شہباز کی سفارتی اڑان
وزیر اعظم شہباز شریف کے غیر ملکی دورے
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے بطور وزیراعظم مارچ 2024 سے اکتوبر 2025 تک کے غیر ملکی دورے پاکستان کی خارجہ پالیسی میں ایک نیا باب رقم کر رہے ہیں۔ یہ دورے نہ صرف علامتی تھے بلکہ عملی حکمتِ عملی کا حصہ تھے، جس کا مقصد اقتصادی تعلقات مضبوط کرنا، بین الاقوامی سرمایہ کاری کو فروغ دینا، توانائی کے شعبے میں شراکت داری کو بڑھانا اور علاقائی توازن قائم رکھنا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈز کیس: عمران اور بشریٰ کی فیصلے کیخلاف اپیلیں سماعت کیلئے مقرر
ماضی کی سفارتی تنہائی
یہ اڑانیں ماضی کی اس سفارتی تنہائی کے تناظر میں اور بھی اہمیت اختیار کر جاتی ہیں، جب پاکستان کئی برسوں تک عالمی برادری میں ایک گوشہ نشین ملک کے طور پر رہ گیا تھا۔ اس دورانیے میں نہ صرف بیرونی سرمایہ کاری محدود رہی بلکہ کسی ملک کا وزیر خارجہ بھی پاکستان کے دورے کو ترجیحی حیثیت نہیں دیتا تھا۔ اس تنہائی نے پاکستان کے معاشی مواقع محدود کیے، تجارتی تعلقات کو کمزور کیا اور بین الاقوامی تعلقات میں عدم اعتماد کی فضا قائم کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: ہوستیل میں سینئر طلباء نے فول بنانے کی کوشش کی، حس مزاح سے خالی سوالات پر کاؤنٹر کرتے ہوئے آئینہ دکھایا توانہوں نے بھاگ جانے میں ہی عافیت جانی۔
سفارتی سرگرمیوں کا آغاز
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف نے تقریباً 34 بیرونِ ملک دورے کیے۔ ان دوروں کا مقصد صرف دنیا کو دیکھانے کے لیے نہیں تھا بلکہ عملی طور پر معاشی، تجارتی اور سیاسی تعلقات کو فروغ دینا بھی تھا۔ سعودی عرب کے لیے سب سے زیادہ تقریباً آٹھ مرتبہ دورے کیے گئے، جو اس بات کا اظہار ہیں کہ پاکستان نے توانائی، سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مستحکم کرنے کی ترجیح دی۔
یہ بھی پڑھیں: ناروے کے سفیر کو پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت پر دفتر خارجہ کا سخت اقدام، ڈیمارش جاری کردیا
چین اور دیگر ممالک کے دورے
چین کے دو دورے اقتصادی راہداری (CPEC) اور انفراسٹرکچر منصوبوں کو آگے بڑھانے کے لیے اہم سمجھے جاتے ہیں۔ یہ دورے نہ صرف تجارتی شراکت داری کو فروغ دیتے ہیں بلکہ پاکستان کی معیشت میں استحکام اور ترقی کے امکانات بھی بڑھاتے ہیں۔
ریاستہائے متحدہ امریکہ کے 2 دوروں میں سے ایک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شرکت کے لیے تھا، جو عالمی سطح پر پاکستان کی شمولیت اور بین الاقوامی تعلقات کو بہتر بنانے کی ایک کوشش تھی۔
یہ بھی پڑھیں: سیالکوٹ میں موبائل چوری کے الزام میں بااثر افراد کا نوجوان پر کیلیں ٹھوک کر بدترین تشدد، جان سے مار ڈالا
علاقائی اور عالمی تعلقات کی توسیع
مصر کے 2دورے، متحدہ عرب امارات میں ایک دورہ، ایران، تاجکستان، قازقستان، قطر، آذربائیجان، ترکیہ، ملائیشیا اور بیلاروس کے دورے پاکستان کی علاقائی اور عالمی سطح پر تعلقات کی وسیع تصویر پیش کرتے ہیں۔ یہ تمام دورے پاکستان کے لیے کئی فوائد کا باعث بن سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نوجوان نسل کی پسندیدہ لیڈر بن گئی ہیں:عظمیٰ بخاری
معاشی مواقع اور سرمایہ کاری
بیرونی سرمایہ کاری کے مواقع میں اضافہ اور تجارتی شراکت داری مضبوط ہونا شامل ہے۔ سعودی عرب اور خلیجی ممالک کے ساتھ تعلقات، توانائی کے شعبے میں تعاون اور سرمایہ کاری کے معاہدے اقتصادی استحکام کی راہیں ہموار کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: دوطرفہ تعلقات کی مضبوط بنیاد کے قیام کے لئے ٹرمپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہوں، چینی صدر
حکمت عملی اور مستقبل کی توقعات
وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے یہ سفارتی اقدامات نہ صرف ماضی کی تنہائی کو ختم کرنے کی کوشش ہیں بلکہ پاکستان کو عالمی سطح پر ایک متوازن، فعال اور قابل احترام ملک کے طور پر پیش کرنے کی عملی کوشش بھی ہیں۔
نتیجہ
اس طرح وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کے دورہ خارجہ پاکستان کی سفارتی تاریخ میں ایک نیا باب کھول رہا ہے، جو ملک کو تنہائی سے نکال کر عالمی شراکت داری، سرمایہ کاری اور بین الاقوامی تعلقات کے ذریعے مستحکم اور فعال ملک بنانے کی سمت میں ایک نمایاں اقدام ہے۔
نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔
اگرآپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس '[email protected]' یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔








