27 ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ پر قدغن لگائی گئی، ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی
مفتی تقی عثمانی کا بیان
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ممتاز عالم دین مفتی تقی عثمانی نے کہا ہے کہ ہم اس بات کے خلاف ہیں کہ ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد ہو۔ 1973 کے آئین میں اسلام کو پاکستان کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا ہے، جبکہ 27 ویں آئینی ترمیم میں عدلیہ پر قدغن لگائی گئی۔
مشاورتی اجتماع میں خطاب
کراچی میں مجلس اتحاد امت پاکستان کے تحت مشاورتی اجتماع سے خطاب میں مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ 27 ویں آئینی ترمیم میں بہت سے امور متنازع ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 1973 کا دستور تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے متفقہ طور پر منظور ہوا، جس میں اسلام کو پاکستان کا سرکاری مذہب قرار دیا گیا۔
قرارداد مقاصد اور عدلیہ
مفتی تقی عثمانی کا کہنا تھا کہ قرار داد مقاصد منظور کی گئی کہ قرآن و سنت کے خلاف کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا۔ وفاقی شرعی عدالت کا قیام ہوا تاکہ جو قوانین قرآن و سنت کے خلاف ہوں، انہیں ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وفاقی شرعی عدالت میں تین علماء کرام کا تقرر ہونا آئین کا تقاضا ہے۔
26 ویں ترمیم اور سود کا خاتمہ
ان کا کہنا تھا کہ 26 ویں ترمیم میں کہا گیا ہے کہ 2028 سے سود کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔ اب یہ سوچی سمجھی کوشش کی جا رہی ہے کہ اس پر عمل نہ ہو۔ وزارت قانون نے تجویز دی ہے کہ جن بینکوں میں غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی، انہیں سود کے خاتمے سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔








