6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے
لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 6 جی نیٹ ورک پر وائرلیس ڈیٹا بھیجنے کا تجربہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف نے رکن قومی اسمبلی میاں اظہر کے انتقال کے باعث لاہور کی خالی ہونے والی نشست این اے 129 پر ان کے بیٹے حماد اظہر کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کرلیا
ڈیٹا کی تیز رفتاری
اس تجربے کے دوران ماہرین نے فی سیکنڈ 938 گیگابٹ ڈیٹا سینڈ کرنے میں کامیابی حاصل کی، جو موجودہ 5 جی کنکشنز کے مقابلے میں 9 ہزار گنا سے بھی زیادہ تیز ہے۔ آسان الفاظ میں، اس رفتار سے آپ فی سیکنڈ 20 سے زیادہ فلمیں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں یا فی سیکنڈ 500 ای میلز سینڈ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 1968ء میں بطور چیف آرگنائزر کراچی یوتھ موومنٹ تعیناتی کا حکم نامہ ملا، کراچی میں صدر انور عادل سے ملاقات میں حیرانی اور مایوسی ہوئی
نئی فریکوئنسی اسپیکٹرم کا استعمال
ماہرین نے اتنی زیادہ تیزی سے ڈیٹا بھیجنے کی کامیابی ایک نئی فریکوئنسی اسپیکٹرم کے ذریعے حاصل کی جن کی پہلے کبھی آزمائش نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سندھ کے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ، عملے کی چھٹیاں منسوخ
ڈیٹا کی ترسیل کی تکنیک
ماہرین نے ریڈیو ویوز اور لائٹ کو باہم ملا کر استعمال کیا جس کی بدولت انہوں نے انٹرنیٹ کی رفتار کا سابقہ ریکارڈ توڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ محققین نے یہ بات بیان کی کہ یہ بالکل ایسا ہے جیسے ایک تنگ اور سیدھی شاہراہ کو 10 لین کے ہائی وے میں تبدیل کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: عالمی قوانین کے تحت پاکستان کو بھارتی جارحیت کا جواب دینے کا پورا حق حاصل ہے: بلاول
بینڈوidth کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں زیادہ گاڑیوں کے لیے کشادہ سڑکوں کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ہمیں زیادہ ڈیٹا بھیجنے کے لیے زیادہ بینڈ ودتھ کی ضرورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: بازوؤں میں تیل کے انجیکشن لگانے والے ‘روسی پوپائے’ کو ہسپتال داخل کرنا پڑ گیا
ٹیکنالوجی کی صارفین تک رسائی
ماہرین کی جانب سے اسمارٹ فون کمپنیوں اور نیٹ ورک پرووائیڈرز سے بھی بات چیت کی جا رہی ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کو صارفین تک جلد پہنچایا جا سکے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل آف لائٹ ویو ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: جی ایچ کیو گیٹ حملہ کیس، شاہ محمود قریشی کو فرد جرم کے لیے 25 نومبر کو پیش کرنے کا حکم
5 جی ٹیکنالوجی کا جائزہ
خیال رہے کہ 5 جی ٹیکنالوجی کو 2019 میں متعارف کرایا گیا تھا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اسمارٹ فونز کے لیے اس کی سپورٹ دستیاب ہے۔ امریکہ میں 5 جی موبائل انٹرنیٹ کی زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 204.9 ایم بی فی سیکنڈ ہے، مگر نظریاتی طور پر 5 جی کی زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 10 جی بی پی ایس ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ تعلیم کے میدان میں بہت آگے ہے، خواتین کیلئے یونیورسٹی اور میڈیکل کالج بھی ہے،یہاں گزرا ایک ایک دن خوبصورت لمحات کی یاد دلاتا ہے
6 جی ٹیکنالوجی اور مستقبل
جی ایس ایم ایسوسی ایشن کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی پر ابھی کام جاری ہے اور اسے 2030 کی دہائی کے شروع میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ 5 جی اور 6 جی میں بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: سحرکامران کا تاج حیدر کے انتقال پر اظہار افسوس
فریکوئنسی بینڈز کا فرق
5 جی سگنلز عموماً 6 گیگا ہرٹز سے 40 گیگا ہرٹز کے بینڈز کے درمیان ٹرانسمیٹ ہوتے ہیں جبکہ 6 جی کے لیے 100 سے 300 گیگا ہرٹز بینڈز سگنلز استعمال کیے جائیں گے۔
نئے انفراسٹرکچر کی ضرورت
چونکہ 6 جی ٹیکنالوجی کے لیے زیادہ طاقتور فریکوئنسی بینڈز پر انحصار کیا جائے گا، اس لیے اس کے لیے نئے انفراسٹرکچر کی بھی ضرورت ہوگی۔








