ڈیمز فنڈ کیس: پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین و قانون کے ہوجاتے ہیں، چیف جسٹس

چوٹی کے ریمارکس
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈیمز فنڈ کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے کہ پاکستان میں بہت سے کام بغیر آئین اور قانون کے ہی ہو جاتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رینجرز اور پولیس اہلکاروں پر حملے، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کا بیان بھی آ گیا
کیس کی سماعت
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے دیامر بھاشا اور مہمند ڈیمز فنڈ سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
یہ بھی پڑھیں: آسٹریلیا نے ایرانی سفیر کو ملک بدر کردیا، پاسداران انقلاب پر پابندی کی تیاری
عدالت کی معاونت طلبی
عدالت نے ڈیمز فنڈ پرائیویٹ بینکس میں مارک اپ کیلئے رکھنے سے متعلق وفاقی حکومت اور واپڈا سے معاونت طلب کر لی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی ایتھلیٹ نے کراچی سے کربلا تک دوڑ کر جانے کی تیاری کر لی، ورلڈ ریکارڈ بنانے کے لیے مسلسل ٹریننگ
فنڈز کی رقم کی معلومات
دوران سماعت ایڈیشنل آڈیٹر جنرل نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ ڈیمز فنڈز کی رقم اپنے پاس نہیں رکھ سکتی، سپریم کورٹ کے حکمنامے کے تحت وزیراعظم، چیف جسٹس ڈیمز فنڈز اکاو¿نٹ کھولا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 90 دن کی بات وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی اپنی بات ہے اور پارٹی کا فیصلہ نہیں ، سلمان اکرم راجا
تعجب کی باتیں
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اکاونٹ کا عنوان نامناسب ہے اور انہوں نے کہا کہ آئین و قانون کے بجائے عدالتی فیصلوں کو فوقیت نہیں دینی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی فورسز کاضلع خیبر کے علاقے باغ میں انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن ، سرغنہ بتور سمیت 4خوارج جہنم واصل ،3 زخمی
عمل درآمد رپورٹس
واپڈا کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 2018 سے لے کر اب تک 19 عمل درآمد رپورٹس جمع کرائی ہیں۔ چیف جسٹس نے وضاحت کی کہ یہ صرف دیکھا جا رہا ہے کہ سپریم کورٹ فنڈز رکھ سکتی ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گھرو پمپنگ اسٹیشن اور فلٹر پلانٹ پر بجلی بحال، کراچی کو 30 ملین گیلن یومیہ پانی کی فراہمی شروع
آئینی حمایت کی ضرورت
سابق اٹارنی جنرل نے کہا کہ ڈیمز فنڈز کے استعمال کے بجائے انہیں مناسب طریقے سے استعمال کیا جانا چاہئے، جس پر چیف جسٹس نے آئینی معاونت کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں: خواتین کے کپڑوں کی بڑھتی قیمتوں کا معاملہ قومی اسمبلی پہنچ گیا
مارک اپ کی تفصیلات
سٹیٹ بینک کے لیگل ایڈوائزر نے عدالت کو بتایا کہ ڈیمز فنڈ میں اس وقت 23 ارب روپے سے زائد رقم موجود ہے اور چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ مارک اپ کون ادا کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ثمر بلور نے اے این پی کیوں چھوڑی؟
حکومتی انحصار
چیف جسٹس نے حکومتی مارک اپ کا بوجھ اور اس کی حقیقت کی جانب اشارہ کیا، یہ پوچھتے ہوئے کہ کیا سپریم کورٹ ڈیمز فنڈ میں موجود رقم رکھ سکتی ہے۔
عدالت کا فیصلہ
عدالت نے ڈیمز فنڈز کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی۔