برطانیہ اور یورپی یونین نے کینیڈین پاکستانی آئل ٹائیکون مرتضیٰ علی لاکھانی پر روس کی مدد کے الزام پر پابندیاں عائد کردیں۔
برطانیہ اور یورپی یونین کی پابندیاں
لندن (مجتبیٰ علی شاہ سے) برطانیہ اور یورپی یونین نے کینیڈین پاکستانی آئل ٹائیکون مرتضیٰ علی لاکھانی پر روس کی مدد کے الزام پر پابندیاں عائد کردیں۔
یہ بھی پڑھیں: انڈیا میں وائرل فیشن شو: کچی آبادی کے نوجوان ماڈلز سلیبریٹی بن گئے
الزامات کی نوعیت
برطانیہ کی طرف سے مرتضیٰ لاکھانی پر روسی آئل کے شعبہ میں متعدد کمپنیوں سے براہ راست یا بالواسطہ طور پر مبینہ وابستگی سے فوائد حاصل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی وزیراعظم ؟
سابقہ پس منظر
سابق ٹوری ڈونر مرتضیٰ لاکھانی روس کے یوکرین پر حملے کے بعد مغربی پابندیوں کا نشانہ بننے والے ہائی پروفائل بزنس مین ہیں۔ مرتضیٰ لاکھانی طویل عرصہ سے برطانوی سیاسی حلقوں سے بھی وابستہ ہیں۔ یورپی پابندیوں کی زد میں آنے والے مرتضیٰ لاکھانی ٹریڈنگ کمپنی مرکنٹائل اینڈ میری ٹائم کے سی ای او ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ، کچھ دیر میں سنایا جائے گا
رسوئی آئل کی نقل و حمل
یورپی یونین کے مطابق مرتضیٰ لاکھانی ان جہازوں کو کنٹرول کرتے ہیں جو روسی تیل کی نقل و حمل کرتے ہیں۔ برطانیہ نے مرتضیٰ لاکھانی کی تین کمپنیوں پر پابندی عائد کی ہے، جن کے دفاتر لندن، دبئی اور سنگاپور میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بابوسرٹاپ پر سیلابی ریلے میں بہنے والی ڈاکٹر مشعال کے 3 سالہ بیٹے کی لاش 2 دن بعد مل گئی
اہم شخصیات کا کردار
مرتضیٰ لاکھانی کی کمپنی کے بورڈ میں برطانوی فوج کے سابق سربراہ سمیت اہم شخصیات شامل ہیں۔ برطانیہ میں مرتضیٰ لاکھانی کی کمپنی کی شاخ 2015 میں قائم ہوئی، جس نے بورس جانسن کی 2019 کی انتخابی مہم میں 5 لاکھ پاؤنڈ کا عطیہ دیا۔
قانونی مؤقف
مرتضیٰ لاکھانی کے وکلا کے مطابق اس وقت وہ کسی بھی بزنس کے مالک نہیں اور نہ اسے کنٹرول کرتے ہیں، صرف ایڈہاک مشورہ اور مدد کرتے ہیں۔ مرتضیٰ لاکھانی روس سے تجارت کرنے والے جہازوں کے کسی شیڈو فلیٹ کے مالک نہیں اور نہ انھوں روس پر عائد پابندیوں کو توڑا۔ مرتضیٰ لاکھانی برطانیہ و یورپی یونین کی طرف سے عائد نا انصافی پر مبنی پابندیوں کا قانونی طور پر دفاع کریں گے۔








