جہیز کوئی ثقافت نہیں، جبر ہے، یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی، شرمیلا فاروقی
رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کا بیان
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) رکن اسمبلی شرمیلا فاروقی کا کہنا ہے کہ آج قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے میرے ڈاؤری ریسٹرینٹ بل کو مسترد کر دیا۔ افسوسناک طور پر بحث میں ڈاؤری کی حوصلہ شکنی کے بجائے اس کی حوصلہ افزائی جھلکتی رہی۔
یہ بھی پڑھیں: ہانگ کانگ سکسز، پاکستان کے خلاف بھارت ڈک ورتھ لوئس طریقہ کار کے تحت 2 رنز سے جیت گیا
جہیز: ایک جبری ثقافت
اپنے ایکس بیان میں انہوں نے لکھا کہ جہیز کوئی ثقافت نہیں، یہ جبر ہے۔ ریاست کو خواتین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، نہ کہ ایسے رواج کو معمول بنانا چاہیے جو انہیں ایک شے بنا کر پیش کرتا ہے۔ جو معاشرہ ڈاؤری کو تحفظ دیتا ہے، وہ وقار کے بجائے پدرشاہی کا انتخاب کرتا ہے۔ یہ جدوجہد ابھی ختم نہیں ہوئی۔
ٹویٹر پر ردعمل
Today, the Standing Committee on Interior rejected my Dowry Restraint Bill.
Disturbingly, the discussion reflected encouragement rather than restraint of dowry.
Dowry is not culture. It is coercion.
The state must stand with women, not normalize a practice that commodifies them.…— Dr. Sharmila Sahibah Faruqui (Phd) s.i (@sharmilafaruqi) December 23, 2025








