یاد رکھیے اگر مگر، چاہیے اور کاش یہ سب “موجود لمحے” کو نظرانداز کرنے کے بہانے ہیں، مستقبل میں زندگی نیا رخ اختیار کرے گی.
مصنف اور ترجمہ
مصنف: ڈاکٹر وائن ڈبلیو ڈائر
ترجمہ: ریاض محمود انجم
قسط: 21
یہ بھی پڑھیں: یونیسکو کا پاکستان میں میڈیا اینڈ انفارمیشن لٹریسی کی حکمت عملی پر مشاورت کا آغاز
موجودہ لمحہ کی خوبصورتی
یہ ”موجودہ لمحہ“ جو ایک دلفریب وقت ہے اور جو ہمیشہ آپ کے پاس ہوتا ہے، اگر آپ خود کو اس لمحے میں جذب کر سکیں تو یہ ایک خوبصورت تجربے کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔ اس ”موجود لمحے“ میں مستغرق ہو جایئے اور اس ماضی کو بھول جائیں جو گزر چکا اور اس مستقبل کی طرف توجہ نہ کیجیے جو اپنے وقت کے مطابق آپ کے پاس ”موجود لمحے“ کے طور پر موجود ہو گا۔ اس ایک لمحے کو اپنے ہاتھ میں لے لیجیے کیونکہ صرف یہی لمحہ آپ کے پاس ہوتا ہے اور پھر یاد رکھیے ”اگرمگر“ چاہیے اور کاش ”یہ سب“ ”موجود لمحے“ کو نظرانداز کرنے کے بہانے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی مقامی اور عالمی مارکیٹوں میں قیمتوں میں اضافہ ہو گیا
مستقبل کے خوابوں کا فریب
جب آپ ”موجود لمحے“ کو مسلسل نظرانداز کرتے ہیں تو مستقبل کے سہانے خوابوں میں کھو جاتے ہیں۔ مستقبل کے کسی معجزانہ لمحے میں زندگی ایک نیا رخ اختیار کرے گی، ہر چیز اپنی جگہ پر پہنچ جائے گی اور آپ خوشی و مسرت حاصل کر لیں گے۔ جب آپ یہ خاص کامیابی حاصل کرتے ہیں، مثلاً گریجوایشن، شادی، بچے پیدائش، ملازمت میں ترقی، تو پھر زندگی مزید خوبصورت ہوتی جاتی ہے لیکن درحقیقت جب ”موجود لمحہ“ آن پہنچتا ہے تو آپ مایوس اور دل گرفتہ ہو جاتے ہیں۔ یہ زندگی آپ کے تصورات کے مطابق کبھی بھی نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش دھماکا: حکومت بلوچستان کا 3 روزہ سوگ کا اعلان
امید کا چراغ
درحقیقت جب کوئی واقعہ یا صورتحال آپ کی توقعات کے مطابق رونما نہیں ہوتی تو پھر بھی آپ بہتر حالات کی امید پر اس مایوسی سے باہر نکل سکتے ہیں۔ اس مکروہ سلسلے کو اپنی طرز زندگی کا حصہ مت بننے دیجیے۔ اس مکروہ اور غلیظ سلسلے کو ”موجودہ لمحے“ پر مبنی مؤثر تراکیب کی مدد سے روک دیں۔
یہ بھی پڑھیں: منظوری: راولپنڈی اور اٹک میں فوج کی تعیناتی
اہم مشورہ
اس ضمن میں اگر ہم ماضی کی طرف نظر دوڑائیں تو ہمیں 1903ء میں ہنری جیمز کی وہ نصیحت نظر آتی ہے جو اس کی کتاب The Ambassadors میں درج ہے:
”جس طرح بھی آپ زندگی بسر کر سکتے ہیں، زندگی بسر کریں، اگر آپ شکست تسلیم کر لیتے ہیں تو یہ آپ کی غلطی ہے۔ اس امر کی کوئی اہمیت نہیں کہ آپ اپنی زندگی میں کیا کرتے ہیں۔ اگر آپ اپنی مرضی کے مطابق کچھ بھی نہیں حاصل کر سکے تو چنداں مضائقہ نہیں، جب ناکامی ہوتی ہے تو اسے خوشدلی سے قبول کیجیے…… صحیح وقت، کسی بھی وقت آپ کے پاس آن موجود ہو سکتا ہے اور آپ اپنی خواہشات اور تمناؤں کے حصول کے ضمن میں خوش قسمت ثابت ہو سکتے ہیں …… لہٰذا جس طرح بھی آپ زندگی بسر کر سکتے ہیں، زندگی بسر کریں۔“
یہ بھی پڑھیں: علی امین گنڈا پور: آخر کہاں گئے؟ وزیراعلیٰ کے پی نے خود سچائی بیان کردی
ماضی کی قدر
جب آپ اپنے ماضی پر نظر ڈالتے ہیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ آپ اپنے ماضی کے معمولات زندگی پر شاذونادر ہی افسوس کا اظہار کرتے ہیں بلکہ آپ ان امور کے لیے افسوس کا اظہار کرتے ہیں جو آپ ماضی میں انجام نہیں دے سکے۔ لہٰذا آپ کو بتایا جانے والا پیغام بہت ہی واضح ہے۔ اس پیغام کے مطابق عمل کیجیے۔ ”موجود لمحے“ کے لیے اپنے دل میں عزت و احترام اور پذیرائی کے جذبات محسوس کیجیے۔ اپنی زندگی کے ہر ثانیے کو اپنے قبضے میں لے لیجیے اور اس سے فائدہ اٹھایئے۔ اپنے ”موجودہ لمحات“ کی قدر کیجیے‘ انہیں اہم سمجھئے۔ اگر آپ ان لمحات کو منفی اور ضرررساں طریقے کے مطابق استعمال کرتے ہیں تو اس سے مراد یہ ہے کہ آپ نے ”موجودہ لمحات“ کو ہمیشہ کے لیے ضائع کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: میلانیا ٹرمپ: ایک پُراسرار خاتون اوّل اور سابق ماڈل جو ہمیشہ نظروں سے دور رہتی ہیں
کتاب کی بصیرت
اس کتاب کے ہر ہر صفحے پر ”موجودہ لمحے“ سے حاصل ہونے والی بصیرت اور ادراک کا ذکر پھیلا ہوا ہے۔ جو لوگ اس ”موجودہ لمحے“ کو اپنے قبضے میں کر لینے کا ہنر جانتے ہیں اور اس ہنر میں مزید مہارت حاصل کرتے ہیں، وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے لیے ایک موثر، بھرپور اور کامیاب زندگی کا انتخاب کر لیا ہے۔ ہم میں سے ہر ایک شخص اس مقصد کے حصول میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ (جاری ہے)
نوٹ
یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔