طالبہ سے مبینہ زیادتی، تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب کو رپورٹ پیش کر دی
```html
مبینہ زیادتی کی تحقیقات کی رپورٹ
لاہور (ویب ڈیسک) نجی کالج میں طالبہ سے مبینہ زیادتی کی تحقیقات کے لیے قائم خصوصی کمیٹی نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو رپورٹ پیش کر دی ہے۔ رپورٹ کے مطابق کمیٹی کو کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا، اور معاملے کو سوشل میڈیا پر پوسٹوں کے ذریعے اچھالا گیا، جن میں کوئی ٹھوس شواہد نہیں تھے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کا دورہ ہنگری، بڈاپیسٹ میں سوئٹزرلینڈ، یورپی یونین اور انٹرنیشنل مائیگریشن آرگنائزیشن کے وزراء و سربراہان سے ملاقاتیں
کمیٹی کی کارکردگی
روزنامہ جنگ کے مطابق، وزیر اعلیٰ پنجاب کی قائم کردہ کمیٹی نے چیف سیکریٹری پنجاب کی سربراہی میں کام کیا۔ کمیٹی کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کمیٹی کو کالج میں لڑکی سے زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ 28 طلبا و طالبات کے انٹرویو کیے گئے، تاہم مبینہ زیادتی کا کوئی عینی شاہد نہیں ملا۔ طلبہ و طالبات نے اِدھر اُدھر سے بات سننے کے بارے میں بتایا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے لڑکی سے زیادتی کی ویڈیو بنانے والے سے متعلق فیصلہ سنادیا
کالج انتظامیہ کی ناکامی
رپورٹ کے مطابق، کالج انتظامیہ معاملے سے نمٹنے میں ناکام رہی۔ پرنسپل کا بچوں پر کوئی کنٹرول نہیں تھا۔ آئی سی یو میں رہنے والی لڑکی سے بھی تفصیلی بات چیت کی گئی۔ 2 اکتوبر کو زخمی ہونے والی لڑکی کو گردن میں پیچھے کی جانب چوٹ آئی، اور اسی دن وہ طالبہ اسپتال میں داخل تھی۔
یہ بھی پڑھیں: دنیا ایران پر حملے کے لیے اسرائیلی طیاروں نے کہاں سے پرواز بھری؟ ایران کا دعویٰ سامنے آگیا
سوشل میڈیا اور افواہیں
معاملے کو سوشل میڈیا پر اچھالا گیا، اور ہر پوسٹ سنئی سنئی باتوں اور افواہوں پر مبنی تھی۔ پولیس نے کالج کے بیسمنٹ کا معائنہ بھی کیا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ریکارڈنگ بھی دیکھی اور تحویل میں لیں۔ مبینہ طور پر متاثرہ طالبہ نے 2 اکتوبر سے کالج اٹینڈ نہیں کیا تھا، کالج میں اس کی چھٹی کی درخواست بھی موجود تھی۔ من گھڑت اسٹوری کے لیے مخصوص طالبہ کا ویڈیو پیغام بار بار استعمال کیا گیا، اور اس طالبہ نے کمیٹی کو بتایا کہ وہ کیمپس 10 کی طالبہ نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکارہ مہربانو کی انتہائی بولڈ تصاویر نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا ، سوشل میڈیا صارفین برس پڑے
بے بنیاد خبریں اور سفارشات
ایک اینکر پرسن اور فیکلٹی ممبر نے ایسا انٹرویو دینے پر اکسایا، کیا بے بنیاد خبر پھیلانے کا مقصد امن و امان کی صورتحال خراب کرنا تھا۔ رپورٹ میں سفارش کی گئی ہے کہ سائبر کرائم اسکروٹنی ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں بھی بنایا جائے۔ ہنگامہ آرائی اور غلط افواہ پھیلانے والوں کے ٹرائل خصوصی عدالت میں کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے۔
احتجاج کی صورت حال
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں لاہور کے علاقے گلبرگ کے نجی کالج میں طالبہ پر سیکیورٹی گارڈ کے مبینہ تشدد کے خلاف طالبات کی جانب سے احتجاج کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 24 طلباء اور 4 پولیس اہلکار زخمی ہوگئے تھے۔
```