صدارت کا نظام ماضی میں ناکام رہا اور آئندہ بھی نہیں چل سکتا، مولانا فضل الرحمان
صدارتی نظام کی ناکامی
رحیم یار خان(ڈیلی پاکستان آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں صدارتی نظام ماضی میں ناکام رہا، اور آئندہ بھی نہیں چل سکتا۔ انتخابات شفاف ہوں تو عوامی مینڈیٹ کی عزت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: سوات اور گردونواح میں دوسرے روز بھی زلزلے کے جھٹکے
صوبوں کی تقسیم
رحیم یار خان میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر زمینی حقائق کو سامنے رکھ کر صوبوں کی تقسیم کی جائے تو کوئی حرج نہیں، لیکن سیاسی بنیاد پر ایسا اقدام انتشار کو جنم دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی کرپٹو سفارت کاری نے عالمی سطح پر مضبوط مقام حاصل کر لیا
پارلیمانی نظام کی اہمیت
انہوں نے کہا کہ صدارتی نظام اس ملک میں پہلے بھی ناکام ہو چکا ہے، پاکستان کا مستقبل صرف پارلیمانی نظام سے جڑا ہے۔ جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے مزید کہا کہ 2018 اور 2024 کے انتخابات میں عوامی رائے کا احترام نہیں کیا گیا، اور اگر الیکشن میرٹ پر ہوتے تو آج ملک مہنگائی اور استحصال کا شکار نہ ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کو ہتھیار ہم دیں گے، ادائیگی یورپ کرے گا،صدر ٹرمپ
پی ٹی آئی سے مذاکرات
مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی سے مذاکرات کو سیاست میں مثبت قدم قرار دیا، تاہم واضح کیا کہ ہر جماعت کو احتجاج کا جمہوری حق حاصل ہے، لیکن قانون کے دائرے میں رہ کر۔
یہ بھی پڑھیں: آپریشن بنیان مرصوص کے بعد پاکستان ترقی کی نئی منازل طے کر رہا ہے :عظمٰی بخاری
مدارس کی رجسٹریشن
مدارس کی رجسٹریشن پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ سے قانون پاس ہو چکا ہے، لیکن عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ادارے اپنی آئینی حدود میں کام کریں تو ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں، مگر آئین سے کھلواڑ برداشت نہیں کیا جائے گا۔
پنجاب حکومت کی تنقید
انہوں نے پنجاب حکومت کی جانب سے علما کو اعزازیہ دینے کے اعلان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ عمل علماء کی توہین ہے، شریعت میں کسی کو استثنیٰ حاصل نہیں، احتساب سب کے لیے برابر ہونا چاہیے۔








