معاف کرنا سیکھو، درویشی کا راز اسی میں ہے، رجن پور انڈیا میں ہے؟ جوائن کر کے صبح مجھے رپورٹ کریں
مصنف کا تعارف
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 378
یہ بھی پڑھیں: بیوی کو قتل کرکے آدمی نے گوگل پر ایسی چیز سرچ کرنا شروع کردی کہ فوری پکڑا گیا
مشکل کا سامنا
میرے پاس اس مشکل سے نکلنے کے لئے اب 7 دن تھے۔ مجھے اے ڈی ایل جی راجن پور کا فون آیا؛"سر! مہربانی کریں میرے پاس جوائنگ کے لئے مت آئیں یہ میرے لئے بڑی شرمندگی ہو گی کہ آپ جیسے سینئر افسر کو میرے ماتحت کام کرنا پڑے۔" یہ اُس کا بڑا پن تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 23 نومبر کو ازخود قوم سے خطاب کرنیوالی بشریٰ بی بی آج ”اچھے بچوں“کی طرح خاموش ہے:عظمیٰ بخاری
دوست کی مدد
اس موقع پر میرا دوست قاری ضیاء میرے کام آیا۔ اس نے مجھے ایڈیشنل سیکرٹری (سی ڈی) جاوید اقبال سے ملنے کا کہا جن سے اُس کی اچھی یاد اللہ تھی۔ اُنہوں نے اِس صورت حال میں مجھے حوصلہ دیا اور اپنے تحت میری بطور سیکشن افسر تبادلہ کی کوشش شروع کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ٹائٹل فائٹ: پاکستانی باکسر شعیب خان کا افغان باکسر سے مقابلہ 8 نومبر کو ہوگا
وزیر موصوف سے ملاقات
معاف کرنا سیکھو درویشی کا راز اسی میں ہے؛ خیر میں نے سیکرٹری بلدیات خضر حیات گوندل صاحب سے ملنے کا فیصلہ کیا۔ (یہ اعلیٰ و وضع دار شخص بعد میں چیف سیکرٹری پنجاب بھی رہے) ان سے ملا تو کہنے لگے؛ "راجن پور انڈیا میں ہے۔ جائیں اور جا کر جوائن کر کے صبح مجھے رپورٹ کریں۔"
یہ بھی پڑھیں: ریشماں کے کلاسیکل گانے کے بھارتی ری میک پر عدنان صدیقی بالی ووڈ پر برہم
مایوسی کا عالم
میں مایوسی میں اُن کے دفتر سے نکلا تو آنکھیں پرنم اور دل انتہائی مایوس تھا۔ کل تک محکمہ کا تیسرے تگڑا افسر اور آج بے بسی کا یہ عالم تھا۔ سبحان اللہ۔ دل میں خیال آیا نوکری چھوڑ دوں۔ مایوسی اور گہری سوچ میں ڈوبا سیکرٹریٹ کے گیٹ پر پہنچا تو بار بار سیکرٹری آفس سے فون آ رہا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے خلاف پاک فضائیہ کی شاندار کارکردگی کو یقینی بنانے والا سویڈن کا اہم ترین ہتھیار
فوائد کی خبر
ڈرتے ڈرتے فون سنا تو دوسری طرف سیکرٹری کا پی اے عباس تھا۔ کہنے لگا؛ "سر! کب سے فون کر رہا ہوں۔ سیکرٹری صاحب یاد کر رہے ہیں۔ فوراً پہنچیں۔" نئے وسوسے لئے اُن کے دفتر آیا اور نائب قاصد قدیر سے پوچھا؛ "صاحب۔" کہنے لگا؛ "سر! صاحب اندر اکیلے ہی ہیں۔"
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی خریداری کے لیے صرف ایک بولی، 10 ارب روپے کی پیشکش ہوئی
چیف سیکرٹری آفس کی طرف
میں نے کہا؛ "جب تک میں اندر رہوں کسی کو آنے نہ دینا۔" اندر گیا تو سیکرٹری صاحب مسکرا کر کرسی سے اٹھ کر مجھے ملے۔ میں حیران رہ گیا کہ اللہ یہ کیا ماجرہ ہے۔ ایسی تبدیلی۔ کہنے لگے؛ "تمھاری سنیارٹی کا کیا مسئلہ ہے؟"
یہ بھی پڑھیں: ریل کی سیٹی جدائی اور ملن کا استعارہ بن گئی تھی، فجر سے ذرا پہلے دور کہیں جب بجتی تو دل میں عجب سا درد اٹھتا،کسی دوشیزہ کا کلیجہ آری کی طرح چیر دیتی ہوگی۔
درخواست کا عمل
انہیں ساری بات بتائی اور راجن پور والا قصہ بھی سنا دیا۔ کہنے لگے؛ "یہ سب باتیں آپ کتنی دیر میں لکھ کر دے سکتے ہو؟" میں نے جواب دیا؛ "سر! 10 منٹ میں۔" بولے لکھ کر لاؤ اور ساتھ ہی اپنے پی ایس کو فون پر کہا؛ "میں چیف سیکرٹری آفس جا رہا ہوں۔ شہزاد تمھیں جیسے ہی درخواست دے مجھ وہیں آ کر دے دینا۔"
یہ بھی پڑھیں: یوٹیوبر سعد الرحمان عرف ڈکی بھائی کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا
تبدیل ہوتے حالات
میں ان کا شکریہ ادا کرکے چلا گیا۔ 10 منٹ بعد درخواست ان کے پی ایس انور بھٹی کے حوالے کر دی۔ اللہ نے جب سبب بنانا ہوتا تو معاملات سیدھے ہوتے چلے جاتے ہیں۔ شام کو مجھے خبر ملی کہ اسد مانی ڈی جی لوکل گورنمنٹ کو او ایس ڈی بنا دیا گیا تھا اور میری پوسٹنگ بطور سیکشن افسر (فورن پراجیکٹ) کر دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کلاسیکل موسیقی کو جان بوجھ کر نظر انداز کیا جارہا ہے، فن لطیفہ میں بھی سیاست گھس گئی : مظہر امرا ؤ
شکرگزاری
میں نے اطلاع ملتے ہی اللہ کا شکر ادا کیا اور اسد مانی کو ٹیسٹ میسج بھیجا؛ "درویشوں سے پنگا نہیں لیا کرتے۔ معاف کرنا سیکھو درویشی کا راز اسی میں ہے۔" زندگی میں دوبارہ اس شخص سے ملاقات نہیں ہوئی۔ مشکلات اور تکلیف کے بعد ہی راحت ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی احتجاج، علیمہ خان نے پارٹی رہنماؤں کے فون اٹھانے بند کردیئے
ڈاکٹر عصمت کا جال
ڈاکٹر عصمت نے جو جال میرے لئے بنا تھا اس میں خود پھنسی اور واپس وہیں پہنچی جہاں سے آئی تھی۔ خالی ہاتھ۔
یہ بھی پڑھیں: لدھیانہ میں سردار موہن سنگھ ثقافتی میلے کی اختتامی تقریب میں شرکت کی، دس سے پندرہ ہزار افراد کا اجتماع تھا، بیرون ممالک سے آئے وفود شامل تھے
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








