امریکہ کے ساتھ تجارتی جنگ، چین کی تیاری کیسی ہے؟ امریکی میڈیا کی تہلکہ خیز رپورٹ

تجارتی جنگ کی شدت
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شروع کی جانے والی تجارتی جنگ اس وقت چین کو اپنا مرکزی ہدف بنا چکی ہے۔ بدھ کے روز ٹرمپ نے ایک استثنیٰ کے ساتھ تین ماہ کے لئے تمام "جوابی" ٹیرفس کو معطل کرنے کا اعلان کیا، جس نے دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان کشیدگی کو مزید بڑھا دیا۔ اس کے اگلے دن چین نے اپنے وعدے کے مطابق امریکی درآمدات پر اپنے جوابی ٹیرفس لاگو کیے۔ یہ تناؤ انتہائی تیزی سے بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں مرغی کے گوشت کی قیمت آسمان پر، دکانداروں کی من مانی، حکومت غائب۔۔
ٹیرفس کی بڑھتی ہوئی شرح
سی این این کے مطابق ایک ہفتے کے دوران چین سے آنے والی امریکی مصنوعات پر ٹرمپ کے ٹیرفس 54 فیصد سے بڑھ کر 104 فیصد اور پھر 125 فیصد تک پہنچ گئے ہیں، جب کہ چین نے بھی امریکی درآمدات پر اضافی جوابی ٹیرفس کو 84 فیصد تک پہنچا دیا ہے۔ یہ تصادم ایک تاریخی رخ کے آغاز کا اشارہ دے رہا ہے جس کے اثرات صرف دونوں معیشتوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ اس کے عالمی تجارتی منظرنامے پر بھی گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: عدالتی نظام میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر کل سمپوزیم کا انعقاد
اولین اثرات
ماہرین کے مطابق یہ امریکی اور چینی معیشتوں کے درمیان سخت علیحدگی کے امکان کو مزید تقویت دے رہا ہے، جس کا مطلب ہے کہ دونوں معیشتوں کے درمیان تجارت اور سرمایہ کاری تقریباً ختم ہو جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: جس تھالی میں کھانا اسی میں چھید کرنا عمران خان کا وطیرہ ہے: عظمیٰ بخاری
چین کا جواب
چین کے صدر شی جن پنگ، جو کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کے انتہائی طاقتور رہنما ہیں، کے مطابق چین کسی صورت بھی امریکہ کی "یک طرفہ دھونس" کو قبول نہیں کرے گا۔ چین نے اس کے خلاف قومی سطح پر جوابی حکمت عملی تیار کی ہے۔ شی جن پنگ نے طویل عرصے سے یہ پیغام دیا ہے کہ چین کو امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے ساتھ ایک طویل اقتصادی جدوجہد کے لئے تیار رہنا ہوگا۔ اور اس نے اس جنگ کو جیتنے کے لئے بڑے پیمانے پر تیاری کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مرغی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہو گیا
چین کی حکمت عملی
چین کی جانب سے اس تجارتی جنگ کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ چین کے پاس اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لئے مؤثر حکمت عملی اور وسائل موجود ہیں۔ اس کے علاوہ چین نے اپنی تجارت کی نوعیت میں تنوع پیدا کیا ہے، جس کے باعث اس کی اقتصادی ترقی اب امریکہ کے ساتھ محدود نہیں رہی۔
عالمی تجارتی تعلقات
چین نے اپنے اقتصادی چیلنجز کے مقابلے کے لئے عالمی سطح پر نئے تجارتی تعلقات قائم کیے ہیں اور اس نے اپنی پیداوار کی زنجیروں کو دوسرے ممالک جیسے ویتنام اور کمبوڈیا میں منتقل کیا ہے تاکہ امریکہ کی ٹیرف پالیسی کا مقابلہ کیا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین اس تجارتی جنگ کو زیادہ دیر تک برداشت کرنے کے قابل ہے اور امریکہ چین کی معیشت کو تباہ کرنے کے اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں ہو سکے گا۔