ریلوے کے مختلف گیجز کا مسئلہ 2010ء میں بھی کھڑا ہوا جب پاکستان سے مال گاڑی کو تجرباتی طور پر ایران کے راستے ترکی تک لے جایا گیا تھا۔

مصنف: محمد سعید جاوید

قسط: 336

یہ بھی پڑھیں: کراچی،کورنگی : گڑھے میں لگنے والی آگ 17 روز بعد بجھ گئی

ریلوے لائن کی تفصیلات

650 کلومیٹر طویل یہ ایک کثیرالمقاصد ریلوے لائن ہو گی جس سے نہ صرف بلوچستان کے ساحلی علاقوں تک ریل کی رسائی ہو جائے گی بلکہ تمام بندر گاہوں کا باہمی رابطہ بھی ملک کے باقی حصوں سے ہو جائے گا۔ اگر مستقبل میں کسی مرحلے پر پسنی اور اورماڑہ میں مکمل بندر گاہیں بنانے کا منصوبہ بنا تو سارا پاکستان پہلے سے ہی ان کی پہنچ میں ہو گا، اس لیے کم از کم مواصلات کی حد تک کوئی بڑی رکاوٹ نہیں سامنے آئے گی۔

یہ بھی پڑھیں: کرم میں تشدد کی لہر کو روکنے والا کوئی نہیں، حکومت کہاں ہیں؟

بنیادی ساخت

ویسے تو شاید یہ پٹری پاکستان کی دوسری ریلوے لائنوں کی طرح براڈ گیج پر بنے گی لیکن یہ بھی ممکن ہے کہ اسے دنیا کے بڑے حصے میں رائج سٹینڈرڈ گیج پر ہی تعمیر کیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام، مذہبی رواداری اور پیغام پاکستان

بین الاقوامی روابط

پاکستان، ایران، ترکی، یورپ کے راستے کوئٹہ سے تفتان اور ایران کے راستے ترکی اور پھر یورپ تک رسائی کے لیے اس ریلوے لائن کی ازسرنو بحالی انتہائی ضروری ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ سے تفتان تک پہلے سے ہی ایک صدی قدیم ریلوے لائن، ایم ایل-4 موجود ہے جو ایران کے شہر زاہدان تک جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: 50 فیصد سینیٹرز پیسے دے کر منتخب ہوئے ہیں: شاہد خاقان کا دعویٰ

ماضی کی کہانی

ماضی میں انگریزوں نے اس ریلوے لائن کو دفاعی نقطہ نظر سے تعمیر کیا تھا، لیکن قیام پاکستان کے بعد یہ بہت عرصے تک پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی سرگرمیوں اور مسافروں کی نقل و حمل میں استعمال ہوئی۔ فی الحال اس لائن پر برائے نام اور محض ایک رسم پوری کرنے کی خاطر کبھی کبھار ایک تھکی ماندہ سی گاڑی چلائی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: قومی ائیرلائن سے تنازع: سوسائٹی آف ائیرکرافٹ کے صدر اور سیکرٹری ملازمت سے برطرف

مسائل اور چیلنجز

اس لائن کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ یہ براڈ گیج میں ہے جب کہ ایران، ترکی اور یورپ میں سٹینڈرڈ گیج کی پٹریاں استعمال میں ہیں۔ اگر اس مجوزہ لائن کو گوادر سے منسلک کرنا ہے تو اس کے لیے یا تو گوادر سے ایک نئی سٹینڈرڈ گیج کی استثنائی پٹری بچھانا پڑے گی یا پھر تفتان کے مقام پر گیج بریکنگ پوائنٹ لگانے پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: طلاق کے بعد یوزویندر چہل نے آر جے مہوش کو اپنی ریڑھ کی ہڈی قرار دے دیا

گزشتہ تجربات اور مستقبل کی انفرادی راہیں

ریلوے کے مختلف گیجز کا یہ مسئلہ 2010ء میں بھی کھڑا ہوا تھا جب پاکستان سے مال گاڑی کو تجرباتی طور پر ایران کے راستے ترکی تک لے جایا گیا تھا۔ لہٰذا، اس منصوبے کے قابل عمل ہونے پر ابھی ماہرین کی رائے آنا باقی ہے۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...