بچپن سے ہی آپ ”اگر مگر“، ”چاہیے“ اور ”کاش“ جیسے روئیے اپنا چکے ہیں، نئے انداز فکر کیلئے ضروری ہے کہ پرانے انداز کے متعلق آگہی حاصل کریں

مصنف کی معلومات

مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 13

رنجیدہ اور غمگین رہنے کی عادت کی اپنائیت

ایک مشکل کام

نیا انداز فکر اپنانا

ایک نیا انداز فکر اپنانے کا مرحلہ آسان نہیں ہے۔ آپ بچپن سے لے کر بڑے ہونے تک ایک مخصوص قسم کے خیالات کے علاوہ منفی اور ضرررساں قسم کے خیالات کا شکار رہے ہیں، جو ابھی بھی آپ کی زندگی میں موجود ہیں۔ اب اس موقع پر اس قسم کے خیالات کو اپنے ذہن و دل سے جدا کرنا بہت ہی مشکل امر ہے۔ خوش رہنے کی عادت نہایت آسان ہے لیکن رنجیدہ اور غمگین رہنے کی عادت کی اپنائیت بہت ہی مشکل کام ہے۔

خوشی کی فطری نوعیت

ایک انسان کی حیثیت سے خوشی و طمانیت کی حالت فطری نوعیت کی حامل ہے۔ جب آپ اپنے بچپن کا جائزہ لیتے ہیں تو اس نظریے کی صداقت کا ثبوت آپ کو اضح طورپر مل جاتا ہے۔ بچپن سے ہی آپ جن “اگر مگر”، “چاہیے” اور “کاش” جیسے روئیے اپنا چکے ہیں، ان سے نجات کس قدر مشکل مرحلہ ہے۔

ذاتی ذمہ داری

اس أمر سے ادراک اور آگہی کے ذریعے ہی اپنی ذات اور وجود کی ذمہ داری اپنے ہاتھ میں لینے کا آغاز ہوتا ہے۔ جب آپ اس قسم کے فقرے ادا کرتے ہیں تو پھر فوراً ہی انہیں تبدیل کر ڈالیے۔”اس نے میرے جذبات مجروح کیے۔“ اپنے آپ کو یاد دلایئے کہ آپ اس وقت جو کچھ کر رہے ہیں، وہ آپ ہی انجام دے رہے ہیں۔

نیا انداز فکر اپنانا

نیا انداز فکر اپنانے کے لیے ضروری ہے کہ آپ پرانے انداز فکر کے متعلق آگہی اور ادراک حاصل کریں۔ آپ اس قسم کے ذہنی رویوں کے عادی ہوچکے ہیں، جو یہ ظاہر کرتے ہیں کہ آپ کے احساسات آپ کے اپنے نہیں ہوتے بلکہ بیرونی ماحول کے باعث آپ پر مسلط ہوتے ہیں۔

مشکل مگر ممکن

آپ نے اس قسم کے انداز فکر کو اپنانے کے لیے گھنٹوں صرف کیے ہیں، لہٰذا ان سے نجات حاصل کرنے کی خاطر نیا انداز فکر اپنانے کے لیے بھی آپ کو گھنٹوں پر محیط عرصہ درکار ہے، یہ وہ انداز فکر ہو گا جو آپ کو یہ بتائے کہ آپ اپنے احساسات اور محسوسات کے خود ذمہ دار ہیں۔ یہ ایک انتہائی مشکل مرحلہ اور کام ہے، لیکن اگر یہ مشکل کام ہے تو پھر کیا ہوا؟ اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ اس قسم کے انداز فکر سے نجات کے لیے کوشش ہی نہ کریں۔

بچپن کی مثال

اپنے ماضی کی طرف نظر دوڑایئے جب آپ بچپن میں موٹرسائیکل چلانا سیکھ رہے تھے۔ آپ کو اس وقت یہ کام بہت ہی مشکل محسوس ہوتا تھا۔ سب سے پہلے آپ کو اس کام کی پیچیدہ اور مشکل نوعیت کا اندازہ ہوا۔ کلچ کس طرح دبانا ہے، ایکسیلیٹر سے کام کیسے لینا ہے، بریک کیسے استعمال کرنی ہے، موٹرسائیکل سیکھتے ہوئے لاکھوں خیالات اور سوالات آپ کے ذہن میں پیدا ہوتے تھے۔

کامیابی کی منزل

پھر آپ نے ہزاروں کوششوں، غلطیوں کے بعد وہ دن بالآخر آ ہی گیا جب آپ نے موٹرسائیکل چلانا سیکھ ہی لی اور نہایت اعتماد سے ایک پررونق شاہراہ پر موٹرسائیکل چلاتے اور دوڑاتے ہوئے روانہ ہو گئے۔ اس وقت آپ کو کسی بھی قسم کی کوئی پریشانی نہیں تھی اور نہ ہی آپ کے ذہن میں کوئی خیال یا سوال تھا۔ موٹرسائیکل چلانا آپ کی عادت ثانیہ بن گئی۔

نتیجہ

اور آپ نے یہ سب کچھ کیسے کیا؟ اس کے لیے آپ کو ازحد مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، آپ کے ذہن میں لاکھوں خیالات پیدا ہوتے رہے اور آپ سوچتے رہے، پھر آپ کامیاب ہوئے۔

(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...