اسلام آباد ہائیکورٹ کا درخواست گزار کو افغانستان ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم
اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستانی شہریت دینے اور افغانستان ڈی پورٹ نہ کرنے سے متعلق بختی جان کی درخواست پر وزارت سیفران کے فیصلے تک درخواست گزار کو افغانستان ڈی پورٹ نہ کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیں: غیرقانونی مقیم افغان لوگوں کی اطلاع دینے والوں کو نقد انعام دیا جائے گا: عظمیٰ بخاری
وزارت سیفران کو ہدایت
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق عدالت نے وزارت سیفران کو درخواست گزار بختی جان کی پی او آر کارڈ منسوخی کی درخواست پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: یوگنڈا میں خوفناک ٹریفک حادثہ، 63 افراد ہلاک
پی او آر کارڈ کے فیصلے کا معاملہ
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں بتایا کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ ہے کہ پی او آر کارڈ سے متعلق نادرا نے فیصلہ کرنا ہے۔ جس پر جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ مشکوک شہریت سے متعلق ہے، کیا آپ کی اس درخواست کو رٹ پٹیشن میں تبدیل کردوں؟
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (ہفتے) کا دن کیسا رہے گا ؟
عدالت کے نکات
جسٹس محسن اختر کیانی نے درخواست گزار کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ غلط گاڑی میں بیٹھے ہیں، سول کورٹ شہریت دینے کا حکم نہیں دے سکتی، شہریت دینا یا نہ دینا حکومت کی صوابدید ہے، اس کیس میں معاملہ یہ ہے کہ درخواست گزار افغان مہاجر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں 3300 روپے اضافہ، نئی قیمت 3 لاکھ 70ہزار700 روپے ہو گئی
ججز کے مخصوص ذہن بارے گفتگو
جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ بعض دفعہ ججز بھی ایک مخصوص ذہن بنا کر بیٹھے ہوتے ہیں، ججز درخواست کی گراؤنڈ دیکھتے ہی نہیں اور فیصلہ کردیتے ہیں، درخواست گزار کو ابھی معلوم ہوا ہے کہ اس کے والدین پاکستانی ہیں؟ درخواست گزار کو اپنا پی او آر کارڈ منسوخ کرانے کے بعد پھر شہریت کی درخواست دینا پڑے گی، شہریت کے لیے پی او آر کارڈ کی منسوخی لازمی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عرب ملازم کا خاتون ساتھی کو چومنا، امارات میں مہنگا ثابت ہوا
وزارت سیفران کی درخواست
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ میں نے وزارت سیفران اور نادرا میں درخواست دی ہے جس پر فیصلہ نہیں کیا جا رہا۔
کیس کی سماعت کا نتیجہ
عدالت نے وزارت سیفران کو درخواست گزار کی پی او آر کارڈ منسوخی کی درخواست پر ایک ماہ میں فیصلہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت اگلے ماہ تک ملتوی کردی۔








