل ہو کر پوری طرح فعال ہو جائے گا۔
دیگر ترقیاتی منصوبے
ایم ایل کے عظیم الشان منصوبے کے علاوہ اور بھی نئی پٹریاں بچھانے اور کچھ پرانی پٹریوں کو اپ گریڈ کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں، جن میں سے کچھ تو چین کی تکنیکی معاونت اور مالی امداد سے بنائے جائیں گے اور باقی حکومت پاکستان اپنے وسائل سے مکمل کرے گی۔ یہاں ہم مختصراً ان کا ذکر کرتے ہیں۔
کراچی-گوادر کوسٹل لائن
ریلوے کے ایک بڑے منصوبے کے مطابق کراچی سے گوادر تک بلوچستان کے خوبصورت ساحل سمندر اور کوسٹل ہائی وے کیساتھ ساتھ مکران ریلوے تعمیر کی جائے گی، جو پاکستان کی تقریباً سب ہی چھوٹی بڑی بندرگاہوں کو آپس میں ملائے گی۔ جس میں کراچی کی دونوں بندر گاہوں کے علاوہ، اورماڑہ، پسنی اور گوادر شامل ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








