لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس پر عملدرآمد روک دیا، قبضے واپس
لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے آرڈیننس پر عملدرآمد روک دیا۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج کے باعث کاٹھور سپرہائی وے ٹریفک کیلئے بند، ملک بھر کو سامان کی ترسیل رک گئی
درخواستوں اور عدالت کی کارروائی
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے عابدہ پروین سمیت دیگر کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے تمام درخواستوں پر اعتراضات دور کر کے فل بنچ بنانے کی سفارش کردی، عدالت نے پراپرٹی اونر شپ آرڈیننس کے تحت دیئے گئے قبضوں کو بھی واپس کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: چارے سے لدے جلتے ٹرک کو پٹرول پمپ سے ہٹاکر جانیں بچانے والے شہری کے لیے سعودی حکومت کا ایوارڈ کا اعلان
چیف سیکرٹری کی پیشی
عدالتی حکم پر چیف سیکرٹری پنجاب عدالت کے روبرو پیش ہوئے، چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ حکومت کو بتائیے اگر کسی نے جاتی امرا کے خلاف درخواست دی تو ڈی سی اس کے حق میں بھی فیصلہ کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پہلگام واقعے پر تحقیقات کی پیشکش نہ کرتا تو عالمی بیانات جارحانہ ہوسکتے تھے: خواجہ آصف
ایڈووکیٹ جنرل کی غیر موجودگی
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ ایڈووکیٹ جنرل کیوں نہیں آئے، وکیل نے بتایا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بیمار ہیں اس لیے نہیں آئے، جس پر چیف جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ میں بھی بیمار ہوں مجھے بیڈ ریسٹ کہا گیا ہے مگر یہاں بیٹھی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: شیخوپورہ، تقریب میں فائرنگ سے خواجہ سرہ زخمی
قانونی اختیارات کا تضاد
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے سماعت کے دوران کہا کہ لگتا ہے چیف سیکرٹری نے یہ قانون نہیں پڑھا؟ لگتا ہے کہ کچھ لوگوں کی خواہش ہے کہ انہیں تمام اختیارات دے دیئے جائیں، یہ قانون بنا کیوں ہے؟ اس کا مقصد کیا ہے؟ معاملہ سول کورٹ میں زیر سماعت ہو تو ریونیو آفیسر کیسے قبضہ دلا سکتا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں تیز ترین ترقی کے جدید دور کا آغاز ہوچکا ہے: وزیر اعلیٰ مریم نواز
سول رائٹس کا خاتمہ
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے مزید کہا کہ آپ نے سول سیٹ اپ، سول رائٹس کو ختم کردیا آپ نے عدالتی سپرمیسی کو ختم کردیا ہے، آپ کا بس چلتا تو آئین کو بھی معطل کر دیتے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا واقعی پاکستان آرمی میں بڑی تعداد میں لوگوں نے استعفے دینا شروع کردیئے ہیں؟ حقیقت سامنے آگئی
قانونی خلا اور خدشات
عدالت نے استفسار کیا کہ قانون کے مطابق جس نے شکایت کردی وہی درخواست گزار ہو گا، کیا یہاں جعلی رجسٹریاں، جعلی دستاویزات نہیں بنتی ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: ملک میں تمام سولر صارفین کیلئے نیٹ میٹرنگ پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ
پٹواریوں کی سرگرمیاں
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے قرار دیا کہ اگر آپ کا پٹواری جعلی دستاویزات نہ بنائے تو سول عدالتوں میں اتنے کیسز دائر ہی نا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (جمعے) کا دن کیسا رہے گا؟
کمیٹی اراکین کی دھمکیاں
چیف جسٹس نے مزید ریمارکس دیئے کہ کمیٹی ممبران کہتے ہیں کہ دس دس سال قید سزا دیں گے، آپ نے ہمارے سول جج کو دیکھا ہے؟ کیسے خاموشی سے بیٹھا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: فون کال لیک ہونے کے بعد تھائی لینڈ کی وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑنے کا مطالبہ
اختیارات کا اختیار
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے چیف سیکرٹری سے پوچھا کہ کیا آپ یہ چاہتے ہیں کہ تمام اختیارات آپ کو دے دیے جائیں؟
خلاصہ
چیف جسٹس نے کہا کہ اس قانون کے تحت میں یہاں بیٹھی ہوں، کوئی درخواست دے اور میرے گھر کا قبضہ بھی ہوجائے گا، جن پٹواریوں کو آپ نے اختیارات دیے، یہی کل کو قبضہ گروپس کے ساتھ مل جائیں گے۔








