اسلام آباد اور بیجنگ میں کیا تفصیلات طے ہورہی ہیں؟ صالح ظافر نے اہم انکشاف کر دیا
چین کے وزیراعظم کا دورہ پاکستان
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سینئر صحافی و تجزیہ کار محمد صالح ظافر نے انکشاف کیا ہے کہ چین کے وزیراعظم لی آئندہ پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے۔ اسلام آباد اور بیجنگ میں تفصیلات طے ہورہی ہیں۔ سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف خطاب نہیں کریں گے۔ دونوں ممالک میں کئی معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ وزیراعظم چین سیاسی اور فوجی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور انگلینڈ کے میچ کے دوران کمنٹیٹر عامر سہیل اور زینب عباس ایک تصویر کی وجہ سے مشکل میں پھنس گئے
تفصیلات کی تیاری
حد درجہ قابل اعتماد سفارتی ذرائع نے "جنگ /دی نیوز" کو بتایا کہ اس خطاب کے حوالے سے تفصیلات طے کی جارہی ہیں اور اس بارے میں قطعی اعلان اسلام آباد اور بیجنگ سے جاری ہوگا۔ وزیراعظم لی 9 سال بعد پاکستان کی پارلیمنٹ سے مخاطب ہونے والے پہلے سرکردہ رہنما ہیں۔ قبل ازیں چین کے موجودہ شی جن پنگ نے 21 اپریل 2015ء کو پارلیمنٹ سے وزیراعظم نواز شریف کی حکومت میں خطاب کیا تھا۔ جبکہ گزشتہ بار 11 سال پہلے وزیراعظم لی ویانگ نے 19 دسمبر 2010ء کو خطاب کیا تھا۔ اس وقت پیپلز پارٹی کے سید یوسف رضا گیلانی ان کے ہم منصب تھے۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس میں مہمانوں کے داخلے پر پابندی عائد
سپیکر قومی اسمبلی کی تصدیق
صالح ظافر نے اپنی رپورٹ میں لکھا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر سردار ایاز صادق نے استفسار پر بتایا کہ میزبان وزیراعظم شہباز شریف مشترکہ اجلاس سے خطاب نہیں کریں گے۔ سپیکر معزز چینی مہمانوں کے اعزاز میں استقبالیہ بھی ترتیب دیں گے، جس میں تمام پارلیمانی گروپس کے رہنماؤں کو مدعو کیا جائے گا۔ چین کے وزیراعظم اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف اور بعض سرکردہ سیاسی زعماء کے علاوہ بری فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر سے بھی ملاقات کریں گے۔ وہ پاکستان اور چین کے درمیان طے شدہ معاہدوں پر دستخطوں کی تقریب میں شریک ہوں گے۔
سیکیورٹی کے حوالے سے اقدامات
باور کیا جاتا ہے کہ چین کے وزیراعظم آئندہ بدھ کو شروع ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں اپنے ملک کے وفد کی قیادت کریں گے۔ وہ دہشتگردی اور کسی بھی نوعیت کے دوسرے داخلی و خارجی خطرات کے خلاف اپنے ملک کے بھرپور تعاون کا یقین دلائیں گے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومت نے فوری طور پر پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنائے رکھنے کے لیے حفاظتی انتظامات کو غیر معمولی طور پر سخت کردیا ہے۔ جبکہ چین اور روس کے وزیراعظم اور دیگر ممالک کے رہنماؤں کے لیے حفاظتی تدابیر کو انتہائی اعلیٰ سطح تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔