نواز شریف اور جونیجو کی صلح کرا دی گئی، حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنا چاہی تو بینظیر اپنے حامی ارکان کو سوات لے گئیں
مصنف: جسٹس (ر) بشیر اے مجاہد
قسط: 48
اسی طیارہ میں کیا ہوا؟
یہ حادثہ کس کی سازش تھی؟ کیا سازش تھی؟ بہت سی تحقیقاتی کمیٹیاں بنائی گئیں مگر سب رسمی کارروائی تھی۔ کسی کا بھی کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوا۔ حکومت پنجاب جس کے علاقے میں پاکستان کی تاریخ کا یہ سب سے بڑا اور خوفناک حادثہ ہوا…… اس نے اس سلسلے میں کیا کیا؟ اس کا جواب شاید کسی کے پاس ہو۔
جنرل ضیاء الحق کا سوگ اور عوام کی مصروفیات
پاکستان کے 18 کروڑ عوام جنرل ضیاء الحق کا 3 دن کا سوگ منانے کے بعد اگلے عام انتخابات کے لئے مصروف ہو گئے جو کہ اب جماعتی بنیادوں پر ہو رہے تھے۔ تمام اخبارات میں بیگم نصرت بھٹو کا یہ بیان شہ سرخیاں بنتا رہا کہ "جنرل ضیاء کے بغیر پاکستان اچھا لگ رہا ہے۔" یاد رہے کہ اس سے قبل بے نظیر بھٹو 1986ء میں پاکستان آ چکی تھیں۔
بے نظیر بھٹو کا کردار
انہوں نے آنے سے قبل وزیراعظم جونیجو سے رابطہ کر کے آنے کے لئے اجازت لے لی تھی اور یہ بے نظیر بھٹو ہی تھیں جنہوں نے جونیجو اور اُن کے وزیر خارجہ نورانی کو اس طرف لگایا تھا کہ وہ روس کے افغانستان سے نکل جانے کے لئے سوئٹزرلینڈ میں جو معاہدہ کیا جا رہا ہے، اس پر دستخط کر دیں اور جونیجو نے اس پر عمل کیا۔ جس پر جنرل ضیاء الحق نے ناراض ہو کر سب اقدامات کئے۔
تعزیتی ملاقات اور معاونت
اس حادثے کے بعد میں محمد اعجاز الحق اور ڈاکٹر محمد انوار الحق سے ملا۔ یہ تعزیتی ملاقات تھی۔ اس سے قبل جنرل صاحب مرحوم اور اُن کے خاندان سے بہت ملاقاتیں ہو چکی تھیں۔ ان دونوں نوجوانوں کے کہنے پر میں اس حادثے کے سلسلے میں ہونے والی تحقیقات کے قانونی اور اہم پہلوؤں کا جائزہ لے کر ایک رپورٹ دیا کرتا تھا اور میں نے اُن کی معاونت بھی کی۔
جنرل ضیاء الحق کی موت کے بعد کی صورتحال
جنرل ضیاء الحق کی موت کے بعد سینٹ کے چیئرمین غلام اسحاق خان صدر بن گئے۔ 1988ء کے جماعتی بنیادوں پر عام انتخابات کے نتیجے میں بے نظیر بھٹو قومی اسمبلی میں اکثریت حاصل کرنے کی بنا پر ملک کی وزیراعظم بن گئیں۔ میاں نوازشریف وزیراعلیٰ پنجاب بنے۔
میاں نواز شریف اور جونیجو کے درمیان تلخی
میاں نواز شریف پنجاب کے منتخب وزیراعلیٰ بن گئے مگر سابق وزیراعظم محمد خان جونیجو ان سے ناراض تھے۔ جب ضیاء الحق نے جونیجو حکومت برخاست کی اور اسمبلیاں تحلیل کیں تو میاں نواز شریف نے جنرل ضیاء الحق کے اشارے پر نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا حلف لے کر جونیجو کے خلاف ہونے کا اعلان کر دیا۔ جس پر جونیجو کو بہت صدمہ ہوا۔
سیاسی محاذ آرائی
محمد خان جونیجو نے پاکستان مسلم لیگ جونیجو گروپ بنا لی اور میاں نواز شریف نے پاکستان مسلم لیگ نواز گروپ بنا لی۔ اس دوران جنرل حمید گل جو آئی ایس آئی کے سربراہ تھے، انہوں نے آئی جے آئی بنائی جس کے لیے سرمایہ مہران بنک سے حاصل کیا گیا۔
عدالتی مقدمات اور سیاسی سنیارٹی
سپریم کورٹ میں اصغر خان کا مقدمہ بھی مشہور ہوا جس میں آئی جے آئی کے رہنماں کو روپیہ دیے جانے کا معاملہ سامنے آیا۔ سپریم کورٹ کے فیصلہ میں تمام نام دیکھے جا سکتے ہیں۔ محمد خان جونیجو کی جماعت مسلم لیگ بھی آئی جے آئی میں شامل ہو گئی۔ نواز شریف اور جونیجو کی صلح کرا دی گئی۔
عدم اعتماد کی قرارداد
میاں نواز شریف نے بے نظیر بھٹو کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد بھی پیش کرنا چاہی۔ بے نظیر اپنے حامی ارکان کو سوات لے گئیں اور نواز شریف اپنے ارکان کو چھانگا مانگا لے گئے تاکہ کسی مخالف کی وہاں تک رسائی نہ ہو۔
(جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔