انہوں نے سامان 2 گاڑیوں میں لدوایا اور ہمیں ساتھ لیکر امرتسر کی سڑکوں پر نکل کھڑے ہوئے، ہم جلیانوالہ باغ کیساتھ ساتھ سفر کر رہے ہیں

سفر کی شروعات

مصنف: رانا امیر احمد خاں
قسط: 251
انہوں نے قلیوں سے بات کر کے تیزی سے ہمارا سامان باہر کھڑی اپنی 2 گاڑیوں میں لدوایا اور ہمیں ساتھ لیکر امرتسر کی سڑکوں پر نکل کھڑے ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی یوم ڈاک، وزیر اعلیٰ پنجاب کا محکمہ ڈاک کے ملازمین کو خراج تحسین

جلیانوالہ باغ کا سفر

تھوڑی دیر بعد راج چرن سنگھ نے بتایا کہ ہم جلیانوالہ باغ کے ساتھ ساتھ سفر کر رہے ہیں۔ مسافر جلیانوالہ باغ کا نظارہ کریں تو کیسے ممکن ہے سنگدل انگریز جنرل ڈائر کو یاد نہ کریں، جس کے بے رحمانہ حکم پر 1919ء میں اس مقام پر 380 افراد کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھونا پڑے جبکہ ہزاروں اپاہج اور زخمی ہو گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی سینٹر خرم ذیشان کی رہائش گاہ پر نامعلوم مسلح افراد کا حملہ، ملازم زخمی

مولانا غلام محمد ترنم کی یاد

جلیانوالہ باغ کے تاریخی درختوں کا دیدار کرتے ہوئے ہمارے بھارت کے اسی 10 روزہ دورہ کے تفصیلی احوال پر مبنی سفرنامے "بھارت درشن" کے مصنف ظفر علی راجا کو اسی لمحے مولانا غلام محمد ترنم کی یاد آئی۔ راجا صاحب نے ہمیں بتایا کہ جب انگریز جرنیل ڈائر نے نہتے لوگوں پر براہِ راست فائر کھولنے کا حکم دیا تو 19 سالہ نوجوان سکول ٹیچر مولانا غلام محمد ترنم بھی اس جلسہ گاہ میں ایک ولولہ انگیز نظم سنانے کے لیے آیا تھا۔ وہ اس ہنگامے میں باغ کے ایک گھنے درخت پر چڑھ گیا اور انگریز سامراج کے برپا کردہ وحشیانہ قتل عام کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔ مولانا قیام پاکستان کے بعد لاہور ہجرت کر گئے اور یہاں بیرون موچی دروازہ نور مسجد اور پھر مسجد دربار داتا گنج بخش میں وعظ دیتے رہے۔ بعدازاں تادمِ مرگ سول سیکرٹریٹ کی مسجد میں وعظ و تبلیغ کی خدمات انجام دیتے رہے۔ مولانا ظفر علیخاں نے 1934ء میں مسلمانانِ امرتسر کے عنوان سے ایک پوری نظم سپرد قلم کی تھی جس میں مولانا غلام محمد ترنم کے بارے میں یہ مصرعہ موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چکوال ویلفیئر ایسوسی ایشن کی جانب سے عید الاتحاد کی مناسبت سے تقریب کا انعقاد، امجد محمود چوہدری کی خصوصی شرکت

مشہور حلوائی کی دکان

ترنم چاند ہے اس شہر میں علم اور حکمت کا
ہم ابھی راجہ صاحب کی مذکورہ بالا باتوں میں کھوئے ہوئے تھے کہ راج چرن سنگھ نے اچانک کار کو بریک لگا کر ہماری باتوں کو بھی بریک لگا دی۔ سامنے ایک حلوائی کی دکان تھی۔ دکان پر لوگوں کا ہجوم لگا ہوا تھا۔ راج چرن سنگھ نے بتایا کہ پستہ بادام، خشخاص اور خالص کشمیری زعفران ملی اس دکان کی لَسّی پورے امرتسر میں مشہور ہے۔ ہم نے گاڑی میں بیٹھ کر زعفرانی لسّی کا ڈکار لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا۔ بعدازاں ہمارا قافلہ اپنے میزبان کے گھر کی طرف روانہ ہو گیا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا میں سیکیورٹی فورسز کی 2 کارروائیاں، بھارتی پراکسی فتنہ الخوارج کے 9 دہشتگرد ہلاک

میزبانوں کا استقبال

نریندر سنگھ اور ان کے ایک کزن دروازے پر ہمارے منتظر تھے جو باری باری ہم سے گْھٹ گْھٹ کر جپھیاں ڈال کر گرمجوشی سے ملے۔ سردار نریندر سنگھ کی قیادت میں ہم لوگ ناشتے کے ہال نما کمرے میں پہنچے۔ ناشتے کی لمبی میز پر انواع و اقسام کے ولایتی اور دیسی ناشتوں نے جشن بہاراں کا سماں باندھ رکھا تھا۔ ماکولات میں حلوہ پوریاں، نان چھولے، پراٹھے، آلو بھجیا، ٹوسٹ، اچار، مربہ جات، جام اور مارملیڈ وغیرہ میز کے درمیان میں سجے ہوئے تھے۔ ان کے پہلو بہ پہلو خالص مکھن کے پیڑے، دہی، پنیر اور دودھ کی لذت کام و دھن دے رہے تھے۔ مشروبات میں لسّی، کوکاکولا کے مشروبات، دیسی شربت اور ولایتی ڈبہ بند جوس موجود تھے۔ ناشتے سے فارغ ہوئے تو اس کمرے میں آن بیٹھے جہاں سردار نریندر سنگھ کے ایک بزرگ ڈمی کی صورت میں کرسی پر براجمان تھے۔

ڈمی کی کہانی

وہ نارنجی پٹکا گلے میں لٹکائے موٹے فریم والی عینک میں اپنی موٹی موٹی آنکھوں سے ہماری طرف دیکھ رہے تھے۔ ایک زندہ انسان سے اس قدر مشابہت رکھنے والی اس ڈمّی کے خالق کو ہم سب نے دل ہی دل میں داد دی۔ ڈمی کو غور سے دیکھتے اور حیران ہوتے ہمیں دیکھ کر سردار نریندر سنگھ نے ہمیں بتایا کہ یہ ہمارے پتا جی کی ڈمی ہے۔ یہ میرے ایک آرٹسٹ دوست نے تیار کی ہے۔ اس نے پہلے پتا جی کے بدن جیسا ڈھانچہ تیار کیا۔ پھر چہرے کے نقوش اصل جیسے ڈھالے اور پھر ان کے چھوڑے ہوئے پسندیدہ کپڑے اور مالائیں پہنا کر یہاں بٹھا دیا تب سے سردار چپ سنگھ بنے یہیں بیٹھے ہیں۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...