لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس پر عملدرآمد روک دیا، قبضے واپس
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے آرڈیننس پر عملدرآمد روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان ٹیلی ویژن پشاور کی تاریخی لائبریری ختم کر کے اہم شخصیت کے مشیر کا دفتر بنانے کا فیصلہ
درخواستوں اور عدالت کی کارروائی
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عابدہ پروین سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے تمام درخواستوں پر اعتراضات دور کر کے فل بنچ بنانے کی سفارش کردی، عدالت نے پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس کے تحت دیئے گئے قبضوں کو بھی واپس کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایلون مسک کی 26 سال پرانی پیشگوئی جو بالکل درست ثابت ہوئی
چیف سیکرٹری کی پیشی
عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ حکومت کو بتائیے اگر کسی نے جاتی امرا کے خلاف درخواست دی تو ڈی سی اس کے حق میں بھی فیصلہ کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم کیلئے بڑی شخصیات نے آوازیں بلند کر دیں
ایڈووکیٹ جنرل کی غیر موجودگی
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کیوں نہیں آئے، وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بیمار ہیں اس لیے نہیں آئے، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ میں بھی بیمار ہوں مجھے بیڈ ریسٹ کہا گیا ہے مگر یہاں بیٹھی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: لبنان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی گرے لسٹ میں شامل
قانونی اختیارات کا تضاد
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران کہا کہ لگتا ہے چیف سیکرٹری نے یہ قانون نہیں پڑھا؟ لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ انہیں تمام اختیارات دے دیئے جائیں، یہ قانون بنا کیوں ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ معاملہ سول کورٹ میں زیر سماعت ہو تو ریونیو آفیسر کیسے قبضہ دلا سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: ملک کے مختلف علاقوں میں درجہ حرارت خطرناک حد تک بڑھنے کا امکان ہے: مریم اورنگزیب
سول رائٹس کا خاتمہ
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے مزید کہا کہ آپ نے سول سیٹ اپ، سول رائٹس کو ختم کردیا آپ نے عدالتی سپرمیسی کو ختم کردیا ہے، آپ کا بس چلتا تو آئین کو بھی معطل کر دیتے۔
یہ بھی پڑھیں: کے پی ہاؤس کے متعدد بلاک سیل: بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی کی داستان
قانونی خلا اور خدشات
عدالت نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق جس نے شکایت کردی وہی درخواست گزار ہو گا، کیا یہاں جعلی رجسٹریاں، جعلی دستاویزات نہیں بنتی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: عمرے کی آڑ میں سعودی عرب میں گداگری کرنے والا اشتہاری ملزم کراچی سے گرفتار
پٹواریوں کی سرگرمیاں
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے قرار دیا کہ اگر آپ کا پٹواری جعلی دستاویزات نہ بنائے تو سول عدالتوں میں اتنے کیسز دائر ہی نا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: مادر جمہوریت بیگم نصرت بھٹو کی 14 ویں برسی دبئی میں منائی گئی
کمیٹی اراکین کی دھمکیاں
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ کمیٹی ممبران کہتے ہیں کہ دس دس سال قید سزا دیں گے، آپ نے ہمارے سول جج کو دیکھا ہے؟ کیسے خاموشی سے بیٹھا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: روزے دار طالب علم پر کلاس فیلوز کا بہیمانہ تشدد، زبردستی سانس رکوانے سے لڑکا بے ہوش
اختیارات کا اختیار
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے چیف سیکرٹری سے پوچھا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ تمام اختیارات آپ کو دے دیے جائیں؟
خلاصہ
چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون کے تحت میں یہاں بیٹھی ہوں، کوئی درخواست دے اور میرے گھر کا قبضہ بھی ہوجائے گا، جن پٹواریوں کو آپ نے اختیارات دیے، یہی کل کو قبضہ گروپس کے ساتھ مل جائیں گے۔








