فیض حمید نے 2 قیمتی گاڑیاں ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کو دیں، بیٹے والی گاڑی ریکور ہوچکی ہے، کرنل (ر) انعام الرحیم
عرباب فیض حمید کے بارے میں انکشافات
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) کرنل (ر) انعام الرحیم کا کہنا ہے کہ فیض حمید جن جن لوگوں کے ذریعے جیل میں عمران خان سے رابطوں کی کوشش کرتے رہے، سب کے شواہد موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: یومِ تکبیر، پاکستان کی دفاعی خودمختاری کی علامت ہے، سینیٹر دھنیش کمار
ٹاپ سٹی کے مالک کو گفٹ کی گئی قیمتی گاڑیاں
جنرل فیض نے ٹاپ سٹی کے مالک کی دو قیمتی گاڑیاں اٹھا کر اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار اور ان کے بیٹے کو گفٹ کر دیں۔ چیف جسٹس کے بیٹے والی گاڑی ریکور ہو کر اس کیس کا حصہ بن چکی ہے۔ جنرل فیض یہ سب اس یقین کے ساتھ کر رہے تھے کہ بطور سابق آئی ایس آئی چیف کوئی انہیں ہاتھ نہیں لگائے گا اور معاملات دبے رہیں گے مگر فیلڈ مارشل عاصم منیر نے فیصلہ کیا کہ اب پہلے اپنا ہاؤس اِن آرڈر کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت پی ٹی آئی کی بچھائی معاشی بارودی سرنگیں ناکارہ بنا رہی ہے: طلال چودھری
نجی ٹی وی ہم نیوز کا پروگرام
نجی ٹی وی ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انہوں نے شواہد دیکھے ہیں، 9 مئی کے مقدمات میں مطلوب کئی ملزمان اور یوٹیوبرز جنرل فیض کے فارم ہاؤس میں چھپے ہوئے تھے۔ فیض حمید 9 مئی کے وقت، اس سے پہلے اور بعد میں ان سے رابطے میں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کمپنی نے اڑنے والی الیکٹرک کار متعارف کرادی
موبائل سم کی تبدیلی
وہ آئے روز اپنی موبائل سِم بدلتے تھے اور پھر کسی ایک کو فون کر کے بتاتے تھے یہ میرا نیا نمبر ہے سب کو بتا دو۔ انہیں اندازہ نہیں تھا کہ ان کے ساتھ جڑے ہر شخص کا فون ریکارڈ ہو رہا تھا، ہر نئی سم ڈلنے کے پندرہ بیس منٹ میں ریکارڈنگ سسٹم میں آجاتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عارف والا میں خاتون نے سابق شوہر کو مبینہ طور پر زہردے کر قتل کردیا
گرفتاری کے بعد کی صورتحال
انعام الرحیم کے مطابق جنرل فیض کی گرفتاری کے بعد فوج نے ان کا لیپ ٹاپ اور موبائل قبضے میں لیا تو اس میں بہت سے ٹاپ سیکرٹ ڈاکومنٹ ملے جو وہ اپنے پاس نہیں رکھ سکتے تھے۔ ان سے ملنے والے ثبوتوں کے مطابق جنرل فیض پی ٹی آئی کے سیاسی رہنماوں، یوٹیوبرز سے رابطے میں تھے اور ان کو ہاتھ سے لکھے ٹویٹس اور یوٹیوب پروگرام کے لیے مواد بھیجتے تھے جو قبضے میں لیے جا چکے ہیں۔
ثبوت جمع کرنے کا عمل
جنرل فیض یہ سب شوقیہ تحریری طور پر کر کے اپنے پاس فائل میں رکھتے تھے تاکہ وقت آنے پر استعمال کر سکیں مگر انہیں نہیں معلوم تھا کہ وہ اپنے ہی خلاف ثبوت جمع کر رہے ہیں۔ جنرل فیض سے جو چیزیں برآمد ہوئی ہیں وہ انہوں نے سمری ٹرائل میں مان لی ہیں۔








