سموگ کے خاتمے کیلئے کلائیمٹ ڈپلومیسی کی تجویز پر اتفاق
پنجاب کابینہ کی سموگ کمیٹی کا پہلا اجلاس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی زیر صدارت کابینہ سٹینڈنگ کمیٹی برائے سموگ میٹیگیشن اینڈ کلائیمیٹ ریزیلینس کا پہلا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سموگ کے خاتمے کے لیے کلائیمیٹ ڈپلومیسی کی تجویز پر اتفاق کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین انٹرنیشنل ایئر شو میں پاک فضائیہ کے دستے کی شرکت ، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو کو بحرین میڈل سے نوازا گیا
سموگ میں کمی کے لئے جامع منصوبہ
سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے سموگ میں کمی اور خاتمے کے جامع پلان کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں۔ اجلاس کو سموگ فیکٹرز کی ڈیجیٹل مانیٹرنگ کے عمل سے بھی آگاہ کیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے 432 کارکن لاہور میں دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر گرفتار
مانیٹرنگ کے اقدامات
بریفنگ میں بتایا گیا کہ انڈسٹری میں نصب کیمروں سے کنٹرول روم دھواں چھوڑنے والی فیکٹریز کی مانیٹرنگ جاری ہے۔ انڈسٹری اور گاڑیوں کی ای میپنگ کی جارہی ہے۔ قصور میں 55 رائس ملز پر دھواں کو کنٹرول کرنے والے آلات نصب کیے گئے ہیں۔ پنجاب میں چاول کی تقریباً 19 فیصد کی کٹائی مکمل ہو چکی ہے، جبکہ سموگ کا تناسب 0.9 سے بھی کم ہے۔ eco-watch ایپ کے ذریعے ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا عمل بھی جاری ہے۔ دھواں چھوڑنے والے اسفالٹ پلانٹ بلا تفریق سیل کیے جا رہے ہیں۔ انوائرمنٹ پروٹیکشن ایجنسی پہلی مرتبہ فیول کی کوالٹی چیک کر رہی ہے۔ زیر تعمیر پراجیکٹس میں گرد و غبار کے سدباب کے لیے مؤثر اقدامات کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انٹراپارٹی انتخابات نظرثانی کیس؛میں ایسے شخص کے سامنے دلائل نہیں دے سکتا جو ہمارے خلاف بہت متعصب ہو،حامد خان اورچیف جسٹس میں تلخ جملوں کا تبادلہ
وزیراعلیٰ کی ماحولیاتی بہتری کی کوششیں
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ ہم دنیا کو ماحولیاتی بہتری کے لیے حکومت پنجاب کی کوششوں سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے ماحول کی بہتری کو انسانیت کی بہترین خدمت قرار دیا۔ وزیراعلیٰ نے ماحولیاتی بہتری کے لیے سینئر منسٹر اور ان کی ٹیم کی کوششوں کی تعریف کی۔ لاہور میں مجموعی ماحولیاتی صورتحال اور حکومتی اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ پنجاب کے پہلے اجلاس میں سموگ ایکشن پلان کی منظوری دی گئی جبکہ اینٹی سموگ ایکشن پر بھی گفتگو کی گئی。
اجلاس میں موجود اہم شخصیات
اجلاس میں سینیٹر پرویز رشید، سینئر منسٹر مریم اورنگزیب، صوبائی وزیر اطلاعات و ثقافت عظمیٰ زاہد بخاری، اور دیگر صوبائی وزراء شامل تھے۔ چیف سیکرٹری زاہد اختر زمان، آئی جی، سیکرٹریز اور دیگر متعلقہ حکام بھی موجود تھے۔