عورتوں کے دوپٹے چھین کر آئین سازی نہ کریں، علی محمد خان

حکومت کی آئینی ترامیم پر علی محمد خان کی تنقید
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی محمد خان نے کہا ہے کہ آئینی ترامیم کر کے ایوانوں کو بلڈوز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے، حکومت کو ترمیم کرنی ہے تو کرے مگر ہماری بہنوں کی عزت اور اُن کے دوپٹوں کا تقدس پامال نہ کرے۔
یہ بھی پڑھیں: مون سون سیزن: لیسکو ٹیموں کو 24 گھنٹے فیلڈ میں رہنے کا حکم، ڈیسنٹرلائز سٹور سسٹم بھی متعارف کرا دیا
ایوان کی بے توقیری
ایکسپریس نیوز کے مطابق سپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں علی محمد خان نے کہا کہ ایوانوں کو بلڈوز کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ اس ایوان کی بے توقیری کی حدیں پار کی جا چکی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات چاہتی ہے تو آئیں، ان کو بھی ساتھ بٹھا لیں، طارق فضل چوہدری نے پیشکش کردی۔
نقاب پوش اراکین کا معاملہ
انہوں نے کہا کہ اس ایوان سے نقاب پوش دس ارکان کو اٹھا کر لے گئے، یہ کیا کیا گیا؟ سپیکر ایاز صادق نے نقاب پوشوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے کا اعلان کیا۔ سپیکر صاحب بتائیں وہ ایف آئی آر کہاں ہے؟ آج سوال یہ ہورہا ہے کہ اس پارلیمان کی حیثیت کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: بھارتی کپتان نے ٹاس کے بعد پاکستانی کپتان سے ہاتھ نہیں ملایا۔
عورتوں کے دوپٹوں کا تقدس
علی محمد خان نے کہا کہ آج میرے لیڈر پر سوال کیا جا رہا ہے، آپ آئین سازی کریں مگر عورتوں کے دوپٹے چھین کر آئین سازی نہ کریں۔ آپ چادر و چاردیواری کا تقدس پامال کرکے آئینی ترمیم چاہتے ہیں۔ بلاول نوازشریف بتائیں یہ سب کچھ آپ کی مرضی سے ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایل آر سی اے کا کلب کرکٹ کے گمنام ہیروز کو پرائڈ آف پرفارمنس ایوارڈ
بدعنوانی کا الزام
اُن کا کہنا تھا کہ کیا فیاض چجھڑا کے بیٹے کا گوشت پلاسوں سے نوچ کر اس کی والدہ کو لائیو دکھایا گیا؟ کیا ایسے گوشت نوچ کر آپ ووٹ چاہتے ہیں، کیا آپ اس طرح کی کارروائی میں ملوث ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: بھارتی سپریم کورٹ نے اردو زبان کے استعمال کیخلاف درخواست پر فیصلہ سنا دیا
چیف جسٹس کے معاملے پر سوالات
علی محمد خان نے کہا کہ آپ چیف جسٹس کا تقرر پارلیمانی پارٹی میں حکومتی اکثریت لاکر کرنا چاہتے ہیں۔ آپ چیف جسٹس کو وزیر اعظم اور پارلیمانی کمیٹی کے تابع کرنا چاہتے ہیں۔
قاضی کی حیثیت اور اختیارات
انہوں نے کہا کہ اسلام میں قاضی کا مقام ہوتا ہے جو سربراہ حکومت کو بلا سکتا ہے۔ آپ قاضی کو ماتحت کرنا چاہتے ہیں، آپ یہ کر کے دیکھیں اگر کمزور چیف جسٹس ہوا تو کل کوئی مولوی مشتاق آپ کے لئے ہی بنے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون بتائیں انہیں کس سے مسودہ مل گیا تھا، وزیر قانون بتائیں انہیں مسودہ کس نے دیا۔ وزیر قانون نے تو دوسروں کو قانونی مسودہ دینا ہوتا ہے۔