وفاقی آئینی عدالت نے اراضی تنازع کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ کا حکم کالعدم کردیا
وفاقی آئینی عدالت کا فیصلہ
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وفاقی آئینی عدالت نے متروکہ وقف املاک اور پنجاب ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے درمیان 56 کنال 15 مرلے زمین کے تنازع کے کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے حکم کو کالعدم کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: لنڈ گینگ کے سربراہ کو شاہد لنڈ کو کیسے قتل کروایا گیا؟ نجی ٹی وی کے سنسنی خیز انکشافات
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور ہائی کورٹ نے معاملہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان تنازع ہونے کی بنیاد پر ناقابل سماعت قرار دیا تھا۔ آئینی عدالت نے کہا کہ زمین تاریخی طور پر ہندو کمیونٹی کے کریمیشن گراؤنڈ کے طور پر استعمال ہوتی رہی ہے اور اُن کے لیے مختص تھی۔ یہ زمین بعد میں ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے نام منتقل کی گئی جس سے قانونی لڑائی شروع ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: کرسٹیانو رونالڈو کی کلب ورلڈکپ میں شرکت کی خبروں کی حقیقت سامنے آگئی
آئینی عدالت کا تجزیہ
آئینی عدالت کے مطابق متروکہ وقف املاک ایک وفاقی قانونی ادارہ ہے جسے مقدمہ دائر اور دفاع کرنے کا اختیار حاصل ہے۔ بورڈ کو وفاقی حکومت کے برابر نہیں سمجھا جا سکتا، یہ ایک الگ قانونی ادارہ ہے۔ ہائی کورٹ نے مقدمہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے تنازع کے طور پر دیکھا تھا جو درست نہیں تھا۔
معاملے کی واپسی
آئینی عدالت نے ہائی کورٹ کے مشاہدے کو غلط قرار دیا اور کیس دوبارہ فیصلے کے لیے لاہور ہائی کورٹ بھیج دیا۔ آئینی عدالت نے حکم دیا کہ ہائی کورٹ تین ماہ کے اندر دوبارہ سماعت کرے۔ غلط وضاحت یا وکیل کی بات ہائی کورٹ کے آئینی اختیار کو ختم نہیں کر سکتی۔








