آپ بیتی لکھنے اور کانٹوں پر چلنے میں کوئی فرق نہیں، یہ افسانہ نہیں کہ جادوئی حقیقت سے کام لیکر انہونی کو ہونی یا ہونی کو انہونی کر دکھائیں
مصنف کی معلومات
مصنف: ع غ جانباز
قسط: 1
انتساب:
والدِ مرحوم چودھری ہاشم علی
والدہ مرحومہ عمر بی بی
اور دادی جان ”ریواں“ کے نام
ع غ جانباز
یہ بھی پڑھیں: حوالہ ہنڈی میں ملوث 2 ملزم گرفتار، 72 لاکھ روپے برآمد کر لئے گئے
پیش لفظ
”جْہدِ مسلسل“ عبد الغفور جانباز کی خود نوشت ہے جو اپنے ناول ”پریتی“ کی اشاعت کے بعد عام آدمی تو نہیں رہے مگر صدارتی گولڈ میڈل پانے کے بعد بھی اپنی فطری سادگی سے دست کش نہیں ہوئے۔ اس لیے اس کتاب میں وہ جتنے خاکسار دکھائی دیتے ہیں، اپنی حقیقت میں ویسے ہیں بھی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ سے سینیٹ کی خالی نشست پر پیپلز پارٹی کے وقار مہدی کامیاب
تحریر کی چیلنجز
میرے خیال میں آپ بیتی لکھنا مشکل بھی ہے اور آسان بھی۔ آسان اس لیے کہ داستان مکمل پلاٹ بلکہ جْزیات بھی آپ پر واضح ہوتی ہیں اور مشکل اس لیے کہ ہر چیز بتانے کی نہیں ہوتی اور نہ ہر معاملے میں سچ بولا جا سکتا ہے۔ میں ان دنوں خود اس تجربے سے گزر رہا ہوں اور جانتا ہوں کہ آپ بیتی لکھنے اور کانٹوں پر چلنے میں کوئی فرق نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت بوکھلاہٹ کا شکار، بزدل فوج کی سول آبادی پر گولہ باری، 5 پاکستانی شہری شہید
استعداد اور مشاہدات
جانباز صاحب کم و بیش ایک صدی دیکھ چکے۔ اپنے بزرگوں کی آنکھیں دیکھنے اور اپنے خردوں کے ساتھ زندگی بسر کرنے کے باعث وہ بیسویں صدی کی کروٹوں اور اکیسویں صدی کی تیزرو جست کے چشم دیدہ گواہ ہیں۔ انہوں نے ہجرت کا دکھ سہا ہے اور پاکستان کو جنم لیتے، بھاگتے اور پھر گھنٹوں کے بل بیٹھتے دیکھا ہے، سو اس خود نوشت کے مطالعے سے ہم کم و بیش سو برس کے ثمرات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں اور جان سکتے ہیں کہ ہم کہاں سے چلے تھے اور کہاں آ کھڑے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بنوں میں اسسٹنٹ کمشنر میرانشاہ کی گاڑی پر حملہ، 2 پولیس اہلکاروں سمیت 3 افراد جاں بحق
دلچسپ داستانیں
آپ جانتے ہیں کہ حقیقت داستانوں سے کہیں زیادہ دلچسپ ہوتی ہے اور ایک عام آدمی کی داستان کہیں زیادہ دلچسپ۔ خاص طور پر جب وہ راست گو اور ظریف ہو اور بیانیے کی سطح پر ہر طرح کی لشٹم پشٹم سے پاک۔ سادہ بیانی کا سب سے بڑا وصف یہ ہوتا ہے کہ وہ براہِ راست دل پر اثر کرتی ہے اور راست گوئی کا سب سے بڑا اجر یہ ہے کہ اسے کوئی غلط ثابت نہیں کر سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی شمالی وزیرستان اور کرم میں بڑی کارروائی، “فتنہ الخوارج” کے 25 دہشت گرد ہلاک، 5 جوان شہید
کتاب کی وسعت
یہ کتاب صرف پاکستان تک محدود نہیں۔ یہ ہمیں کینیڈا، آسٹریلیا، اور سعودی عرب کی جھلک بھی دکھاتی ہے، بلکہ کہیں کہیں تو جغرافیائی حقائق کا بار بھی اٹھائے ہوئے ہے۔ اس لیے اس کے اْسلوب کو بڑی حد تک منفرد قرار دیا جا سکتا ہے اور یہ کوئی معمولی بات نہیں۔
اختتام
آئیے اور اس کتاب کی دْنیا کا حصہ بن جائیے اور دیکھیے کہ پچھلی صدی کی آخری سات دہائیاں اور اس صدی کے یہ پچیس سال کتنے نرالے ہیں اور ہماری طرح کے ایک عام آدمی نے انہیں کس طرح بسر کیا۔
غلام حسین ساجد
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








