ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے تھا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ نے کہا ہے کہ ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے تھا، یہ لاہور کی شناخت ہے، اسے کیوں چنا گیا؟
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت لڑاکا طیاروں کی “ڈاگ فائٹ” حالیہ فضائی تاریخ کی سب سے بڑی اور طویل جھڑپوں میں شامل، سی این این کا دعویٰ
سموگ تدارک کی سماعت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک کے حوالے سے درخواستوں پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔ عدالت نے پی ایچ اے کو آئندہ سماعت پر پارکوں کی بحالی سے متعلق پالیسی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
یہ بھی پڑھیں: ادلے کا بدلہ: چالان کرنے پر لیسکو اہلکار نے وارڈن کی بجلی کاٹ دی
فضائی آلودگی کے اثرات
عدالت نے قرار دیا کہ فضائی آلودگی زیادہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں سے پھیل رہی ہے۔ محکمہ ماحولیات کو چاہیے کہ تمام محکموں کی گاڑیوں کی فٹنس چیک کرے۔ محکمہ ماحولیات کے وکیل کو عدالت نے کہا کہ آپ کی اینٹی سموگ تو فارغ ہے، ان کو کسی اور کام پر لگا دیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کرپٹوکونسل کی 50 دن میںریکارڈ کامیابی، سب کو حیران کردیا
فضائی آلودگی کے خلاف اقدامات
ممبر جوڈیشل کمیشن نے بتایا کہ محکمہ ماحولیات نے نواز شریف آئی ٹی سٹی کے پراجیکٹ میں بھی فضائی آلودگی پھیلنے پر ایکشن لیا، یہاں ہر وقت گرد ہی گرد تھی، تین ٹھیکیداروں کو پانچ پانچ لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ارضی کیفیات دیکھتے ہوئے حل نکالا گیا کہ پہلے سکھر والے کنارے سے بھکر جزیرے تک ستونوں والا روایتی پْل بنایا جائے، یہ پل 1885ء میں مکمل بھی ہو گیا
ناصر باغ کے مستقبل پر سوالات
عدالت نے استفسار کیا کہ ناصر باغ کا کیا بنا ہے، وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ ایل ڈی اے اور پی ایچ اے نے ناصر باغ کے حوالے سے ایک سیشن کیا۔ ناصر باغ کی ٹوٹل جگہ ایک سو چار کینال ہے، اس میں سے گیارہ کینال پر پراجیکٹ ہو رہا ہے۔
جسٹس شاہد کریم نے پوچھا کہ ناصر باغ کو ہی اس پراجیکٹ کے لئے کیوں چنا گیا؟ اولڈ ٹولنٹن مارکیٹ میں بھی ایک پارکنگ پلازہ بنا رہے تھے جسے میں نے روک دیا ہے، وکیل ایل ڈی اے نے بتایا کہ ناصر باغ کے اطراف میں عدلیہ اور تعلیمی ادارے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی نے عمران خان کا حکم ہوا میں اڑا دیا
سول سوسائٹی کی تشویش
جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ مجھے کہیں سے معلومات ملیں کہ ناصر باغ میں درخت کٹ رہے ہیں۔ عدالت کو سول سوسائٹی کی طرف سے بتایا گیا کہ ہم ڈی جی ایل ڈی اے کی میٹنگ سے بالکل مطمئن نہیں ہیں۔
عدالت نے سول سوسائٹی کو کہا کہ اگر آپ لوگ ایل ڈی اے کی میٹنگ سے مطمئن نہیں ہیں تو ناصر باغ پروجیکٹ کو عدالت میں چیلنج کریں، ناصر باغ کو چھیڑنے سے پہلے دس بار سوچنا چاہئے تھا، مجھے نہیں سمجھ آتی ناصر باغ کو کیوں چنا گیا کہ یہ لاہور کی شناخت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اے پی سی کے 5 صفحات پر مشتمل اعلامیے میں بھارت کے خلاف پاکستان کی عظیم فتح پر ایک لفظ نہیں کہا گیا، سینیٹر عرفان صدیقی کا ردعمل آگیا
تاریخی ورثے کا تحفظ
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اورنج لائن اور میٹرو نے پہلے ہی ہمارے تاریخی ورثے کو خراب کیا ہے۔ یہاں بیسیوں ایسی جگہیں ہیں جہاں یہ پراجیکٹ ہو سکتا تھا، اگر آپ پنجاب اسمبلی سے آگے آئیں تو یہ لاہور ہے جسے بچانا ضروری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حملے میں کون ملوث تھا؟ کھیئل داس کوہستانی کا بیان سامنے آگیا
درختوں کی کٹائی پر حساسیت
انہوں نے مزید کہا کہ باقی تو اب ڈی ایچ اے اور مختلف پراجیکٹ بن ہی گئے ہیں۔ میں درختوں کی کٹائی کے معاملے پر بہت زیادہ حساس ہوں، اگر مجھے پتہ چلا کہ پی ایچ اے کی منظوری کے بغیر درخت کٹے ہیں تو خود فوجدارای کارروائی کراؤں گا۔
آئندہ سماعت کی تاریخ
عدالت نے مختلف محکموں سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے کارروائی آئندہ ہفتے تک ملتوی کردی۔








