حکومت خواتین اور بچوں کے تحفظ کیلیے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے: چیئر پرسن پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ کا سیمینار سے خطاب

حنا پرویز بٹ کا خواتین اور بچوں کے تحفظ پر خطاب
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) رکن پنجاب اسمبلی اور چیئر پرسن پنجاب وومن پروٹیکشن اتھارٹی حنا پرویز بٹ نے پنجاب میں صحت کے شعبے میں صنفی مساوات، انسانی حقوق، اور صحت کی برابری کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پنجاب خواتین اور بچوں کے تحفظ اور حقوق کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مستقل طور پر بھارت منتقل ہونے والے سکھر کا جوڑا قتل، 2 چھوٹے بچے کہاں ہیں؟ تفصیلات جانیے۔
ویمن سیفٹی ایپ اور ورچول وومن پولیس اسٹیشن
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے صوبے کی باگ دوڑ سنبھالتے ہی جو پہلا کام کیا وہ تھا وومن سیفٹی ایپ کو متحرک کرنا اور ورچول وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، جہاں پر ایک کال کے ذریعے خواتین، فیمیل پولیس آفیسرز کے ساتھ بات کر کے اپنی شکایت درج کروا سکتی ہیں اور مکمل رہنمائی حاصل کر سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فائر فائٹرز آزمائش کی گھڑی میں روشنی بن کر سامنے آتے ہیں: وزیر اعلیٰ پنجاب
ایسڈ کنٹرول بل کا منظور ہونا
انہوں نے بتایا کہ تیزاب سے جلائے جانے کے بہت سارے کیسز رپورٹ ہونے کے بعد بحیثیت چیئر پرسن پنجاب ویمن پروٹیکشن اتھارٹی میں نے بچیوں کے تحفظ کے لیے پنجاب اسمبلی میں ایسڈ کنٹرول بل منظور کروایا جس کے تحت ایسڈ کی خرید و فروخت پر کڑی نظر رکھی جائے گی۔ اس بل کا مقصد بچیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا کے مقبول ترین ٹک ٹاکر خابی لامی کو امریکہ میں حراست میں لے لیا گیا
ویمن پروٹیکشن سینٹرز کی فعالیت
صوبے کے 3 ڈویژنز میں ویمن پروٹیکشن سینٹرز فلی فنکشنل ہیں اور ضلعی سطح پر ویمن پروٹیکشن افسران کو بھی متحرک کر دیا گیا ہے۔ ان سینٹرز کا کام تشدد سے متعلقہ رپورٹ ہونے والے کیسز کی صورت میں متاثرہ بچی کو فوری مدد فراہم کرنا، کیس کی ایف آئی آر درج کروانا، اور قانونی و سائیکالوجیکل سپورٹ فراہم کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کرنٹ لگنے سے اموات ، گیپکو پر 2کروڑ30روپے جرمانہ عائد ، متاثرہ خاندانوں کو 40لاکھ فی کس اور ایک فرد کو ملازمت دینے کا حکم
تشدد کے کیسز میں قانونی اقدامات
حنا پرویز بٹ کا کہنا تھا کہ خواتین پر تشدد کے کیسز میں ایموشنل اور سائیکالوجیکل وائلنس کو پہلے تشدد تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ وائلنس اگینسٹ ومن ایکٹ 2016 کی خوبی یہ ہے کہ اب اس قسم کے تشدد کو بھی کرائم تسلیم کیا گیا ہے اور اس ایکٹ میں اس حوالے سے سزا کا تعین کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر حملہ کی مذمت
خواتین کی مدد کے لیے سہولیات
وائلنس اگینسٹ وومن کے کسی بھی کیس کے رپورٹ ہونے کے بعد وومن پروٹیکشن اتھارٹی کے تحت پروٹیکشن آرڈر، ریزیڈنشل آرڈر، اور مانیٹری آرڈر جیسی سہولیات فراہم کی جاتی ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ خواتین اپنے اوپر ہونے والے تشدد کے کیسز کو تب رپورٹ کریں گی جب انہیں یقین ہوگا کہ وہ جس جگہ پر سروسز لینے کے لیے جا رہے ہیں وہاں ان کی سنوائی ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت، دہلی ہائیکورٹ نے اے آر رحمن پر 2 کروڑ روپے جرمانہ عائد کردیا
ون روف سروسز کا قیام
تشدد، ریپ اور آونر کلنگ جیسے کیسز کے لیے ون روف سروسز فراہم کی گئی ہیں، جس میں وائلنس اگینسٹ وومن سینٹر ملتان ایک اہم مثال ہے، جہاں ایف آئی آر سے لے کر میڈیکو لیگل اور قانونی معاونت سبھی سہولیات دستیاب ہیں۔ خواتین کی فوری مدد کے لیے 1737 وہ واحد نمبر ہے، جو کہ آن لائن سائیکالوجیکل اور قانونی رہنمائی فراہم کرتی ہے۔
فوری انصاف کی فراہمی
ورچول ویمن پولیس اسٹیشن اور ویمن سیفٹی ایپ بھی خواتین کے تحفظ کے لیے دستیاب ہیں، جس کے ذریعے خواتین کو فوری انصاف کی فراہمی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔