عورتوں کے دوپٹے چھین کر آئین سازی نہ کریں، علی محمد خان

حکومت کی آئینی ترامیم پر علی محمد خان کی تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کر کے ایوانوں کو بلڈوز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، حکومت کو ترمیم کرنی ہے تو کرے مگر ہماری بہنوں کی عزت اور اُن کے دوپٹوں کا تقدس پامال نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: موٹروے پولیس نے ایمانداری کی ایک اور مثال قائم کردی
ایوان کی بے توقیری
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں علی محمد خان نے کہا کہ ایوانوں کو بلڈوز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس ایوان کی بے توقیری کی حدیں پار کی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان نے چوتھی مرتبہ پولی گراف ٹیسٹ سے انکار کردیا
نقاب پوش اراکین کا معاملہ
انہوں نے کہا کہ اس ایوان سے نقاب پوش دس ارکان کو اٹھا کر لے گئے، یہ کیا کیا گیا؟ سپیکر ایاز صادق نے نقاب پوشوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا اعلان کیا۔ سپیکر صاحب بتائیں وہ ایف آئی آر کہاں ہے؟ آج سوال یہ ہورہا ہے کہ اس پارلیمان کی حیثیت کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: عمران خان سے ملاقات کے لیے افواج پاکستان کے 4ریٹائرڈ سینئر افسران کی درخواست دائر
عورتوں کے دوپٹوں کا تقدس
علی محمد خان نے کہا کہ آج میرے لیڈر پر سوال کیا جا رہا ہے، آپ آئین سازی کریں مگر عورتوں کے دوپٹے چھین کر آئین سازی نہ کریں۔ آپ چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کرکے آئینی ترمیم چاہتے ہیں۔ بلاول نوازشریف بتائیں یہ سب کچھ آپ کی مرضی سے ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاک بھارت کشیدگی، بھارتی میڈیا کی فیک نیوز فیکٹری متحرک، میزائل حملے کا جھوٹ بے نقاب
بدعنوانی کا الزام
اُن کا کہنا تھا کہ کیا فیاض چجھڑا کے بیٹے کا گوشت پلاسوں سے نوچ کر اس کی والدہ کو لائیو دکھایا گیا؟ کیا ایسے گوشت نوچ کر آپ ووٹ چاہتے ہیں، کیا آپ اس طرح کی کارروائی میں ملوث ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: اگر بیگم جاکر بانی پی ٹی آئی کوکچھ کھلا پلا دیں تو ریاست ذمہ دار نہیں ہوگی، سابقہ شوہر نے ہماری حکومت میں اربوں روپے کمائے: فیصل واوڈا
چیف جسٹس کے معاملے پر سوالات
علی محمد خان نے کہا کہ آپ چیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی پارٹی میں حکومتی اکثریت لاکر کرنا چاہتے ہیں۔ آپ چیف جسٹس کو وزیر اعظم اور پارلیمانی کمیٹی کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔
قاضی کی حیثیت اور اختیارات
انہوں نے کہا کہ اسلام میں قاضی کا مقام ہوتا ہے جو سربراہ حکومت کو بلا سکتا ہے۔ آپ قاضی کو ماتحت کرنا چاہتے ہیں، آپ یہ کر کے دیکھیں اگر کمزور چیف جسٹس ہوا تو کل کوئی مولوی مشتاق آپ کے لئے ہی بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون بتائیں انہیں کس سے مسودہ مل گیا تھا، وزیر قانون بتائیں انہیں مسودہ کس نے دیا۔ وزیر قانون نے تو دوسروں کو قانونی مسودہ دینا ہوتا ہے۔