مقبوضہ کشمیر سے خالصتان رہنماؤں کے قتل تک، دہشت گردی بھارت کی ریاستی حکمت عملی بن چکی، دنیا اصلی چہرہ دیکھ لے: خصوصی رپورٹ
بھارت کا اصلی چہرہ
لاہور (خصوصی رپورٹ) دنیا اب بھارت کا اصلی چہرہ دیکھ لے، پڑوسی ممالک تو حقیقت جانتے ہیں۔ بھارت پراب صرف دہشت گردوں کی پناہ گاہ کہنے کا الزام نہیں لگتا، بلکہ وہ دہشت گردی کو ریاستی پالیسی کی شکل دے چکا ہے۔ مقبوضہ کشمیر اور شمال مشرقی ریاستوں سے لے کر پاکستان کے خلاف پراکسی جنگوں، سری لنکا میں LTTE کی حمایت اور بیرون ملک خالصتان رہنماؤں کے قتل تک، دہشت گردی بھارت کی ریاستی حکمت عملی بن چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: سروسز ہسپتال میں پولیس اہلکاروں کا طبی عملے پر تشدد
حالیہ واقعات کی تفصیلات
تازہ ترین واقعات کی فہرست جو بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی نشاندہی کرتی ہے:
بانڈی بیچ، سڈنی، آسٹریلیا
دسمبر 2025: ہنوکا کے موقع پر فائرنگ سے 16 سے زائد ہلاک، 40 زخمی۔ حملہ آور نوید اکرم کا بھارتی باپ ہونے کی رپورٹس۔
اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹس، پاکستان
نومبر 2025: خودکش بم دھماکہ، 12 ہلاک، 27 زخمی۔ افغانستان سے بھارتی حمایت یافتہ غیر ریاستی عناصر ملوث۔ (TTP کی ذمے داری، افغان شہری حملہ آور)
دہلی ریڈ فورٹ کار دھماکہ, بھارت
نومبر 2025: 15 ہلاک، 20 زخمی؛ بیرونی دہشت گردی کی نقل کرنے والا جعلی فلیگ آپریشن۔ (بھارتی تحقیقات میں ممکنہ خودکش حملہ، کشمیری ملوث)
کیڈٹ کالج وانا حملہ – جنوبی وزیرستان، پاکستان
نومبر 2025: سرحد پار سے بھارتی حمایت یافتہ دہشت گردوں کی ناکام کوشش۔ (سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا، TTP ملوث)
پہلگام ٹورسٹ قتل عام، کشمیر
اپریل 2025: 26 ہلاک، 20 زخمی؛ مودی سرکار مبینہ ملوث۔ (الزام پاکستان پر لگایا)
دہشت گردی کو ریاستی حکمت عملی کے طور پر استعمال کرنا
بھارت نے منظم طور پر دہشت گردی اور پراکسی تشدد کو ریاستی حکمت عملی کا حصہ بنایا ہے، جو آزادی کی آوازوں، پڑوسیوں اور بیرون ملک کمیونٹیز کو نشانہ بناتا ہے۔ جعلی فلیگ حملوں، نسلی تصادم اور قتل عام سے لے کر، یہ اقدامات اختلاف رائے کو دبانے اور سیاسی مقاصد حاصل کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ دنیا کو بھارت کے اس چہرے کو دیکھنا چاہیے جو اس کے پڑوسی پہلے سے جانتے ہیں۔








