پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کر دی

پاکستان کی طرف سے ٹرمپ کی نوبل نامزدگی
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)حکومت پاکستان نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل پرائز 2026 کے لیے نامزد کرنے کی سفارش کر دی۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا جوابی ٹیرف، امریکی وزیر خزانہ نے دنیا کے باقی ممالک کو پیغام دے دیا
سفارتی مداخلت کی اہمیت
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کی مداخلت سے پاکستان بھارت جنگ ٹل گئی، نوبیل پرائز 2026 کے لیے نامزدگی کا فیصلہ حالیہ پاک بھارت بحران میں صدر ٹرمپ کے فیصلہ کن سفارتی مداخلت پر کیا گیا۔ حکومت پاکستان نے کہا ہے کہ عالمی برادری نے بھارت کی بلا اشتعال اور غیر قانونی جارحیت کو دیکھا، بھارتی جارحیت پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی، بھارت جارحیت سے خواتین، بچوں سمیت معصوم جانوں کا نقصان ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: چیمپئنز ٹرافی سے متعلق آئی سی سی اجلاس کی اندرونی کہانی
پاکستان کا دفاعی اقدام
حکومت پاکستان کا کہنا ہے کہ اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن بنیان مرصوص شروع کیا، آپریشن بنیان مرصوص نپا تلا، پرعزم فوجی رد عمل تھا، یہ طاقت کا توازن دوبارہ قائم کرنے اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے لیے انجام دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: 190 ملین پاؤنڈ کیس؛ منتوں، مرادوں اور دعاؤں کے بعد آج کی تاریخ ملی ہے، وکیل سلمان صفدر کا عدالت میں بیان
صدر ٹرمپ کی حکمت عملی
اس نازک لمحے پر، صدر ٹرمپ نے غیرمعمولی حکمتِ عملی اور بصیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلام آباد اور نئی دہلی کے ساتھ بھرپور سفارتی رابطے کیے، جس کے نتیجے میں جنگ بندی ممکن ہوئی اور ایک ممکنہ بڑی جنگ ٹل گئی۔ اگر یہ جنگ شروع ہوتی تو اس کے اثرات جنوبی ایشیا ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے تباہ کن ہو سکتے تھے۔ حکومتِ پاکستان نے اس موقع پر صدر ٹرمپ کی جانب سے مسئلہ جموں و کشمیر کے پُرامن حل کی پیشکش کو بھی سراہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب نے ٹیکس بڑھانے کی تجاویز مسترد کردیں
کشمیر کا تنازعہ
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کشمیر کا تنازع جنوبی ایشیا میں عدم استحکام کی جڑ ہے، اور اس کا حل اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ہونا ضروری ہے۔
علاقائی اور عالمی امن
2025 کے پاک-بھارت کشیدگی میں صدر ٹرمپ کی قیادت نے ان کے عملی سفارتی کردار اور امن قائم رکھنے کی کوششوں کو واضح کیا ہے۔ پاکستان کو امید ہے کہ صدر ٹرمپ کی یہ کوششیں نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ مشرق وسطیٰ میں بھی امن و استحکام کے فروغ میں مددگار ثابت ہوں گی، جہاں غزہ میں انسانی بحران اور ایران سے بڑھتی کشیدگی کے پیشِ نظر فوری سفارتی اقدامات کی ضرورت ہے۔