چین کو سمندر میں ایشیا کا سب سے بڑا سونے کا ذخیرہ مل گیا
چین میں سمندر کے نیچے سونے کے ذخائر کی دریافت
بیجنگ (ڈیلی پاکستان آن لائن) چین نے اپنی تاریخ میں پہلی بار سمندر کے نیچے سونے کے ذخائر دریافت کرنے کا اعلان کیا ہے، جو ایشیا میں اب تک کا سب سے بڑا زیرِ سمندر گولڈ ڈیپازٹ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ اہم دریافت مشرقی چین کے صوبہ شینڈونگ میں یانٹائی شہر کے ساحلی علاقے لائیژو کے قریب سمندر میں ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا اگلے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہوں گے یا کملا ہیرس؟ ہمیں کب تک معلوم ہو گا کہ کون جیتا اور کون ہارا؟
زیرِ سمندر سونے کے ذخائر کی مقدار
یانٹائی کی سٹی حکومت کے مطابق اس دریافت کے بعد لائیژو کے ثابت شدہ سونے کے ذخائر 3,900 ٹن سے تجاوز کر گئے ہیں، جو چین کے مجموعی سونے کے ذخائر کا تقریباً 26 فیصد بنتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی لائیژو سونے کے ذخائر اور پیداوار، دونوں حوالوں سے چین میں سرفہرست آ گیا ہے۔ تاہم حکام نے زیرِ سمندر دریافت ہونے والے سونے کے ذخیرے کی درست مقدار ظاہر نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: میٹروبس، اورنج ٹرین اور الیکٹرک بس کے بعد لاہور کی سڑکوں پر ٹرام فرراٹے بھرنے کے لئے تیار
قیمتی دھاتوں کی تلاش میں تیزی
ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق یہ دریافت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب چین ملک بھر میں قیمتی دھاتوں کی تلاش کی مہم تیز کر رہا ہے، اور حالیہ مہینوں میں سونے کے بڑے ذخائر کی ایک کے بعد ایک دریافت نے یہ تاثر مضبوط کر دیا ہے کہ چین کے اصل سونے کے ذخائر، پہلے کے اندازوں سے کہیں زیادہ ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معروف جاپانی کمپنی یاماہا (YAMAHA) نے پاکستان میں موٹر سائیکل کی پیداوار بند کرنے کا اعلان کر دیا
حالیہ بڑی دریافتیں
گزشتہ ماہ چین نے شمال مشرقی صوبے لیاؤ نِنگ میں اپنے پہلے سپر لارج مگر کم گریڈ سونے کے ذخیرے کی دریافت کا اعلان کیا تھا، جس کے تصدیق شدہ ذخائر 1,444.49 ٹن ہیں۔ وزارتِ قدرتی وسائل کے مطابق یہ 1949 میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد دریافت ہونے والا سب سے بڑا واحد سونے کا ذخیرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ریٹ بڑھانے کے باوجود جائیداد کی خرید و فروخت پر صرف 33 ارب اضافی ٹیکس جمع ہوسکا
دیگر سونے کی دریافتیں
اسی طرح نومبر میں سنکیانگ کے مغربی سرحدی علاقے کے قریب کُن لُن پہاڑی سلسلے میں بھی ایک سونے کا ذخیرہ دریافت کیا گیا، جس کے اندازاً ذخائر 1,000 ٹن سے زائد ہیں۔ نومبر 2023 میں صوبہ شینڈونگ نے دعویٰ کیا تھا کہ چین کے تقریباً ایک چوتھائی سونے کے ذخائر اسی صوبے میں موجود ہیں، جن میں جیاوڈونگ پیننسولا کے 3,500 ٹن سے زائد ذخائر شامل ہیں۔ یہ علاقہ دنیا کی تیسری سب سے بڑی گولڈ مائننگ بیلٹ سمجھا جاتا ہے، اور لائیژو بھی اسی خطے میں واقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹام کروز کی مبینہ گرل فرینڈ کا پاکستان کے لیے خصوصی ویڈیو پیغام
چین کی عالمی حیثیت
چین اس وقت دنیا میں سونے کی کان کنی کا سب سے بڑا ملک ہے۔ چائنا گولڈ ایسوسی ایشن کے مطابق گزشتہ سال چین میں سونے کی پیداوار 377 ٹن رہی۔ تاہم ثابت شدہ ذخائر کے معاملے میں چین اب بھی جنوبی افریقہ، آسٹریلیا اور روس جیسے ممالک سے پیچھے ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرندے فروش نوجوان کو صحافی اسد علی طور کو نایاب طوطا فروخت کرنا مہنگا پڑ گیا، ایف آئی اے نے اکاونٹ ہی منجمد کر دیا
سرمایہ کاری اور عالمی منڈی کی تبدیلیاں
چین نے گزشتہ سال 115.99 ارب یوآن (تقریباً 16.47 ارب امریکی ڈالر) صرف جیولوجیکل ایکسپلوریشن پر خرچ کیے۔ وزارتِ قدرتی وسائل کے مطابق 2021 میں شروع ہونے والے موجودہ پانچ سالہ منصوبے کے آغاز سے اب تک معدنیات کی تلاش پر مجموعی اخراجات 450 ارب یوآن کے قریب پہنچ چکے ہیں، جن کے نتیجے میں 150 معدنی ذخائر دریافت کیے گئے۔
سونے کی قیمتوں میں اضافہ
یہ تمام دریافتیں ایسے وقت میں سامنے آ رہی ہیں جب عالمی منڈی میں سونے کی قیمتیں مسلسل بلند ہو رہی ہیں۔ کرنسیوں میں عدم استحکام، جغرافیائی کشیدگی اور خاص طور پر ابھرتی معیشتوں کے مرکزی بینکوں کی جانب سے سونے کی جارحانہ خریداری نے قیمتوں کو اوپر دھکیل دیا ہے۔ جمعے کو دوپہر کے وقت عالمی منڈی میں سونے کی قیمت 4,338.3 ڈالر فی اونس تک پہنچ گئی۔








