6 جی ٹیکنالوجی کا کامیاب تجربہ، سپیڈ کتنی ہوگی؟ جانیے
لندن کالج یونیورسٹی کی تحقیق
لندن (ڈیلی پاکستان آن لائن) لندن کالج یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک تحقیق کے دوران 6 جی نیٹ ورک پر وائرلیس ڈیٹا بھیجنے کا تجربہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سینیٹ کے میڈیا ڈائریکٹر اور اہلخانہ سے لوٹ مار کا مقدمہ 24 گھنٹے بعد درج
ڈیٹا کی تیز رفتاری
اس تجربے کے دوران ماہرین نے فی سیکنڈ 938 گیگابٹ ڈیٹا سینڈ کرنے میں کامیابی حاصل کی، جو موجودہ 5 جی کنکشنز کے مقابلے میں 9 ہزار گنا سے بھی زیادہ تیز ہے۔ آسان الفاظ میں، اس رفتار سے آپ فی سیکنڈ 20 سے زیادہ فلمیں ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں یا فی سیکنڈ 500 ای میلز سینڈ کرسکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان: سرکاری سکول کے کلرک نے طلبا کی امتحانی فیس کے لاکھوں روپے آن لائن جوا کھیلتے ہوئے کیسے کھو دی؟
نئی فریکوئنسی اسپیکٹرم کا استعمال
ماہرین نے اتنی زیادہ تیزی سے ڈیٹا بھیجنے کی کامیابی ایک نئی فریکوئنسی اسپیکٹرم کے ذریعے حاصل کی جن کی پہلے کبھی آزمائش نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: نیتوکپور نے اپنے آنجہانی شوہر رشی کپور کے بارے میں حیران کن انکشاف کر دیا
ڈیٹا کی ترسیل کی تکنیک
ماہرین نے ریڈیو ویوز اور لائٹ کو باہم ملا کر استعمال کیا جس کی بدولت انہوں نے انٹرنیٹ کی رفتار کا سابقہ ریکارڈ توڑنے میں کامیابی حاصل کی۔ محققین نے یہ بات بیان کی کہ یہ بالکل ایسا ہے جیسے ایک تنگ اور سیدھی شاہراہ کو 10 لین کے ہائی وے میں تبدیل کر دیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری قتل سازش کیس، عدالت نے شیخ رشید کیخلاف مقدمے کا محفوظ فیصلہ سنا دیا
بینڈوidth کی ضرورت
انہوں نے کہا کہ جس طرح ہمیں زیادہ گاڑیوں کے لیے کشادہ سڑکوں کی ضرورت ہوتی ہے، اسی طرح ہمیں زیادہ ڈیٹا بھیجنے کے لیے زیادہ بینڈ ودتھ کی ضرورت ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: چھتوں پر سنائپرز اور ڈرونز کی نگرانی: امریکہ میں ووٹوں کی گنتی کا مرکز جس پر دنیا بھر کی توجہ مرکوز ہے
ٹیکنالوجی کی صارفین تک رسائی
ماہرین کی جانب سے اسمارٹ فون کمپنیوں اور نیٹ ورک پرووائیڈرز سے بھی بات چیت کی جا رہی ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کو صارفین تک جلد پہنچایا جا سکے۔ اس تحقیق کے نتائج جرنل آف لائٹ ویو ٹیکنالوجی میں شائع ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کے 3 حلقوں کے ٹریبونل کی تبدیلی کا کیس: الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو جواب جمع کرانے کا آخری موقع دیا
5 جی ٹیکنالوجی کا جائزہ
خیال رہے کہ 5 جی ٹیکنالوجی کو 2019 میں متعارف کرایا گیا تھا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں اسمارٹ فونز کے لیے اس کی سپورٹ دستیاب ہے۔ امریکہ میں 5 جی موبائل انٹرنیٹ کی زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 204.9 ایم بی فی سیکنڈ ہے، مگر نظریاتی طور پر 5 جی کی زیادہ سے زیادہ اسپیڈ 10 جی بی پی ایس ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی حملوں کو کامیابی سے ناکام بنادیا، فوجی تنصیبات کو محدود نقصان پہنچا، ایرانی ایئرفورس
6 جی ٹیکنالوجی اور مستقبل
جی ایس ایم ایسوسی ایشن کے مطابق 6 جی ٹیکنالوجی پر ابھی کام جاری ہے اور اسے 2030 کی دہائی کے شروع میں متعارف کرایا جا سکتا ہے۔ 5 جی اور 6 جی میں بنیادی فرق الیکٹرو میگنیٹک اسپیکٹرم کے فریکوئنسی بینڈز میں ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: بلدیہ عظمیٰ کراچی میں کرپشن کا بڑا اسکینڈل سامنے آگیا
فریکوئنسی بینڈز کا فرق
5 جی سگنلز عموماً 6 گیگا ہرٹز سے 40 گیگا ہرٹز کے بینڈز کے درمیان ٹرانسمیٹ ہوتے ہیں جبکہ 6 جی کے لیے 100 سے 300 گیگا ہرٹز بینڈز سگنلز استعمال کیے جائیں گے۔
نئے انفراسٹرکچر کی ضرورت
چونکہ 6 جی ٹیکنالوجی کے لیے زیادہ طاقتور فریکوئنسی بینڈز پر انحصار کیا جائے گا، اس لیے اس کے لیے نئے انفراسٹرکچر کی بھی ضرورت ہوگی۔