ایکس (ٹوئٹر) کا صارفین کا ڈیٹا تھرڈ پارٹیز کو فراہم کرنے کا فیصلہ

نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان
سان فرانسسکو(ڈیلی پاکستان آن لائن)سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) نے نئی پرائیویسی پالیسی تیار کرلی ہے جس کا اطلاق 15 نومبر 2024 سے ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی اداکارہ مہربانو کی انتہائی بولڈ تصاویر نے انٹرنیٹ پر ہنگامہ برپا کر دیا ، سوشل میڈیا صارفین برس پڑے
صارفین کے لیے خدشات
ایلون مسک کے زیر ملکیت سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی نئی پرائیویسی پالیسی صارفین کی پرائیویسی کے لیے زیادہ اچھی نہیں۔ کمپنی نے اس پرائیویسی پالیسی کو آن لائن بھی جاری کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیبیا کشتی حادثے میں ملوث 2 اشتہاری انسانی سمگلرز گرفتار
ڈیٹا کی شیئرنگ کی شرائط
اس پالیسی کے تحت سوشل میڈیا کمپنی تھرڈ پارٹیز کے ساتھ صارفین کا ڈیٹا آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے شیئر کرسکے گی۔
یہ پالیسی کسی بھی کمپنی کو فیس کے عوض ایکس کے لائسنس ڈیٹا تک رسائی فراہم کرے گی۔ ایکس کی نئی پالیسی میں 'تھرڈ پارٹی collaborators' نامی ایک نئے سیکشن کا اضافہ کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چین میں بھی چاقو حملہ، 8 افراد ہلاک
تھرڈ پارٹی کے ساتھ معلومات کا اشتراک
اس سیکشن میں لکھا ہے کہ ہم آپ کی تفصیلات تھرڈ پارٹیز کے ساتھ شیئر کرسکتے ہیں، اس کا انحصار صارفین کی سیٹنگز یا ان کے ڈیٹا شیئر کرنے کے فیصلے پر ہوگا۔
کمپنی کے مطابق اگر صارفین اس پالیسی کو قبول کرتے ہیں تو کچھ معاملات میں تھرڈ پارٹیز کی جانب سے ان تفصیلات کو اپنے مقاصد جیسے اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور: صلح کیلئے بلائی گئی پنچایت میں جھگڑا ، ایک شخص ہلاک
اہم سوالات
اگرچہ کمپنی کی جانب سے پالیسی کو قبول نہ کرنے کے آپشن کا ذکر کیا گیا ہے، مگر یہ واضح نہیں کہ صارفین ایسا کیسے کرسکیں گے۔
فی الحال پرائیویسی پالیسی میں ڈیٹا شیئر سے opting out کا کوئی آپشن نظر نہیں آتا، مگر ہوسکتا ہے کہ نومبر میں یہ آپشن صارفین کو دستیاب ہو۔ دوسرے کمپنیوں کو لائسنس ڈیٹا کی فراہمی سے ایکس کے لیے آمدنی کا نیا دروازہ کھل جائے گا۔
نئے مالیاتی اقدامات
پرائیویسی پالیسی کے ساتھ ساتھ ایکس کی جانب سے ٹرمز آف سروس کو بھی اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے جس کے تحت بڑے پیمانے پر ٹوئٹس اسکریپنگ کرنے والے صارفین پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔
کمپنی کے مطابق اگر کوئی صارفین ایک دن میں 10 لاکھ سے زائد پوسٹس کو دیکھتا یا ان تک رسائی حاصل کرتا ہے تو اس پر 15 ہزار ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا جائے گا۔