اداکارہ صائمہ کو 2 گھنٹے تک شوٹنگ کے سیٹ پر یرغمال بنا کر رکھا گیا : اداکارہ سنگیتا کا تہلکہ خیز انکشاف
ہدایتکارہ سنگیتا کا ہراساں کرنے کا واقعہ بیان
لاہور (ویب ڈیسک ) معروف ہدایتکارہ اور فلم ساز سنگیتا نے ڈرامہ کی شوٹنگ کے دوران اداکارہ صائمہ نور کو ہراساں کیے جانے کا واقعہ بیان کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: موبائل فون اور راستے تیسرے روز بھی بند، راولپنڈی اور اسلام آباد متاثر
پولیس میں درخواست کا اندراج
دو روز قبل سنگیتا نے شیرا کوٹ تھانے میں دی گئی درخواست میں الزامات عائد کیے کہ ان کے ڈرامے کی ریکارڈنگ کے دوران نامعلوم افراد نے سیٹ پر فنکاروں کو ہراساں کیا۔
یہ بھی پڑھیں: ملتان ٹیسٹ: تیسرے روز کا کھیل ختم، انگلینڈ نے 3 وکٹ پر 492 رنز بنالیے
پریس کانفرنس کا انعقاد
اس کے بعد لاہور پریس کلب میں ہدایتکارہ سنگیتا نے سید نور اور ڈرامے کی دیگر کاسٹ کے ہمراہ پریس کانفرنس کی۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ کو 2 ہفتے کی ڈیڈ لائنز دینے کا شوق ہے، بی بی سی
صائمہ نور کا بہادرانہ مقابلہ
اس دوران سید نور نے کہا کہ ہم معاشرے میں لوگوں کو انٹرٹینمنٹ فراہم کرتے ہیں، لیکن اس کے برعکس ہمیں تکلیفیں ملتی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صائمہ کو سیٹ پر ہراساں کیا گیا اور اس بار تو انہوں نے بہادرانہ انداز میں مقابلہ کرلیا، مگر اگر آئندہ انہیں یا کسی اور خاتون فنکار کو ہراساں کیا گیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا؟
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ، مودی نے بھارتی افواج کو کارروائی کیلئے فری ہینڈ دے دیا، فالس فلیگ آپریشن کا خطرہ
احمد جہانگیر بلوچ کا الزام
دوسری جانب ہدایتکارہ سنگیتا نے بتایا کہ راوی میں جاری ڈرامے کی شوٹنگ کے دوران احمد جہانگیر بلوچ نامی وکیل نے ان کے فنکاروں کو ہراساں کیا۔ اس شخص کا دعویٰ ہے کہ وہ ڈرامے کا پروڈیوسر ہے اور اس نے 2 کروڑ 40 لاکھ کی سرمایہ کاری کی ہے، مگر اس کے پاس کوئی ثبوت موجود نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے گوادر سے عمان تک فیری سروس کی منظوری دے دی
واقعے کا تفصیلی ذکر
ہدایتکارہ سنگیتا کے مطابق واقعے کے روز وہ طبیعت خرابی کی وجہ سے سیٹ سے چلی گئی تھیں، جس کے بعد ان لوگوں نے اسلحے کے ساتھ سیٹ پر توڑ پھوڑ کی و فنکاروں کو ہراساں کیا۔ صائمہ کو کہا گیا کہ وہ اس شخص کی مرضی کے بغیر سیٹ سے نہیں جا سکتی اور انہیں ہتھکڑی لگائی جائے گی۔ لیکن اس کے باوجود بھی صائمہ سیٹ سے نہیں گئی، جب تک پولیس پہنچی، وہ لوگ جا چکے تھے۔
کامران مجاہد کا بیان
پریس کانفرنس میں شامل کامران مجاہد کا کہنا تھا کہ ہراساں کرنے والے 8 لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی بھی سیٹ سے گیا تو اپنے نقصان کا ذمہ دار خود ہوگا۔ ان لوگوں نے صائمہ کو 2 گھنٹے تک یرغمال بنائے رکھا، پھر بڑی مشکل سے صائمہ کو سیٹ سے نکالا گیا۔








