سعودی عرب نے ایک سال میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا
سعودی عرب میں سزائے موت کا ریکارڈ توڑنے کا خبر
ریاض (ڈیلی پاکستان آن لائن) سعودی عرب نے ایک ہی سال میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کے روز مزید تین افراد کو پھانسی دی گئی، جس کے بعد رواں سال اب تک مجموعی طور پر 340 افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدرِ آصف زرداری نے آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد لانے اور حکومت بنانے کی منظوری دے دی
سزائے موت کے اعداد و شمار
اے ایف پی کے اعداد و شمار کے مطابق حالیہ برسوں میں سعودی عرب سزائے موت دینے والے ممالک میں چین اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر رہا ہے۔ یہ مسلسل دوسرا سال ہے کہ مملکت نے ایک سال میں دی جانے والی پھانسیوں کا اپنا سابقہ ریکارڈ خود ہی توڑا ہے۔ اس سے قبل 2024 میں 338 افراد کو سزائے موت دی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی جانب سے 9 روز سے بند کشمیری کاردارپور راہداری کھولنے کا اعلان: دربار انتظامیہ
حالیہ پھانسیوں کی تفصیلات
سعودی وزارتِ داخلہ کی جانب سے سرکاری خبر رساں ادارے سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے ذریعے جاری بیان میں بتایا گیا کہ مکہ ریجن میں قتل کے مقدمات میں مجرم قرار دیے گئے تین افراد کو پھانسی دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج
منشیات کے مقدمات کی تعداد
اے ایف پی کے مطابق 2025 کے آغاز سے اب تک دی جانے والی 340 سزاؤں میں سے 232 سزائیں منشیات سے متعلق مقدمات میں دی گئی ہیں، جو مجموعی پھانسیوں کی اکثریت بنتی ہیں۔ یہ اعداد و شمار وزارتِ داخلہ اور ایس پی اے کے جاری کردہ بیانات کی بنیاد پر مرتب کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عدلیہ حکومت کے تابع نہیں ہونی چاہئے،شاہد خاقان عباسی
سزاؤں میں اضافے کی وجوہات
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سزاؤں میں اس غیر معمولی اضافے کی بڑی وجہ سعودی عرب کی جانب سے 2023 میں شروع کی گئی “وار آن ڈرگز” ہے، جس کے تحت ابتدائی طور پر گرفتار کیے گئے کئی ملزمان کو طویل قانونی کارروائی اور عدالتی فیصلوں کے بعد اب سزائے موت دی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ جوہری ہتھیار نہ رکھنے کے معاملے پر امریکہ سے متفق ہیں
منشیات کے مقدمات پر عملدرآمد کی بحالی
واضح رہے کہ سعودی عرب نے تقریباً تین سال تک منشیات کے مقدمات میں سزائے موت پر عملدرآمد معطل رکھنے کے بعد 2022 کے اختتام پر دوبارہ ان سزاؤں کا آغاز کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کا اجلاس ساڑھے 12بجے تک ملتوی
کیپٹاگون کی غیر قانونی برآمدات
عرب دنیا کی سب سے بڑی معیشت ہونے کے ساتھ ساتھ سعودی عرب منشیات خصوصاً کیپٹاگون کی بڑی منڈیوں میں شمار ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق کیپٹاگون شام کی سب سے بڑی غیر قانونی برآمدات میں شامل تھا، جو سابق صدر بشار الاسد کے دور میں فروغ پایا۔ بشار الاسد کو گزشتہ سال اقتدار سے ہٹا دیا گیا تھا۔
انٹرنیشنل رپورٹس
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی عرب 2022، 2023 اور 2024 میں دنیا بھر میں سزائے موت پر عمل درآمد کرنے والے ممالک میں چین اور ایران کے بعد تیسرے نمبر پر رہا۔








