21 دسمبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا، جماعت اسلامی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی، حافظ نعیم الرحمان
حافظ نعیم الرحمان کا ملک گیر احتجاج کا اعلان
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا ہے کہ 21 دسمبر کو ملک گیر احتجاج ہوگا، جماعت اسلامی اپنے اگلے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی بینک نے پاکستان ترقیاتی اپ ڈیٹ رپورٹ 2025 جاری کردی
بلدیاتی ایکٹ پر تنقید
حافظ نعیم الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں جو بلدیاتی ایکٹ پاس ہوا ہے یہ جمہوریت پر ایک دھبا ہے۔ یہ جو سینیٹ اور اسمبلیوں میں کر رہے ہیں، اب اس کو نچلی سطح پر بھی لے کر جارہے ہیں۔ پنجاب میں آخری بار 2015 میں بلدیاتی انتخابات ہوئے تھے۔ یہ حکومت شہر کے میئر سے بھی ڈرتی ہے کہ کہیں وہ وزیراعلیٰ کو چیلنج ہی نہ کردے۔ یہ صرف نعرے ہی لگاتے ہیں کہ ووٹ کو عزت دو، یہ عوام کا مسئلہ ہے، یہ عام ورکر کا معاملہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انسٹاگرام پر سیاحت سے متعلق سٹیٹس نے دو گھروں کی چوری کا کیسے سبب بنایا
حکومت کی ناکامیوں کا ذکر
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سارے کے سارے محکمے اپنے اندر رکھ لیے ہیں اور کہتے ہیں کہ ان کی گورننس بہت اچھی ہے۔ اگر آپ کی گورننس اچھی ہے تو آج کسان ڈے ہے، آپ نے کیا کیا ہے؟ آپ کسان کے حالات بہتر بنا سکتے تھے، لیکن آپ نے سب کچھ تباہ کردیا ہے۔ بھارت میں کھاد سستی ہے، جبکہ پاکستان میں مہنگی۔ یہ کون بتائے گا کہ آپ نے لوگوں کو کیا سہولت دی ہے؟
یہ بھی پڑھیں: امریکی اخبار نے پاک بھارت کشیدگی کے دوران بھارتی میڈیا پر چلنے والی فیک نیوز کا پول کھول دیا
عوامی احتجاج کا شیڈول
حافظ نعیم الرحمان نے مزید کہا کہ ہم نے عوامی احتجاج کے لیے ایک شیڈول بنا لیا ہے۔ آپ بینظیر سپورٹ کے نام پر لوگوں کو لائنوں میں لگا کر ان کی تذلیل کرتے ہیں۔ وہ کون سی امپورٹ ہے جس کو آپ نے کم کیا ہے؟ آپ آئی ایم ایف کی چند باتیں تو مانتے ہیں لیکن جس کی زد میں آپ آئیں، وہ نہیں مانتے ہیں۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت آگے بڑھ رہی ہے؟ آپ کی پالیسیوں سے پاکستان کی معیشت کو خطرہ ہے۔
نظام کی تبدیلی کی ضرورت
حافظ نعیم الرحمان نے یہ بھی کہا کہ ہمیں سب کو مل کر اس نظام کا خاتمہ کرنا چاہیے۔ یہ جو 26 اور 27ویں ترمیم لاتے وقت اکٹھے ہو جاتے ہیں، وہ اس نظام میں اپنا کیا کردار ادا کرتے ہیں؟ ہم سمجھتے ہیں کہ خاندانی سیاست نے 25 کروڑ عوام پر قبضہ کیا ہوا ہے۔








