یوکرین کا بحیرۂ روم میں روسی ’شیڈو فلیٹ‘ کے آئل ٹینکر پر پہلا حملہ
یوکرین کا پہلا ڈرون حملہ
ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) یوکرین نے پہلی بار بحیرۂ روم میں روس کے نام نہاد “شیڈو فلیٹ” سے تعلق رکھنے والے ایک آئل ٹینکر کو ڈرون حملے کا نشانہ بنایا ہے۔ یوکرین کی سیکیورٹی سروس (SBU) کے ایک عہدیدار نے جمعے کے روز تصدیق کی کہ یہ حملہ فضائی ڈرونز کے ذریعے کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: نوجوان ٹیلنٹ کی حوصلہ افزائی کے لیے 10 کروڑ کا فنڈ مختص کریں گے: وزیر تعلیم پنجاب
حملے کی تفصیلات
بیان کے مطابق Qendil نامی یہ ٹینکر حملے کے وقت خالی تھا اور یوکرین سے دو ہزار کلومیٹر سے زائد فاصلے پر بین الاقوامی (غیر جانبدار) پانیوں میں موجود تھا۔ ڈرون حملے کے نتیجے میں جہاز کو شدید نقصان پہنچا۔ عہدیدار نے مقام اور وقت کی تفصیل بتانے سے گریز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سابق کپتان ثنا میر نے ایک اور اعزاز حاصل کرلیا
آخر پوزیشن کا تجزیہ
میرین ٹریفک کے ڈیٹا کے مطابق جمعے کی صبح اس ٹینکر کی آخری معلوم پوزیشن کریٹ (یونان) کے ساحل کے قریب تھی، جہاں وہ لیبیا کے ساحل کے متوازی سفر کر رہا تھا۔ یہ جہاز بھارتی بندرگاہ سِکّا سے روسی بندرگاہ اُست لوگا (بالٹک سی) کی جانب رواں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں لڑکی کو شادی کا جھانسہ دے کر سہیلی کے بھائی نے متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا
یوکرین کی مسلسل مہم
خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق یوکرین پہلے ہی 2025 کے دوران روسی آئل ریفائنریوں پر متعدد حملے کر چکا ہے، تاہم حالیہ ہفتوں میں اس مہم میں واضح وسعت دیکھی گئی ہے۔ یوکرین نے بحیرۂ کیسپین میں آئل رِگز کو نشانہ بنانے اور بحیرۂ اسود میں تین آئل ٹینکروں پر سمندری ڈرون حملوں کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اپنے ممکنہ جانشینوں کے بارے میں فیصلہ کر لیا، امریکی اخبار
شیڈو فلیٹ کا پس منظر
Qendil سمیت یہ تمام جہاز روس کے اس “شیڈو فلیٹ” کا حصہ ہیں، جسے یوکرین غیر منظم اور غیر رجسٹرڈ بحری بیڑا قرار دیتا ہے۔ کیف کے مطابق یہی فلیٹ مغربی پابندیوں کے باوجود روس کو بڑی مقدار میں تیل برآمد کرنے اور جنگی اخراجات پورے کرنے میں مدد دے رہا ہے۔
بھارت اور روسی تیل
واضح رہے کہ بھارت روسی تیل کا ایک بڑا خریدار ہے، تاہم یوکرین جنگ کے تناظر میں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے بھارت پر دباؤ ڈالا جاتا رہا ہے کہ وہ روس سے تیل کی خریداری کم کرے، کیونکہ یہ آمدن یوکرین کے خلاف روسی جنگ کو تقویت دے رہی ہے۔








