مریم نواز کا لاہور میں صفائی کے مسائل پر اظہار برہمی

وزیراعلیٰ پنجاب کی صفائی کے ناقص انتظامات پر برہمی
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبائی دارالحکومت لاہور کی سڑکوں، گلیوں اور بازاروں میں صفائی کے ناقص انتظامات پر سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈی جی پی آر آفس میں کرسمس کی مناسبت سے تقریب، سیکرٹری انفارمیشن نے کرسمس کا کیک کاٹا
اجلاس میں لاہور ڈویلپمنٹ پلان پر غور
وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت ایک اجلاس ہوا جس میں لاہور ڈویلپمنٹ پلان پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ مریم نواز نے لاہور ڈویلپمنٹ پلان پر عملدرآمد میں تاخیر اور شہر کی صفائی پر سخت ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان میں رواں سال پولیو کا 21 واں کیس رپورٹ
صفائی سے متعلق تازہ ہدایات
وزیر اعلیٰ پنجاب نے صفائی انتظامات میں بہتری کے لئے تین دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ متعلقہ اداروں کو ازخود شہر کی سڑکوں کی مرمت کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ "سی ایم جہاں سے گزرتا ہے وہ سڑک بن جاتی ہے، تو خود کیوں نہیں کرتے۔"
یہ بھی پڑھیں: کھاریاں گیریژن میں پاکستان آرمی ٹیم مقابلے، آرمی چیف کی بطور مہمان خصوصی شرکت
مرکزی سڑکوں کی مرمت کی اہمیت
مریم نواز نے کہا کہ مرکزی سڑکوں کا پیچ ورک ترجیحی بنیادوں پر پہلے کیا جائے۔ انہوں نے پوچھا کہ "اگر سڑک کے درمیان گڑھا پڑ جائے تو گاڑی گر جاتی ہے، تو ذمہ دار کون ہوگا؟" ان کا کہنا تھا کہ شہر کی مرکزی شاہراہوں پر کوئی گڑھا نظر نہیں آنا چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: البیک پاکستان میں آ رہا ہے، پاکستان کتنا حلال گوشت ملائشیا کو بھیجے گا؟ کتنے لاکھ ٹن چاول پاکستان سے برآمد ہوگا؟ ایس سی او سمیٹ گیم چینجر
تجاوزات کے خاتمے کی مہم
اجلاس کے دوران لاہور کی 18 مارکیٹوں میں تجاوزات کے خاتمے کی مہم شروع کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ غیر قانونی پارکنگ ختم کرکے فٹ پاتھ کلیئر کرائے جائیں اور تاجر برادری کو بھی اس مہم میں اعتماد میں لیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: دوسرا ٹی ٹوئنٹی، پاکستان نے ٹاس جیت لیا
مویشیوں کی منتقلی کا منصوبہ
وزیر اعلیٰ کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ لاہور میں 213 مقامات پر موجود 2ہزار 598 مویشی شہری حدود سے باہر منتقل کئے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، جھونپڑ پٹیوں میں 1800 سے زائد غیر قانونی لوگ آباد ہیں۔
پہلے مرحلے کی ہدایات
وزیر اعلیٰ مریم نواز نے متعلقہ انتظامیہ کو ہدایت کی کہ پہلے مرحلے میں فارمرز سے بات چیت کرکے رضا کارانہ طور پر مویشی نکالنے پر آمادہ کیا جائے۔