ہمارا مقصد سیاسی نظام میں اصلاحات لانا ہے، سینیٹر عرفان صدیقی
سینیٹ میں آئینی ترمیم کا مقصد
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) سینیٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی رہنما سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 26ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے منظور کرنا چاہتے ہیں۔ ہمارا مقصد سیاسی نظام میں اصلاحات لانا ہے۔ اس میں کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایک سیاسی جماعت کا یہ کہنا کہ ٹرمپ آئیگا تو انکے لیڈر کو آزاد کرائےگا، کسی لطیفے سے کم نہیں: احسن اقبال
آئین کی اہمیت اور اتحاد
جمعہ کو ایوان بالا کے اجلاس میں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کوئی ایسا کام نہیں ہونا چاہیے جو تقسیم اور دوریوں کا سبب بنے۔ آئین ہم سب کا ہے اور اس نے ہمیں ایک چھتری تلے متحد رکھا ہوا ہے۔ مارشل لاء کے باوجود یہ دستاویز موجود ہے، اس آئین کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کے بڑوں نے تشکیل دینے میں اہم کردار ادا کیا۔
یہ بھی پڑھیں: پیر کے روز کن علاقوں میں موسم سرد رہنے کا امکان ہے؟ محکمہ موسمیات کی پیشگوئی
اجتماعی ذمہ داری اور مشاورت
انہوں نے کہا کہ اس آئین کا تحفظ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے، اس سے کسی کو اختلاف نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اتحادی جماعتوں سے آئینی ترمیم پر طویل مشاورت ہوئی، خصوصی پارلیمانی کمیٹی قائم کی گئی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت شامل ہے۔ خصوصی پارلیمانی کمیٹی نے اس بل کے مسودے کی منظوری دے دی ہے، پی ٹی آئی کے عامر ڈوگر سمیت کسی نے اس کی مخالفت نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: کچے کے علاقے میں پہلی مرتبہ ڈرون کے ذریعے آپریشن، 9 ڈاکو ہلاک درجنوں زخمی
مولانا فضل الرحمان کا کردار
اس معاملے پر مولانا فضل الرحمان نے تعمیری کردار ادا کیا ہے۔ میری ذاتی طور پر بھی ان سے ملاقات ہوئی ہے، وہ اس معاملے پر سیاست اور پوائنٹ سکورنگ نہیں کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ چاہتے تھے کہ جلدبازی نہ کی جائے اور وسیع تر اتحاد و اشتراک پیدا کرنے کی کوشش کی جائے۔ ہم ان کی بصیرت، تدبر اور سیاسی حکمت کو سراہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: قومی کرکٹ ٹیم شاباش۔۔۔وزیر اعلیٰ مریم نواز کی آسٹریلیا کے خلاف 28 سال بعد ون ڈے میچ میں فتح پر مبارکباد
ماضی کی ترامیم اور موجودہ حالات
ہماری کوشش ہے کہ مولانا فضل الرحمان اور ان کے ارکان نہ صرف ہمیں ووٹ دیں بلکہ ہمیں ان کا ساتھ چاہیے۔ سیاسی استحکام کیلئے ان کی سرپرستی اور رہنمائی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تیرھویں ترمیم کے بعد تمام ترامیم پر اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے کوششیں کی گئیں۔ حکومت اور اپوزیشن نے مل کر ترامیم کیں۔ ہم نے میثاق جمہوریت کیا اور اب یہ سلسلہ جاری رکھنا چاہتے ہیں۔
عدالتی نظام میں اصلاحات
بلاول بھٹو نے بھی آئینی ترمیم پر مثبت کردار ادا کیا۔ مولانا فضل الرحمان سے وزیراعظم شہباز شریف اور بلاول بھٹو سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ ہم سب عدالتی نظام میں اصلاحات چاہتے ہیں، اس سلسلے میں کوئی سیاسی ایجنڈا نہیں۔